دنیا میں پہلی بار 3200 میگا پکسل ڈیجیٹل تصویر کھینچنے میں کامیابی

10 ستمبر 2020
— فوٹو بشکریہ ایس ایل اے سی نیشنل ایکسلریٹر لیبارٹری
— فوٹو بشکریہ ایس ایل اے سی نیشنل ایکسلریٹر لیبارٹری

ڈیجیٹل کیمرے سے دنیا کی پہلی 32 سو میگا پکسل تصاویر لینے کا ریکارڈ اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی نیشنل ایکسلریٹر لیبارٹری نے قائم کیا ہے۔

چلی میں واقع ویرا سی روبن آبزرویٹری میں بہت بڑے ڈیجیٹل کیمرا سنسر ایرے کی مدد سے یہ تصاویر لیکر عالمی ریکارڈ قائم کیا۔

یہ تصاویر اب تک سب سے بڑی سنگل شاٹ تصاویر ہیں اور محققین کے مطابق یہ اتنی بڑی ہیں کہ ایک تصویر کو پورا دیکھنے کے لیے 378 فور کے الٹرا ایچ ڈی ٹیلیویژنز کی ضرورت ہوگی۔

تصویر کا ریزولوشن اتنا اچھا ہے کہ گولف کی ایک گیند جتنی حجم کی چیز کو بھی 15 میل دور سے صاف دیکھا جاسکتا ہے۔

تاہم اولین تصاویر میں گولف کی گیندیں موجود نہیں بلکہ کیمرے مین عمارت کی تفصیلات پر توجہ دی گئی۔

فوٹو بشکریہ ایس ایل اے سی نیشنل ایکسلریٹر لیبارٹری
فوٹو بشکریہ ایس ایل اے سی نیشنل ایکسلریٹر لیبارٹری

یہ تصاویر لیگیسی سروے آف اسپیس اینڈ ٹائم (ایل ایس ایس ٹی) نامی کیمرے کو ویرا سی روبن آبزرویٹری میں نصب کیا جائے گا جس سے خلا کی ہائی ریزولشن تصایر لی جائیں گی۔

یونیورسٹی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ان تصاویر کو کھیچنا بہت بڑی کامیابی ہے۔

موبائل فون کیمرے میں موجود امیجنگ سنسر کی طرح ایل ایس ایس ٹی کے کیمرے کا فوکل پلین روشنی کے اخراج یا عکس کو برقی سگنلز میں بدل کر ایک ڈیجیٹل فوٹو تیار کرتا ہے۔

مگر ایل ایس ایس ٹی کی امیجنگ کور بہت بڑی، زیادہ پیچیدہ اور دیگر ڈیوائسز کے مقابلے میں زیادہ بہتر ہے۔

یہ فوکل پلین 2 فٹ چوڑی ہے اور اس میں 189 سنسرز یا سی سی ڈیز نصب ہیں۔

سی سی ڈیز اور اس سے متعلق الیکٹرونکس 21 حصوں میں موجود ہیں اور ہر حصے کی مالیت 30 لاکھ ڈالرز ہے۔

اولین تصاویر ایک مہنگے ٹیسٹ کا حصہ ہیں جس کا مقصد فوکل پلین کو آزمانا ہے جو ابھی ایل ایس ایس ٹی کیمرے میں نصب نہیں۔

دونوں کو اگلے ند ماہ میں اکٹھا کیا جائے گا جبکہ کیمرے کے لینسز اور دیگر اہم اجزا کو بھی ڈیوائس کا حصہ بنایا جائے گا۔

بیان میں بتایا گیا کہ یہ کیمرا حتمی آزمائش کے لیے اگلے سال کی وسط تک تیار ہوجائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں