امریکا نے بلڈ پلازما سے کورونا کے مریضوں کے علاج کی منظوری دے دی

اپ ڈیٹ 24 اگست 2020
بلڈ پلازما کے طریقے کو پہلے ہی امریکا میں آزمایا جا رہا تھا— فوٹو: رائٹرز
بلڈ پلازما کے طریقے کو پہلے ہی امریکا میں آزمایا جا رہا تھا— فوٹو: رائٹرز

امریکا کے محکمہ صحت اور طبی تحقیق کے ادارے امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کورونا سے صحت یاب ہونے والے مریضوں کے بلڈ پلازما سے دوسرے مریضوں کا ہنگامی بنیادوں پر علاج کرنے کی منظوری دے دی۔

امریکا میں پہلے ہی کورونا سے صحت یاب ہونے والے مریضوں کے بلڈ پلازما کے کورونا کے مریضوں پر تجربات کیے جا رہے تھے اور کئی ماہرین صحت اس بات پر متفق تھے کہ مذکورہ طریقہ ہنگامی بنیادوں پر مفید ہوتا ہے۔

تاہم متعدد امریکی ماہرین صحت کا خیال تھا کہ بلڈ پلازما سے علاج پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے، تاہم ایف ڈی اے پر دباؤ تھا کہ وہ مذکورہ طریقے سے مریضوں کے علاج کی اجازت دے۔

حالیہ دنوں میں وائٹ ہاؤس کے اعلیٰ عہدیداروں اور یہاں تک کہ خود ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ایف ڈی اے پر سیاسی بنیادوں پر کورونا کے مریضوں کے علاج کے طریقوں کی منظوری نہ دینے کا الزام عائد کیا تھا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایف ڈی اے پر کورونا کے مرض کے علاج سے متعلق سیاست کرنے کے الزامات کے بعد محکمہ صحت نے بلڈ پلازما سے کورونا مریضوں کے علاج کی منظوری دے دی۔

ایف ڈی اے کے فوری بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی منظوری کا اعلان کیا—فوٹو: اے پی
ایف ڈی اے کے فوری بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی منظوری کا اعلان کیا—فوٹو: اے پی

ایف ڈی اے نے 23 اگست کو کورونا سے صحت یاب ہونے والے مریضوں کے بلڈ پلازما سے دیگر کورونا کے مریضوں کا ہنگامی بنیادوں پر علاج کرنے کی منظوری دی۔

یعنی ماہرین صحت کسی بھی کورونا مریض کا بلڈ پلازما سے اس وقت ہی علاج کر سکتے ہیں جب مذکورہ مریض کی حالت تشویش ناک ہو یا اسے ہنگامی علاج کی ضرورت ہو۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی سائنسدانوں کا کورونا وائرس کا ممکنہ علاج دریافت کرنے کا دعویٰ

ایف ڈی اے کی جانب سے منظوری دیے جانے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ایک پریس کانفرس میں بلڈ پلازما سے کورونا کے مریضوں کے ہنگامی علاج کرنے کی منظوری کا اعلان کیا۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے بلڈ پلازما سے کورونا کے مریضوں کا علاج کرنے کی منظوری کو اہم پیش رفت قرار دیا۔

حکومت کی جانب سے بلڈ پلازما سے کورونا کے مریضوں کے علاج کرنے کی اجازت دیے جانے پر امریکا کے محکمہ صحت کے اعلیٰ عہدیداروں نے اسے خوش آئندہ قرار دیا تاہم بعض عہدیداروں نے مذکورہ معاملے پر مزید تحقیق پر زور دیا۔

امریکا کے علاوہ متعدد ممالک میں کورونا سے صحت یاب ہونے والے مریضوں کے بلڈ پلازما سے دوسرے مریضوں کا علاج کیا جا رہا ہے اور مذکورہ طریقے کو پاکستان میں بھی آزمایا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا نے کورونا وائرس کے خلاف مؤثر دوا کی تمام سپلائی خرید لی

متعدد ممالک کے زیادہ تر ماہرین صحت کے مطابق اب تک بلڈ پلازما کے طریقہ علاج سے اہم نتائج برآمد ہوئے ہیں اور مذکورہ طریقے سے انتہائی تشویش ناک حالت میں مبتلا کورونا کے مریضوں کو فائدہ پہنچتا ہے۔

اس وقت دنیا بھر میں کورونا کے مریضوں کا بلڈ پلازما سمیت مختلف طریقوں سے علاج کیا جا رہا ہے، کیوں کہ تاحال دنیا میں کورونا کی کوئی ویکسین سامنے نہیں آ سکی۔

امریکا، برطانیہ، چین، جرمنی، فرانس، اسرائیل، بھارت اور کینیڈا سمیت متعدد ممالک کی 100 سے زائد کمپنیاں اور ادارے اس وقت کورونا کی ویکسین بنانے میں مصروف ہیں تاہم تاحال کوئی بھی ویکسین سامنے نہیں آ سکی۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ کورونا کی ویکسین کی تیاری میں مزید 3 سے 4 ماہ کا وقت لگے گا تاہم اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں