جوبائیڈن کی الیکشن کے دن بیٹے کی قبر پر حاضری

اپ ڈیٹ 04 نومبر 2020
جوبائیڈن کے بیٹے 2015 میں کینسر کے باعث انتقال کرگئے تھے—فوٹو:اے پی
جوبائیڈن کے بیٹے 2015 میں کینسر کے باعث انتقال کرگئے تھے—فوٹو:اے پی

امریکی صدارتی انتخاب میں ڈیموکریٹک پارٹی کے اُمیدوار جوبائیڈن نے الیکشن کے دن کا آغاز چرچ جانے کے بعد اپنے بیٹے کی قبر پر حاضری سے کیا۔

خبر ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق جوبائیڈن اور ان کی اہلیہ جل علی الصبح ڈیلویئر میں ولمنگٹن کے علاقے بیرنڈیوائن میں سینٹ جوزف چرچ گئے۔

رپورٹ کے مطابق جو بائیڈن عام طور پر چرچ اتوار کو جاتے ہیں لیکن الیکشن کے دن کی دونوں پوتیاں فینگن اور نیتالی بھی ان کے ساتھ تھیں۔

مزید پڑھیں: امریکا میں 46ویں صدر کے انتخاب کا مرحلہ جاری

چرچ میں مختصر وقت گزارنے کے بعد چاروں افراد چرچ کے احاطے میں بیوبائیڈن کی قبر تک چل کر گئے جہاں بائیڈن کی پہلی بیوی اور کم سن بیٹی کی قبریں بھی ہیں۔

یاد رہے کہ بائیڈن کے بیٹے بیوبائیڈن کینسر کے عارضے میں مبتلا تھے اور 2015 میں انتقال کرگئے تھے۔

جوبائیڈن اپنی انتخابی مہم کے دوران بھی اپنے بیٹے کی جرات کا ذکر کرتے رہے جو ڈیلویئر آرمی نیشنل گارڈ میں میجر کی حیثیت سے عراق میں بھی تعینات رہے تھے۔

جو بائیڈن کی پہلی بیوی نیئلی اور کم سن بیٹی نیاؤمیں 1972 میں کار حادثے میں انتقال کرگئی تھیں اور اس وقت بائیڈن نئے سینیٹر منتخب ہوئے تھے۔

جوبائیڈن الیکشن کا بقیہ دن پنسلوانیا میں گزار رہے ہیں جہاں وہ اپنے ووٹ کو بڑھانے اور جیت کے لیے آخری کوشش کریں گے۔

۔

امریکا میں ملک کے صدر کے انتخاب کے لیے براہ راست ووٹ ڈال رہے ہیں جہاں ڈیموکریٹک پارٹی کے سابق نائب صدر جوبائیڈن اور امریکا کے موجودہ صدر ری پبلکن ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان مقابلہ ہے۔

خیال رہے کہ امریکا میں کورونا وائرس کے باعث میل ان اور قبل از ووٹنگ میں شہریوں نے گہری دلچسپی دکھائی تھی کیونکہ امریکا کورونا سے بدترین متاثر ہونے والا ملک ہے جہاں اب تک 2 لاکھ 30 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا میں الیکشن سے قبل 9 کروڑ 50 لاکھ ووٹ کاسٹ

صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ قومی سطح پر ہونے والے پولز میں کووڈ- سے نمٹنے کے حوالے سے اقدامات پر ڈیموکریٹک امیدوار جوبائیڈن سے پیچھے ہیں۔

رائٹرز کے پول کے مطابق 27 سے 29 اکتوبر کے درمیان ہونے والے پول میں بائیڈن کو ٹرمپ پر 43 کے مقابلے میں 51 فیصد ووٹوں سے برتری حاصل تھی۔

قومی سطح کے پولز میں برتری کے باوجود جوبائیڈن اور ٹرمپ کے درمیان اصل مقابلہ ان ریاستوں میں ہوگا جو الیکٹورل کالج کے ذریعے صدر کے انتخاب کا فیصلہ کریں گی، ان میں ایریزونا، فلوریڈا اور نارتھ کیرولینا شامل ہیں۔

قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی انتخاب کے نتائج پر پہلے ہی قانونی کارروائی کی دھمکی دے دی ہے تاہم اس رپورٹ کو مسترد کردیا کہ وہ ووٹوں کی گنتی کے سرکاری اعداد و شمار موصول ہونے سے قبل انتخابات کی رات کامیابی کا اعلان کرنے کی تیاری کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکی صدر کے انتخاب کا دن آن پہنچا، ریکارڈ ٹرن آؤٹ متوقع

ٹرمپ نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ ووٹ کے حوالے سے انتہائی ہم دو ریاستوں نیوڈا اور پینسلوانیا میں ووٹوں کی گنتی میں ممکنہ طور پر 'فراڈ' اور 'غلط استعمال' کا امکان ہے، ان دونوں ریاستوں کے موجودہ گورنرز ڈیموکریٹس ہیں۔

امریکی سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ 'میرے خیال میں یہ خوفناک چیز ہے کہ انتخاب کے بعد بھی بیلٹس اکٹھا کیے جاسکیں گے' مذکورہ فیصلے کے تحت ریاست پینسلوینیا میں انتخابات کے 3 روز بعد تک بیلٹس کی گنتی کی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'جیسے ہی انتخابات مکمل ہوں گے اسی رات ہم اپنے وکلا سے رابطہ کریں گے'۔

تبصرے (0) بند ہیں