کابل میں پاک-افغان امن منصوبے کا دوسرا جائزہ اجلاس کل ہوگا

اپ ڈیٹ 30 اگست 2020
اے پی اے پی پی ایس  کا آخری اجلاس جون 2019 میں اسلام آباد میں ہوا تھا—فائل/فوٹو:دفترخارجہ
اے پی اے پی پی ایس کا آخری اجلاس جون 2019 میں اسلام آباد میں ہوا تھا—فائل/فوٹو:دفترخارجہ

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پاک-افغان ایکشن پلان فار پیس اینڈ سولیڈیرٹی (اے پی اے پی پی ایس) کا دوسرا جائزہ اجلاس کل (31 اگست) ہوگا۔

ترجمان دفترخارجہ زاہد حفیظ چوہدری کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 31 اگست کو اے پی اے پی پی ایس کا دوسرا جائزہ اجلاس ہوگا جہاں پاکستانی وفد کی قیادت سیکریٹری خارجہ سہیل محمود کریں گے۔

مزید پڑھیں:پاکستان، افغانستان باہمی روابط کے فریم ورک کو فروغ دینے پر متفق

اعلامیے کے مطابق کابل میں ہونے والے اجلاس میں افغانستان کی نمائندگی نائب وزیر خارجہ میروائس نائب کریں گے۔

خیال رہے کہ اے پی اے پی پی ایس کا قیام 2018 میں عمل میں آیا تھا اور اس کا مقصد پاکستان اور افغانستان کے درمیان مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کے لیے قانونی فریم ورک تیار کرنا تھا۔

بیان میں کہا گیا کہ فریم ورک 5 ورکنگ گروپوں پر مشتمل ہے، جو سیاسی-سفارتی، فوج سے فوج کے رابطے، خفیہ اطلاعات میں تعاون، معاشی اور مہاجرین کے مسائل پر توجہ دیں گے۔

دونوں ممالک کے درمیان پہلا جائزہ اجلاس 10 جون 2019 کو اسلام آباد میں ہوا تھا۔

دفترخارجہ کے مطابق دوسرے جائزہ اجلاس میں پانچوں ورکنگ گروپس، گزشتہ فیصلوں اور اقدامات پر عمل درآمد کا جائزہ لیں گے جبکہ مزید آگے بڑھنے کے حوالے سے بات کی جائے گی۔

بیان میں کہا گیا کہ اے پی اے پی پی ایس ایک ایسا فورم ہے جہاں مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے اور باہمی اعتماد کو مزید گہرا کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔

دفترخارجہ نے کہا کہ اے پی اے پی پی پی ایس کے طریقہ کار کو مؤثر انداز میں استعمال میں لانا ضروری ہے تاکہ مشترکہ اہداف، استحکام، خوش حالی اور ترقی کو حاصل کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان، افغانستان کے درمیان ورکنگ گروپس کے افتتاحی اجلاس

یاد رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپریل میں اپنے بیان میں کہا تھا کہ پاکستان اور افغانستان نے اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کے ساتھ دوطرفہ روابط کے فریم ورک اے پی اے پی پی ایس کو دوبارہ تقویت دینے کا فیصلہ کیا ہے جو گزشتہ 10 ماہ سے غیر فعال تھا۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا اور شاہ محمود قریشی نے اس اُمید کا اظہار کیا کہ اے پی اے پی پی ایس کا آئندہ اجلاس جلد ہوگا۔

دوسری جانب افغان وزیر خارجہ نے تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیے باہمی فریم ورک مثلاً اے پی اے پی پی ایس کی اہمیت کو اجاگر کیا تھا۔

فورم کا آخری اجلاس جون 2019 میں ہوا تھا جس کے بعد دسمبر 2019 میں افغانستان کو آئندہ اجلاس کی میزبانی کرنا تھی تاہم افغان صدارتی انتخاب کے نتیجے میں نئی حکومت کی تشکیل میں تاخیر کے سبب وہ اجلاس منعقد نہیں ہوسکا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں