امریکی ملک پیرو کے پہاڑ پر 2 ہزار سال پرانا بلی کا خاکہ دریافت

اپ ڈیٹ 19 اکتوبر 2020
مذکورہ علاقے سے پہلے بھی ہزاروں سال پرانے خاکے دریافت کیے جا چکے ہیں —فوٹو: اے پی
مذکورہ علاقے سے پہلے بھی ہزاروں سال پرانے خاکے دریافت کیے جا چکے ہیں —فوٹو: اے پی

جنوبی امریکی ملک پیرو کے تاریخی اہمیت کے حامل پہاڑی سلسلے پر آثار قدیمہ کے ماہرین نے 2 ہزار سال پرانے بلی کے خاکے کو دریافت کرلیا۔

پیرو کے دارالحکومت لیما سے 450 کلو میٹر کی دوری پر جنوب میں واقع نازکا لائنز نامی تاریخی اہمیت کے حامل پہاڑی سلسلے کی کئی چوٹیوں پر ماضی میں بھی ہزاروں سال پرانے جانوروں کے خاکے مل چکے ہیں۔

نازکا لائنز کو اقوام متحدہ (یو این) کے ثقافتی مقامات سے متعلق ذیلی ادارے یونیسکو نے 1994 سے اپنی عالمی تاریخی مقامات کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے۔

مذکورہ مقام متعدد پہاڑی سلسلوں پر مشتمل ہے اور اس علاقے کا دنیا کے بڑے صحرائی علاقوں میں بھی شمار ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ: 1400 سال پرانی 'پراسرار' انسانی باقیات دریافت

مذکورہ مقام سے متعلق ماہرین کا خیال ہے کہ وہ پانچ سو سال قبل مسیح سے ایک ہزار سال قبل مسیح کے دوران وجود میں آیا ہوگا اور اسی دور سے ہی شوقین افراد نے پہاڑوں پر جانوروں، پرندوں اور سمندری مخلوق کی تصاویر یا خاکے بنانے شروع کیے ہوں گے۔

ماہرین بھی ہزاروں سال پرانے خاکے کی دریافت پر حیران رہ گئے—فوٹو: اے پی
ماہرین بھی ہزاروں سال پرانے خاکے کی دریافت پر حیران رہ گئے—فوٹو: اے پی

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق پیرو کی وزارت آثار قدیمہ و ثقافت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ نازکا لائنز کے پہاڑ پر دریافت ہونے والا بلی کا خاکہ کم از کم 2 ہزار سال پرانا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ بلی کے مذکورہ خاکے کو حال ہی میں دریافت کیا گیا ہے اور ماہرین اس بات پر حیران ہیں کہ 120 فٹ سے لمبا خاکہ اب تک کیسے ان کی نظروں سے اوجھل رہا۔

وزارت آثار قدیمہ کے مطابق حال ہی میں نازکا لائنز کے صحرائی پہاڑوں پر بنے نقش و نگار واضح ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے مذکورہ بلی کا خاکہ بھی دیارفت کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ڈھائی ہزار سال پرانی ممی دریافت

دریافت کیا گیا بلی کا خاکہ پہاڑ کے اوپر بنا ہوا اور اس کی لمبائی 120 فٹ جب کہ چوڑائی 30 فٹ کے قریب ہے۔

بلی کے خاکے سے قبل اسی مقام پر ہمنگ برڈ، سمندری مچھلی اور بندر سمیت دیگر جانوروں اور پرندوں کے ہزاروں سال پرانے خاکے بھی ملے ہیں اور حیران کن طور پر تمام خاکے حالیہ دور کے آرٹ سے گہری مشابہت رکھتے ہیں۔

پہاڑوں اور صحرائی علاقوں پر اس طرح کے خاکوں اور آرٹ کو جیوگلف بھی کہا جاتا ہے اور پیرو میں 1920 کے بعد اب درجنوں جیوگلف دریافت کیے جا چکے ہیں۔

سال 2019 میں ہی جاپانی ماہر آثار قدیمہ نے پیرو کے مذکورہ علاقے میں پہاڑوں پر بنے 140 جیوگلف دریافت کیے تھے اور اب تک وہاں دریافت ہونے والے خاکوں اور آرٹ ورک کی تعداد 500 کے قریب پہنچ چکی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں