نئی میڈیکل پالیسی سے خیبر پختونخوا کے طلبہ کو نقصان پہنچنے کا خدشہ

اپ ڈیٹ 12 اکتوبر 2020
طلبہ کو داخلے کے لیے انٹری ٹیسٹ لازمی پاس کرنا ہو گا— فائل فوٹو: آئی این پی
طلبہ کو داخلے کے لیے انٹری ٹیسٹ لازمی پاس کرنا ہو گا— فائل فوٹو: آئی این پی

پشاور: میڈیکل اساتذہ کے مطابق پاکستان میڈیکل کمیشن کی جانب سے متعارف کروائی گئی مرکزی داخلہ پالیسی کی وجہ سے ممکن ہے کہ خیبرپختونخوا کے طلبہ نجی میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں میں داخلہ لینے سے محروم رہ جائیں۔

ایک نجی میڈیکل کالج کے سابق ڈین نے کہا کہ ہم پنجاب کے ساتھ مقابلہ نہیں کرسکتے ہیں کیونکہ وہاں طلبہ کی کثیر تعداد موجود ہے، نجی کالجوں میں میرٹ کی مرکزی فہرست کی وجہ سے وہ خیبر پختونخوا کے کالجوں میں اکثر نشستیں بھر دیتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان میڈیکل کمیشن کی منظوری آئین سے ٹکراؤ کے مترادف ہے، ڈاکٹر عذرا پیچوہو

پاکستان کے کل 167 کالج ہیں، جن میں 102 میڈیکل اور 65 ڈینٹل شامل ہیں، جن میں سے بیشتر پنجاب میں ہیں، خیبرپختونخوا میں مجموعی طور پر 17 نجی کالجز ہیں جن میں 11 میڈیکل اور چھ ڈینٹل شامل ہیں جن میں ایک ہزار 425 نشستیں ہیں اور بیشتر وہ طلبہ ہیں جن کا انتخاب سرکاری کالجوں میں نہیں ہوتا، وہ ڈاکٹر بننے کے لیے نجی کالجوں کا رخ کرتے ہیں۔

متعلقہ داخلہ لینے والی یونیورسٹیز کی تیار کردہ میرٹ کی فہرست کے مطابق پنجاب کے 80 ہزار، سندھ سے 50 ہزار اور بلوچستان اور خیبر پختونخوا سے تقریباً 35 ہزار طالب علموں کو ہر سال سرکاری اور نجی میڈیکل کالجوں میں داخل دیا جاتا ہے۔

تاہم اس سال طلبہ کو سینٹرلائزڈ میرٹ لسٹ کے ذریعے نجی کالجوں میں داخلہ دیا جائے گا اور اس فہرست میں کوالیفائی کرنے والے کسی بھی صوبے میں داخلہ لے سکتے ہیں۔

نومنتخب پاکستان میڈیکل کمیشن کی جانب سے اعلان کردہ داخلہ ریگولیشنز 2020 میں کہا گیا ہے کہ سرکاری یا نجی میڈیکل کالج میں داخلے کے لیے پاکستان میڈیکل کمیشن کے ذریعے ملک بھر میں میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کے داخلہ ٹیسٹ لازمی طور پر پاس کرنا ضروری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نئے آرڈیننس سے پرائیویٹ میڈیکل کالجز کو غیرمعمولی اختیارات مل گئے

نجی میڈیکل یا ڈینٹل کالج میں داخلے کے لیے طالب علم کے ڈومیسائل کی کوئی پابندی موجود نہیں ہے، اگر کسی صوبائی حکومت کی جانب سے کسی بھی ایگزیکٹو پاور کا استعمال کرتے ہوئے کوئی پابندی عائد کرتی ہے تو پاکستان میڈیکل کمیشن کی جانب سے لیے گئے ٹیسٹ کی بنیاد پر اس کی اہلیت کا تعین کر کے میرٹ کی بنیاد پر اسے ٹیسٹ دیا جائے گا۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی بھی میڈیکل یا ڈینٹل کالج میں داخلہ لینے کے خواہشمند طالب علم کو پاکستان میڈیکل کمیشن کے ذریعے مذکورہ امتحان پاس کرنا ہوگا۔

میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ایڈمیشن ٹیسٹ کے پاس ہونے والے نمبر 60 فیصد ہوں گے۔

ایک سینئر ڈاکٹر نے کہا کہ آخری بار ہماری مشترکہ کوششوں کی وجہ سے ناکارہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے صوبے میں ڈومیسائل کی بنیاد پر داخلے کی اجازت دی تھی، اگر ہمارا نجی شعبہ دوسرے صوبوں کے لیے کھلا ہے تو ہمارے اپنے طلبہ کو معیاری کالجوں میں داخلہ لینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ ہم میرٹ میں پنجاب کا مقابلہ نہیں کرسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: برطانیہ میں تعلیم: ابتدائی دنوں میں کرنے کے اہم کام

انہوں نے کہا کہ پاکستان میڈیکل کمیشن کے نئے قواعد کے مطابق ڈومیسائل پر پابندی نہیں ہو گی، صوبے کے کچھ اچھے کالجوں میں داخلہ لینے کے لیے پورے پاکستان سے کوئی بھی خیبر پختونخوا آ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میڈیکل کمیشن نے صوبوں کو یہ اختیار دیا ہے کہ وہ اپنے انتظامی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ڈومیسائل کی بنیاد پر داخلے پر پابندی عائد کرسکتی ہیں، انہوں نے کہا کہ طلبہ کا مستقبل بچانے کے لیے وزیر اعلیٰ سے درخواست کی ہے۔

سینئر ڈاکٹر نے کہا کہ اگر ہمیں اپنے ہی صوبے میں داخلہ نہیں ملتا ہے تو پھر ہم اپنے ہی صوبے کی ضروریات کو کس طرح پورا کرسکتے ہیں، میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں سے فارغ التحصیل دوسرے صوبوں کے طلبہ اپنے علاقوں میں خدمات انجام دیں گے لہٰذا ہمیں نجی کالجوں کے لیے صوبے کی میرٹ کی فہرست بنانے کی ضرورت ہے۔

ستمبر کے شروع میں پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے نیا ریگولیشنز-2020 جاری کیا جس کے تحت اس نے ملک میں میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں میں داخلے کے معیار کو تبدیل کیا اور نجی کالجوں کو پابند کیا گیا کہ وہ اپنے صوبوں سے امیدواروں کا داخلہ لیں اور صرف اس صورت می باہر کے امیدواروں کو نشستیں پیش کریں اگر مقامی سطح پر امیدوار دستیاب نہ ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میڈیکل کمیشن آرڈیننس نافذ، پی ایم ڈی سی کو تحلیل کردیا گیا

خیبر پختونخوا حکومت نے مرکزی داخلے کے بارے میں اپنی تشویش پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کو پہنچائی ہے۔

لیکن پی ایم ڈی سی کی جانب سے پاکستان میڈیکل کمیشن کی جگہ لینے کے بعد پارلیمنٹ کے منظور کردہ ایک قانون کے نتیجے میں مرکزی داخلہ پالیسی کو دوبارہ قانونی شکل دے دی گئی ہے جس سے خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے طلبہ پر منفی اثر پڑتا ہے۔

صدر کے ذریعے نامزد کونسل کے تین اراکین اور نجی کالجوں کے دو نمائندوں پر مشتمل ایک داخلہ کمیٹی مرکزی قومی داخلہ نظام کے انعقاد کی نگرانی کرے گی، میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ایڈمیشن ٹیسٹ کے نتائج کے اعلان کے بعد پاکستان میڈیکل کمیشن نجی کالجوں میں داخلے کے خواہشمند افراد سے قومی سطح پر درخواستیں طلب کرے گی۔

پاکستام میڈیکل کمیشن یکم جنوری 2021 کو ہر نجی کالج کے لیے قومی میرٹ کی فہرست جاری کرے گی۔

مزید پڑھیں: میڈیکل کالجز میں داخلوں کیلئے ملک میں ایک ساتھ انٹری ٹیسٹ لینے کا فیصلہ

میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ایڈمیشن ٹیسٹ کا امتحان پاس اور ایف ایس سی یا مساوی امتحان میں 65 فیصد یا اس سے زائد نمبر لینے والا طالبعلم میڈیکل یا ڈینٹل کالج میں داخلے کا اہل ہو گا۔

ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت طلبہ کے حقوق کے تحفظ کے لیے یہ معاملہ پاکستان میڈیکل کمیشن کے پاس اٹھائے، بصورت دیگر زیادہ تر نشستیں دوسرے صوبے ہی لے لیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں