ڈھائی ہزار سال پرانی ممی دریافت

اپ ڈیٹ 15 نومبر 2016
جنوبی مصر سے ملنے والی ممی کو متعدد شوخ رنگوں سے سجایا گیا تھا۔ فوٹو اے ایف پی
جنوبی مصر سے ملنے والی ممی کو متعدد شوخ رنگوں سے سجایا گیا تھا۔ فوٹو اے ایف پی

قاہرہ: ہسپانوی ماہرین آثار قدیمہ نے جنوبی مصر کے علاقے الاقصر سے ڈھائی ہزار سال پرانی ایک 'ممی' انتہائی اچھی حالت میں دریافت کی ہے۔

یہ ممی قاہرہ سے 700 کلومیٹر جنوب میں دریائے نیل کے مغربی کنارے پر واقع ایک مقبرے سے دریافت گئی اور ممکنہ طور پر 664 قبل مسیح سے 1075 عیسوی کے درمیان کی ہے۔

یہ ممی کو لینن سے باندھ کر پلاسٹک میں جکڑا ہوا تھا۔

یہ ایک شوخ رنگوں کے تابوت میں تھی اور اسے چوتھی ہزاری میں جنگجو بادشاہ تھتموس 3 کے دور میں بنائے گئے مقبرے کے نیچے دفن کیا گیا۔

یہ مقبرہ ایک معزز شخص ایمن رینف کا تھا جو شاہی خاندان کا ملازم تھا۔

ماہرین آثار قدیمہ کی ٹیم کے سربراہ میریم سیکو الواریز نے کہا کہ ممی کو متعدد شوخ رنگوں سے سجایا گیا تھا جس سے قدیم مصری کی مذہبی علامات کی یاد تازہ ہو گئی۔

یاد رہے کہ لاشوں کو ممی بنانے کے عمل کے حوالے سے ملنے والے ابتدائی ثبوتوں سے پتہ چلتا ہے کہ لاشوں کو محفوظ بنانے کا عمل ساڑھے چار ہزار قبل مسیح پرانا ہے۔

دریائے نیل کے ساحل پر واقع پانچ لاکھ نفوس پر مشتمل شہر الاقصر میں مقبرے اور مندر بڑی تعداد میں موجود ہیں جنہیں مصر کے فرعونوں نے بنایا تھا۔

یہ مصر کی سیاحت میں بھی ایک نمایاں مقام رکھتا ہے لیکن 2011 میں سابق صدر حسنی مبارک کو اقتدار سے ہٹانے کے بعد برپا ہونے والے انقلاب کے بعد سے سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں