فرانسیسی میگزین میں ترک صدر کے تضحیک آمیز کارٹون پر ترکی کا اظہار مذمت

اپ ڈیٹ 29 اکتوبر 2020
ترک صدر کے میں فرانس نے ترکی میں موجود اپنے سفیر کو مذکورہ بیان کے بعد مشاورت کے لیے واپس بلالیا تھا۔ —فوٹو:رائٹرز
ترک صدر کے میں فرانس نے ترکی میں موجود اپنے سفیر کو مذکورہ بیان کے بعد مشاورت کے لیے واپس بلالیا تھا۔ —فوٹو:رائٹرز

ترکی کے اعلیٰ عہدیداروں نے فرانس کے ہفتہ وار مزاحیہ سیاسی میگزین چارلی ہیبڈو میں ترک صدر طیب اردوان کا تضحیک آمیز کارٹون شائع کرنے پر مذمت کرتے ہوئے اسے 'تہذہبی نسل پرستی اور نفرت پر مبنی مکروہ اقدام' قرار دیا ہے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت سے متعلق فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے حمایت پر مبنی بیان کے بعد ترک صدر نے انہیں سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے 'فرانسیسی صدر کو اپنا دماغی معائنہ' کرانے کی تجویز کی تھی۔

مزیدپڑھیں: ترک صدر کا فرانسیسی صدر کو 'دماغی معائنہ' کرانے کی تجویز

جس کے جواب میں فرانس نے ترکی میں موجود اپنے سفیر کو مذکورہ بیان کے بعد مشاورت کے لیے واپس بلالیا تھا۔

تاہم اب فرانس کے ہفتہ وار چارلی ہیبڈو میگزین کی جانب سے ترک صدر کا توہین آمیز کارٹون شائع کیے جانے کے بعد ترکی کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔

ترکی کے صدارتی ترجمان ابراہیم کلن نے ٹوئٹر پر کہا کہ 'ہم فرانسیسی میگزین میں اپنے صدر سے متعلق اشاعت کی شدید مذمت کرتے ہیں جس میں کسی بھی عقیدہ، تقدس اور قدروں کا کوئی احترام نہیں ہے'۔

انہوں نے کہا کہ وہ صرف اپنی بے حیائی دکھا رہے ہیں، ذاتی حقوق پر حملہ مزاح اور آزادی اظہار کے زمرے میں نہیں آتا۔

ترکی کے صدارتی مواصلات کے ڈائریکٹر فرحتین التون نے میگزین میں طیب اردوان کے متنازع کارٹون پر کہا کہ 'ایمانوئل میکرون کا مسلم مخالف ایجنڈا اب ثمرات دکھانا شروع ہوگیا'۔

یہ بھی پڑھیں: فرانس: چارلی ہیبڈو کے سابقہ دفاتر کے قریب چاقو کے حملے میں 4 افراد زخمی

انہوں نے ٹوئٹر پر کہا کہ 'ہم ثقافتی نسل پرستی اور نفرت پھیلانے کے لیے شائع کی گئی انتہائی مکروہ کوشش کی مذمت کرتے ہیں'۔

علاوہ ازیں ترک صدر رجب طیب اردوان نے یورپ میں مسلمانوں کے ساتھ برتاؤ کو جنگ عظیم دوم سے قبل یہودیوں کے ساتھ ہونے والے سلوک سے تشبیہ دی تھی، ساتھ ہی انہوں نے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا تھا جس کے بارے میں پیرس کا کہنا تھا کہ اب تک اس کا بہت معمولی اثر ہوا ہے۔

خیال رہے کہ جیسے ہی فرانسیسی صدر کے خلاف ردعمل شدت اختیار کیا ویسے ہی یورپی یونینز کے ممالک جرمنی، اٹلی، ہالینڈ اور یونان کے رہنماؤں نے میکرون کے پیچھے کھڑے ہوگئے۔

یورپی یونین نے خبردار کیا کہ رجب طیب اردوان کا بائیکاٹ کا مطالبہ اس بلاک میں شامل ہونے کے لیے ترکی کی جانب سے پہلے سے کی جانے والی جدوجہد کے لیے دھچکا ہوگا۔

تاہم مسلم ممالک میں پایا جانے والا غصہ کم ہونے کا کوئی اشارہ نظر نہیں آرہا اور تہران نے بھی ایک سینئر فرانسیسی سفیر کو طلب کیا۔

مزیدپڑھیں: وزیر خارجہ کی فرانسیسی میگزین کے گستاخانہ خاکے شائع کرنے کی مذمت

اس کے علاوہ سعودی وزارت خارجہ نے ٹوئٹر پر جاری پیغام میں گستاخانہ خاکوں کی مذمت کی۔

خیال رہے کہ فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ایک مزاحیہ سیاسی رسالے کے دفتر میں فائرنگ کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک اور دس زخمی ہو گئے تھے۔

چارلی ہیبدو نامی رسالے نے 2011 میں پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کے توہین آمیز خاکے اپنے سرورق پر شائع کیے تھے جس کے بعد اس کے دفتر پر فائربموں کے ذریعے حملہ بھی کیا گیا تھا جب کہ گذشتہ ہفتے اس میگزین نے داعش کے خلیفہ ابوبکر البغدادی کے حوالے سے ٹوئٹ کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں