وزیراعلیٰ پنجاب نے اورنج لائن ٹرین منصوبے کا افتتاح کردیا

اپ ڈیٹ 25 اکتوبر 2020
وزیراعلیٰ پنجاب منصوبے کا افتتاح کرتے ہوئے—تصویر: اظہر مشوانی
وزیراعلیٰ پنجاب منصوبے کا افتتاح کرتے ہوئے—تصویر: اظہر مشوانی
منصوبے کی افتتاحی تقریب—تصویر: اظہر مشوانی
منصوبے کی افتتاحی تقریب—تصویر: اظہر مشوانی
وزیراعلٰی پنجاب کے ہمراہ چینی عہدیدار بھی موجود ہیں—تصویر: اظہر مشوانی
وزیراعلٰی پنجاب کے ہمراہ چینی عہدیدار بھی موجود ہیں—تصویر: اظہر مشوانی

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے لاہور میں اورنج لائن ٹرین منصوبے کا افتتاح کردیا۔

افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عثمان بزدار نے کہا کہ ہم نے ماضی کی طرح پچھلی حکومتوں کے شروع کیے گئے منصوبے بند کرنے کے بجائے مکمل کیے ہیں اور مزید ایک ہزار 115 ارب روپے کے منصوبے مکمل کر رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے اعلان کیا کہ معاشی مسائل کے باوجود حکومت اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے پر 15 ارب روپے سبسڈی دے گی۔

یہ بھی پڑھیں: اورنج لائن ٹرین کا پہلی بار مکمل روٹ پر آزمائشی سفر

خیال رہے کہ اورنج لائن ٹرین منصوبہ مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت میں شروع کیا گیا تھا جس کے 27 کلومیٹر طویل ٹریک پر علی ٹاؤن تا ڈیرہ گجراں 26 اسٹیشن بنائے گئے ہیں۔

اورنج لائن ٹرین منصوبے میں کب کیا ہوا؟

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 29 جنوری، 2014: منصوبے کے لیے انٹرنیشنل ٹینڈرز جاری کردیے گئے۔

19 فروری، 2014: چین میں پاکستان اور چینی وزیراعظم کی ملاقات ہوئی جس میں منصوبے کے لیے فنڈز کا فیصلہ کیا گیا۔

24 جون، 2014: چین نے منصوبے پر عملدرآمد کے لیے 'سی آر-این او آر آئی این سی او' جوائنٹ وینچر کی تجویز دی تھی۔

4 اگست، 2014: 'سی آر-این او آر آئی این سی او' نے منصوبے کے لیے 2 ارب 12 کروڑ 30 لاکھ روپے کی سب سے کم بولی دی۔

اکتوبر، 2015: لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے لینڈ ایکویزیشن ایکٹ 1894 کے تحت اراضی کے حصول کا آغاز کیا جبکہ منصوبے پر سول ورک کا بھی آغاز ہوا جس میں 620 درختوں کا گرانا شامل تھا۔

21 دسمبر، 2015: وفاقی حکومت اور چین کے ایگزم بینک نے ایک ارب 62 کروڑ ڈالر کے قرض کا معاہدہ کیا جس کے تحت 33 کروڑ 10 لاکھ 80 ہزار ڈالر کی پہلی قسط 2016 میں جاری کی گئی۔

دریں اثنا سول سوسائٹی کی جانب سے منصوبے میں تاریخی عمارتوں مثلاً شالامار گارڈنز کو نقصان پہنچے پر شدید احتجاج کیا گیا۔

2016: یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی نے حکومت کو تعمیراتی سرگرمیاں روکنے کی ہدایت کی۔

2016: سول سوسائٹی نے منصوبے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی جس نے پہلے حکم امتناع اور بعد میں منصوبہ ختم کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

2016: حکومت نے لاہور ہائی کورٹ کے منصوبے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جس نے حکومت کو تمام ثقافتی ورثوں کا خیال رکھتے ہوئے منصوبہ مکمل کرنے کی اجازت دے دی تھی۔

21 جون 2017: اورنج لائن پر کام کرتے ہوئے 25 سے زائد مزدور اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، ایک واقعے میں مزدوروں کے لیے بنائی گئی عارضی رہائش گاہ کی تیسری منزل پر آگ لگنے سے 7 مزدور جاں بحق ہوئے جبکہ 7 مزدور ایک رہائشی مقام پر گودام کی دیوار گرنے سے جاں بحق ہوئے تھے۔

مئی 2018: اس وقت کے وزیراعلیٰ شہباز شریف نے آزمائشی بنیادوں پر ٹرین چلانے کا افتتاح کیا۔

10 دسمبر 2019: ڈیرہ گجراں سے علی ٹاؤن پورے 27 کلومیٹر کے روٹ پر آزمائشی طور پر اورنج لائن میٹرو ٹرین چلائی گئی۔

20 اکتوبر 2020: حکومت نے اس ٹرین سے سفر کرنے والے مسافروں کے لیے 40 روپے کرایہ مقرر کیا۔

25 اکتوبر 2020: اورنج لائن ٹرین منصوبہ فعال ہوگیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں