ہتک عزت کا دعویٰ، عدالت نے وزیراعظم کو جواب جمع کروانے کا آخری موقع دے دیا

اپ ڈیٹ 13 ستمبر 2020
ڈیوٹی جج نے مدعا علیہ کے وکیل کو آخری موقع فراہم کرتے ہوئے سماعت 3 اکتوبر تک ملتوی کردی —فائل فوٹو: اے ایف پی
ڈیوٹی جج نے مدعا علیہ کے وکیل کو آخری موقع فراہم کرتے ہوئے سماعت 3 اکتوبر تک ملتوی کردی —فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور: سیشن کورٹ کے ڈیوٹی جج نے قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف 10 ارب روپے کے ہتک عزت کے دعوے پر وزیراعظم کے وکیل کو 3 اکتوبر تک جواب جمع کروانے کا آخری موقع دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

اس دعوے کی سماعت کرنے والے جج کے دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے ایڈیشنل ڈسٹرک اینڈ سیشن جج سہیل انجم نے اس کیس کی سماعت کی۔

سماعت میں جب وزیراعظم کے وکیل سے سوال کیا گیا کہ کیا درکار جواب جمع کروادیا گیا ہے تو انہوں نے اس سلسلے میں مزید وقت طلب کیا۔

جس پر ڈیوٹی جج نے مدعا علیہ کے وکیل کو آخری موقع فراہم کرتے ہوئے سماعت 3 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

یہ بھی پڑھیں: ہتک عزت کا دعویٰ: شہباز شریف کی درخواست پر عمران خان کے وکلا سے جواب طلب

دوسری جانب شہباز شریف نے عدالت میں جواب جمع نہ کروانے پر وزیراعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ 'عمران خان کے جھوٹ پر جو میں نے ہتک عزت کا 10 ارب روپے کا دعویٰ کیا تھا اس میں وہ 33 مرتبہ التوا حاصل کرچکے ہیں'۔

شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ 'میں نے عدالت میں اس کیس کی روزانہ سماعت کرنے کی درخواست دائر کی ہے، 3 سال گزرنے کے باوجود عمران خان عدالت میں تحریری جواب جمع کروانے میں ناکام ہیں'۔

شہباز شریف کی ٹوئٹ پر رد عمل دیتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ مرزا شہزاد اکبر نے کہا کہ' ایک سال قبل آپ نے مجھے لندن کی عدالت لے جانے کا وعدہ کیا تھا جو آج تک وفا نہیں کیا بالکل اس طرح جس طرح آصف علی زرداری کو لاڑکانہ کی گلیوں میں گھسیٹنے کا عزم کیا تھا'۔

خیال رہے کہ صدر مسلم لیگ (ن) نے عدالت میں درخواستیں دائر کر کے مطالبہ کیا کہ ہتک عزت کے دعوے کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جائے اور یہ استدعا بھی کی گئی کہ مدعا علیہ (عمران خان) کا جواب جمع کروانے کا حق ضبط کرلیا جائے کیوں کہ وہ مقررہ مدت کے اندر جواب جمع کروانے میں ناکام رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: ہتک عزت کے دعوے پر عدالت کا عمران خان سے جواب طلب

واضح رہے کہ عمران خان نے اپریل 2017 میں الزام لگایا تھا کہ شہباز شریف نے پاناما لیکس کے معاملے پر چپ رہنے اور مؤقف سے پیچھے ہٹنے کے لیے انہیں 10 ارب روپے کی پیشکش کی۔

10 ارب روپے کی پیشکش کے اس الزام پر جولائی 2017 میں ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرتے ہوئے اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب نے پی ٹی آئی چیئرمین کے خلاف 10 ارب روپے ہرجانے کا کیس دائر کیا تھا۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، جن کے بڑے بھائی نواز شریف وزیراعظم پاکستان کے عہدے پر تعینات ہیں، کا تعلق انتہائی معزز گھرانے سے ہے اور عوامی خدمت و فلاح و بہبود کی بنا پر درخواست گزار کا قومی اور بین الاقوامی سطح پر بہت عزت و احترام کیا جاتا ہے۔

شہباز شریف نے گزشتہ برس بھی عمران خان کے خلاف ایک لیگل نوٹس بھجوایا تھا جس میں جاوید صادق کو فرنٹ مین مقرر کرکے اربوں روپے وصول کرنے کے الزام پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کا عمران خان پر 10 ارب روپے ہرجانے کا مقدمہ

عمران خان کے فیس بک اکاؤنٹ پر پوسٹ کی گئی اس ویڈیو میں عمران خان کو کہتے ہوئے سنا گیا تھا کہ جے آئی ٹی کے معاملے پر 'اگر ہم چپ کرکے بیٹھ جائیں تو وزیراعظم نواز شریف کے پاس بہت وسائل ہیں'۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ 'اب وزیراعظم اس معاملے سے نکل نہیں سکتے تاہم اگر ہم چپ کرکے بیٹھ جائیں تو ان کے پاس بہت وسائل ہیں، جب مجھے چپ کرنے کے لیے 10 ارب روپے آفر کرسکتے ہیں تو یہ اداروں کو کتنا آفر کرسکتے ہیں؟'

دعوے میں شہباز شریف نے عدالت سے شہرت کو داغدار کرنے والا مواد شائع کرنے پر 10 ارب روپے کہ ڈگری جاری کرنے کی درخواست کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں