خیبرپختونخوا میں معذور افراد 3 سال سے حکومتی وظیفے سے محروم

اپ ڈیٹ 28 اکتوبر 2020
خیبر پختونخوا میں معذور افراد 3سال سے حکومتی وظیفے سے محروم ہیں— فائل فوٹو: ڈان
خیبر پختونخوا میں معذور افراد 3سال سے حکومتی وظیفے سے محروم ہیں— فائل فوٹو: ڈان

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے منگل کے روز اعتراف کیا ہے کہ صوبے میں ایک لاکھ 45 ہزار سے زائد معذور افراد کو گزشتہ تین سالوں سے فی کس 3000 روپے ماہانہ سرکاری وظیفہ نہیں ملا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک سوال کے جواب میں وزیر سماجی بہبود ڈاکٹر ہشام انعام اللہ خان نے صوبائی اسمبلی کو بتایا کہ ان کا محکمہ گزشتہ تین سالوں کے دوران مختلف معذوریوں کا شکار ایک لاکھ 45 ہزار 405 افراد کو ماہانہ وظیفہ ادا نہیں کرسکا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا وفاقی، صوبائی حکومتوں کو معذور افراد کو سہولیات فراہم کرنے کا حکم

انہوں نے کہا کہ محکمے کو یا تو مطلوبہ فنڈز نہیں ملے یا پھر یہ فنڈز تقسیم کرنے کے لیے مالی سال کے اختتام پر بہت زیادہ تاخیر سے ملے۔

وزیر نے تاخیر سے فنڈز کے اجرا کے لیے محکمہ خزانہ کو ذمہ دار قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ مالی سال 19-2018 کے آخری مہینے میں محکمے نے 2 کروڑ 98 لاکھ روپے جاری کیے تھے لہٰذا ان کے محکمے کے لیے ان رقوم کی تقسیم ممکن نہیں تھی۔

وزیر نے کہا کہ محکمے کو فنڈز فنانس ڈپارٹمنٹ کے حوالے کرنا پڑے۔

انہوں نے کہا کہ میری (محکمہ سماجی بہبود) کی ذمہ داری ہے کہ وہ منصوبہ پیش کریں اور گرانٹ کا مطالبہ کریں اور یہ حکومت پر منحصر ہے کہ وہ مستحق لوگوں میں تقسیم کے لیے فنڈز کی بروقت اجرا کو یقینی بنائے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے معذور افراد کو صحت کارڈ جاری کرنے کی منظوری دے دی

وزیر نے ایوان کو بتایا کہ محکمہ سوشل ویلفیئر نے کووڈ 19 کے پھیلنے سے قبل غربت کے خاتمے کے فنڈ کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا تھا اور اس میں رجسٹرڈ شدہ تمام معذور افراد کا احاطہ کیا گیا تھا لیکن مالی رکاوٹوں کی وجہ سے مجوزہ فنڈ منظور نہیں کیا جا سکا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو سماجی بہبود کو ترجیح دینی چاہیے، وزیر نے اس بات پر اتفاق کیا کہ حکومت کو معذور افراد کے لیے ماہانہ وظیفے میں اضافہ کرنا چاہیے۔

اجلاس کی صدارت کرنے والے اسپیکر مشتاق احمد غنی نے محکمہ خزانہ کو جون سے پہلے ہی متعلقہ محکموں کو فنڈز جاری کرنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے کہا کہ مئی اور جون میں محکموں کو رقوم جاری کرنا ایک مذاق ہے اور کابینہ پر زور دیا کہ وہ اس مسئلے کا حل تلاش کرے۔

حزب اختلاف کی جماعت متحدہ مجلس عمل کے رکن عنایت اللہ خان کی جانب سے کیے گئے اسی طرح کے سوال کے جواب میں وزیر ڈاکٹر ہشام انعام اللہ نے کہا کہ ان کے محکمے کے پاس صوبے میں ڈور ٹو ڈور سروے کر کے معذور افراد کو رجسٹرڈ کرنے کے لیے ہنر مند افرادی قوت سمیت درکار وسائل نہیں ہیں۔

مزید پڑھیں: معذوری کو مجبوری نہ بننے دینے والا باہمت نوجوان

انہوں نے کہا کہ محکمے نے رواں مالی سال کے دوران ضم شدہ قبائلی اضلاع میں معذور افراد کی رجسٹریشن شروع کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی سردار اورنگزیب نلوٹھہ، ​​جنہوں نے یہ سوال اٹھایا اور دیگر اپوزیشن اراکین نے فنڈز کے اجرا میں تاخیر پر محکمہ خزانہ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور شکایت کی کہ محکمہ سماجی بہبود مستحق لوگوں کو وظیفہ نہیں دے سکتا اور انہیں فنڈز واپس کرنے پڑے۔

قانون سازوں نے تجویز پیش کی کہ حکومت، صوبے میں معذور افراد کی مالی بحالی کے لیے ایک پائیدار پروگرام شروع کرے۔

وقفہ سوالات کے دوران رکن صوبائی اسمبلی کو بتایا گیا کہ خواتین کی حیثیت سے متعلق خیبرپختونخوا کمیشن برائے خواتین کے آئندہ دو ہفتوں میں مکمل ہونے کا امکان ہے۔

انہوں نے کہا کہ شارٹ لسٹ اُمیدواروں کے نام سلیکشن کمیٹی کو ارسال کردیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے سرکاری سطح پر 'معذور' کا لفظ استعمال کرنے سے روک دیا

اسمبلی نے متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ محکمہ جنگلات کو ہدایت کرے کہ وہ ہری پور ضلع میں مکھی نل گزارا جنگلات کی حدود کی نشاندہی کرے۔

رکن صوبائی اسمبلی ارشاد ایوب کے ذریعے پیش کی جانے والی قرارداد میں کہا گیا تھا کہ حکومت کو متعلقہ محکمہ اور مقامی کمیونٹیز کے ذریعے طے شدہ 1872 معاہدے کا احترام کرنا چاہیے جس کے تحت زمیندار کسی بھی وقت معاہدے سے دستبردار ہوسکتے ہیں۔

ایک اور قرارداد کے ذریعے ایوان نے جموں و کشمیر پر بھارتی قبضے اور وہاں کی بھارتی سیکیورٹی فورسز کے مظالم کی مذمت کی اور اقوام متحدہ سے کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کا مطالبہ کیا۔

مدرسے میں دھماکے کی مذمت

قانون سازوں نے پشاور کے ایک مدرسے میں ہونے والے بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے اظہار یکجہتی کیا۔

انہوں نے کہا کہ صوبے میں دہشت گردی کی حالیہ لہر کے پس منظر میں حکومت اور سیکیورٹی ایجنسیاں سر جوڑ کر سیکیورٹی کا جائزہ لیں، اراکین صوبائی اسمبلی نے بتایا کہ گزشتہ چند مہینوں میں ٹارگٹ کلنگ اور سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

اسمبلی نے خیبر پختونخوا جیل (ترمیمی) بل 2020 منظور کر لیا۔

تبصرے (0) بند ہیں