دوحہ مذاکرات میں پیشرفت سے پُرتشدد کارروائیوں میں کمی آئے گی، پاکستان

اپ ڈیٹ 25 اکتوبر 2020
کابل، طالبان پر پُرتشدد کارروائیوں میں کمی پر زور دے رہا ہے — تصویر: اے پی پی
کابل، طالبان پر پُرتشدد کارروائیوں میں کمی پر زور دے رہا ہے — تصویر: اے پی پی

اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان میں پر تشدد کارروائیوں میں کمی کا راستہ بین الافغان مذاکرات میں ہونے والی پیش رفت میں مضمر ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے یہ بات افغان وولسی جرگہ کے اسپیکر میر رحمٰن رحمانی سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق وزیر خارجہ نے افغان رہنما کو کہا کہ بین الافغان مذاکرات میں پیش رفت پر تشدد کارروائیوں میں کمی اور جنگ بندی میں مدد دے گی۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں امن و استحکام پورے خطے کیلئے کلیدی ہے، شاہ محمود قریشی

خیال رہے کہ کابل، طالبان پر پُرتشدد کارروائیوں میں کمی پر زور دے رہا ہے لیکن ان کی کارروائیوں میں گزشتہ ماہ سے دوحہ میں جاری مذاکرات کے باوجود اضافہ ہوا ہے۔

طالبان کی جانب سے افغان سیکیورٹی فورسز کے خلاف بڑے پیمانے پر حملے کیے جارہے ہیں جبکہ اسی دوران مذاکرات میں معمولی سی پیش رفت ہوئی ہے۔

تاہم ان خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے کہ پر تشدد کارروائیوں کی بلند سطح دوحہ مذاکرات کو متاثر کرسکتی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے افغان عوام کو یاد دہانی کروائی کہ ان کے پاس مل کر کام کرنے اور ایک جامع، وسیع البنیاد سیاسی تصفیے کا ایک 'تاریخی موقع' ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا ماضی کی طرح افغانستان کو نظر انداز نہ کرے، وزیر خارجہ

وزیر خارجہ نے زور دیا کہ 'بگاڑ پیدا کرنے والوں' پر نظر رکھیں جو نہیں چاہتے کہ افغانستان میں امن اور استحکام آئے ساتھ ہی وہ افغانستان اور پاکستان کے مضبوط تعلقات کے خلاف ہیں۔

وزیر خارجہ نے پر امن مستحکم اور خوشحال افغانستان کے لیے پاکستان کی حمایت کو دہرایا اور افغان امن عمل میں پاکستان کے مثبت کردار کو اجاگر کیا۔

انہوں نے افغانستان-پاکستان ایکشن پلان فار پیس اینڈ سولیڈیٹری کی اہمیت پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ میکانزم تمام متعلقہ معاملات کے حل کا بہترین پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت اور معیشت کے فروغ کے لیے بہت سے مواقع موجود ہیں جن سے بھرپور استفادہ کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، افغانستان کا سرپرست نہیں دوست بننا چاہتا ہے، وزیر خارجہ

انہوں نے بتایا کہ افغان باشندوں کے لیے ویزے کا نیا طریقہ کار نافذ کیا گیا ہے جو عوام کے عوام سے رابطے میں مددگار ثابت ہوگا۔

سرکاری خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس پاکستان کے مطابق میر رحمٰن رحمانی ایک اعلیٰ سطح کے وفد کے ہمراہ 23 سے 25 اکتوبر تک 3 روزہ دو طرفہ دورے پر پاکستان میں موجود ہیں۔

اس دوران وہ پاکستان-افغانستان تجارت اور سرمایہ کار فورم 2020 –پارٹنر شپ فار میوچوئل بینیفٹ سیمنار میں بھی شرکت کریں گے۔


یہ خبر 25 اکتوبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں