فیس بک کو اس وقت مختلف ممالک میں ریگولیٹری دباؤ کا سامنا ہے اور ایسا نظر آتا ہے کہ یہ کمپنی بدترین حالات کے لیے تیار ہے۔

وال اسٹریٹ جرنل نے ایک رپورٹ میں ایسی دستاویز کے حصول کا دعویٰ کیا جس میں حکومت کی جانب سے انسٹاگرام اور واٹس ایپ سے علیحدگی کے احکامات پر فیس بک کے دفاع کی حکمت عملی بیان کی گئی ہے۔

دستاویز کے مطابق فیس بک کی جانب سے یہ دلیل دی جائے گی کہ اس طرح کی علیحدگی مکمل تعطل کا باعث بنے گی۔

رپورٹ کے مطابق فیس بک کی جانب سے کہا جائے گا کہ انسٹاگرام اور واٹس ایپ کی خریداری پر ایف ٹی سی اسکروٹنی میں کوئی اعتراضات سامنے نہیں آئے تھے، جس کے بعد اس کی جانب سے دونوں ایپس میں بہت زیادہ سمریہ کاری کرکے کمپنی کے آپریشنز کا حصہ بنایا گیا۔

تاہم دونوں کو الگ کرنے کے عمل کے لیے بھی اربوں ڈالرز درکار ہوں گے اور ایسے الگ سسٹمز کی ضرورت ہوگی جس سے صارفین کا ان ایپس کو استعمال کرنے کا تجربہ متاثر ہوگا۔

فیس بک نے اس لیک دستاویز پر کچھ کہنے سے انکار کیا ہے۔

فیس بک کا یہ دفاع کس حد تک کارآمد ہوگا یہ تو کچھ کہنا مشکل ہے۔

مگر مختلف رپورٹس میں کہا جارہا ہے کہ ایف ٹی سی کی جانب سے 2020 کے آخر میں اینٹی ٹرسٹ مقدمہ فیس بک کے خلاف دائر کیا جاسکتا ہے۔

دوسری جانب فیس بک کے خلاف اینٹی ٹرسٹ تحقیقات کے نتائج بھی رواں ماہ کے آخر میں جاری کیے جانے کا امکان ہے جو کہ فیس بک کے لیے کچھ زیادہ اچھی خبر نہیں ہوگی۔

فیس بک کو ان حالات کا سامنا اس وقت کرنا پڑرہا ہے جب اس کی جانب سے میسنجر، انسٹاگرام اور واٹس ایپ کو اکٹھا کرنے پر کام کیا جارہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں