سندھ میں جو کچھ ہوا اس قسم کے ہتھکنڈوں سے ملک میں انتشار بڑھے گا، مولانا فضل الرحمٰن

اپ ڈیٹ 22 اکتوبر 2020
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن لاڑکانہ میں پریس کانفرس کر رہے ہیں — فوٹو:ڈان نیوز
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن لاڑکانہ میں پریس کانفرس کر رہے ہیں — فوٹو:ڈان نیوز

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کراچی سے مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کو وفاقی حکومت کے ہتھکنڈے قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ملک میں انتشار بڑھے گا۔

لاڑکانہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’جو لوگ ضمانتوں پر ہیں ان کی ضمانتیں منسوخ کرانے کی کوشش کی جارہی ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’سندھ میں جو کچھ ہوا اس قسم کے ہتھکنڈوں سے ملک میں انتشار بڑھے گا، اشتہاری ملزم سے ایف آئی آر کٹوائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ’حکمرانوں کو عام آدمی کا احساس ہی نہیں، ان کی نااہلی سے ملک کی معیشت تباہ ہوگئی اب ہمیں ملک کو بچانا ہے، ہم اپنے مؤقف پر قائم ہیں اور اس کو آگے لے کر جائیں گے‘۔

مزید پڑھیں: کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری: وزیر اعظم نے آئین توڑا ہے، ان کو جواب دینا ہوگا، شاہد خاقان عباسی

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ’ہم نے طے کرنا ہے کہ ہم نے کس راستے سے جانا ہے اور جلسے میں کس طرح شریک ہونا ہے، سیکیورٹی کا مسئلہ ہمارا نہیں، اگر وہ اسے نہیں پورا کرسکتے تو ہمیں بتائیں تاکہ ہم اپنے رضاکاروں کو میدان میں اتار کر انہیں بتائیں کہ جو قومی خزانے سے تنخواہ اور مراعات لے کر نہیں کرسکتے وہ ہمارے رضاکار کرسکتے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جلسے نتیجہ خیز ثابت ہوں گے، اس میں اگر کی گنجائش نہیں، جہاں تک استعفے کا مسئلہ ہے ہمارے اعلامیے میں دیے گئے چند آپشنز میں سے یہ آپشن بھی موجود ہیں‘۔

پولیس افسران کے چھٹیوں پر جانے کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پولیس نے یکطرفہ طور پر خود رد عمل دیا ہے، افسران خود کو ذہنی دباؤ میں سمجھتے ہیں، یہ مسئلہ سندھ کا نہیں بلکہ پورے ملک میں یہی حال ہے کہ سول انتظامیہ کے اختیارات پر فوجی افسران کی گرفت موجود ہے، اس روش سے دستبردار ہونا چاہیے تاکہ ایک ملک ہوکر ہم آگے چل سکیں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’لاپتا افراد کا مسئلہ پاکستان کا مستقل مسئلہ ہے اور مسلسل لوگ اپنے پیاروں کے لیے اسلام آباد میں کئی مرتبہ اکٹھے ہوئے ہیں تاہم سخت دل لوگوں کو رحم نہیں آرہا، اگر وہ ریاست کے دشمن ہیں تو آئین و عدالتیں موجود ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس سے کم از کم ان کے والدین کو تو معلوم ہوگا کہ اس کا جرم کیا تھا اور ان کے گھروں میں روز روز کے ماتم کا بھی خاتمہ ہوگا‘۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کا عدلیہ سے کراچی واقعے کا 'نوٹس' لینے کا مطالبہ

انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں مسلم لیگ (ن) اسمبلی کی سب سے بڑی جماعت ہے تاہم وہ پھر بھی کہتے ہیں کہ دھاندلی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’یہاں صورتحال یہ ہے کہ جس کے پاس 30 فیصد ووٹ نہیں انہیں 70 فیصد اور جن کے پاس 70 فیصد ووٹ ہے انہیں 30 فیصد ووٹ دیا گیا ہے‘۔

پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’سی پیک کے فیصلوں سے متعلق ہم حکومت کو کھلواڑ کرنے نہیں دیں گے‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں