زمبابوے نے پاکستان کو تیسرے میچ میں سپر اوور میں شکست دے دی

03 نومبر 2020
زمبابوے نے سپر اوور میں کامیابی حاصل کی—فوٹو: اے ایف پی
زمبابوے نے سپر اوور میں کامیابی حاصل کی—فوٹو: اے ایف پی
بابراعظم نے مشکل وقت میں سنچری بنائی—فوٹو:اے ایف پی
بابراعظم نے مشکل وقت میں سنچری بنائی—فوٹو:اے ایف پی
زمبابوے کے شان ولیمز کا سنچری کے بعد ایک انداز— فوٹو: اے ایف پی
زمبابوے کے شان ولیمز کا سنچری کے بعد ایک انداز— فوٹو: اے ایف پی
پاکستان نے میچ کے لیے ٹیم میں چار تبدیلیاں کی ہیں— فوٹو بشکریہ زمبابوے کرکٹ
پاکستان نے میچ کے لیے ٹیم میں چار تبدیلیاں کی ہیں— فوٹو بشکریہ زمبابوے کرکٹ
زمبابوین کپتان چمو چبابا کو آؤٹ کرنے کے بعد ساتھی کھلاڑی محمد حسنین کو مبارکباد دے رہے ہیں— فوٹو: اے پی
زمبابوین کپتان چمو چبابا کو آؤٹ کرنے کے بعد ساتھی کھلاڑی محمد حسنین کو مبارکباد دے رہے ہیں— فوٹو: اے پی

پاکستان نے کپتان بابراعظم اور وہاب ریاض کی شان دار بیٹنگ کی بدولت زمبابوے کے خلاف سیریز کا تیسرا اور آخری میچ 3 وکٹوں پر 278 رنز بنا کر برابر کردیا لیکن مہمان ٹیم نے سپر اوور میں کامیابی حاصل کی جبکہ سیریز پہلے ہی پاکستان جیت چکا ہے۔

راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے سیریز کے تیسرے اور آخری ون ڈے میچ میں زمبابوے کے کپتان چمو چبابا نے ٹاس کا سکہ اپنے حق میں پلٹتے دیکھ کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور میزبان ٹیم کو جیت کے لیے 279 رنز کا ہدف دیا لیکن پاکستان کی ٹیم مقررہ اوورز میں 278 رنز بنا سکی۔

میچ کا فیصلہ سپر اوور میں ہوا، جس میں پاکستان کی جانب سے افتخار احمد اور فخر زمان نے بیٹنگ شروع کی تاہم پہلی گیند پر افتخار آؤٹ ہوگئے، خوشدل شاہ بیٹنگ کے لیے آئے لیکن بلیسنگ مزربانی کے سامنے مکمل طور پر ناکام ہوئے اور صرف 2 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

زمبابوے کے سکندر رضا اور برینڈن ٹیلر نے شاہین شاہ آفریدی کے اوور میں 3 رنز کا آسان ہدف تیسری گیند پر حاصل کرکے سیریز میں پہلی کامیابی سمیٹی اور 1-2 سے سیریز میں وائٹ واش سے خود کو بچالیا۔

اس سے قبل ہدف کے تعاقب میں پاکستان کی جانب سے اننگز کی تیسری ہی گیند پر امام الحق چار رنز بنانے کے بعد بلیسنگ مزربانی کی گیند پر باؤلڈ ہو گئے جبکہ اگلے ہی اوور میں رچرڈ نگاروا نے فخر زمان کی اننگز کا خاتمہ کردیا۔

حیدر نے آتے ہی تین چوکے لگا کر اپنی آمد کا اعلان کیا لیکن 13 رنز پر ان کی اننگز کے آگے بھی فل اسٹاپ لگ گیا، جس کے بعد محمد رضوان بھی بڑی اننگز کھیلنے میں ناکام رہے اور 10 بنا کر 51 کے اسکور پر آؤٹ ہوئے تاہم افتخار احمد نے 18 رنز بنا کر کپتان بابراعظم کا ساتھ دیا لیکن ٹیم کو 100 رنز تک نہیں پہنچا پائے اور 88 کے اسکور پر آؤٹ ہوئے۔

اپنا پہلا میچ کھیلنے والے خوشدل شاہ نے ٹیم کو جیت کی طرف گامزن کرنے کے کپتان کے ساتھ مل کر 63 رنز کی شراکت بنائی اور 33 رنز کی اننگز کھیل کر بلیسنگ مزربانی کی گیند پر آؤٹ ہوئے۔

خوشدل شاہ کے آؤٹ ہونے کے بعد وہاب ریاض نے ٹیم کے اسکور کو 151 رنز سے آگے بڑھانے کے لیے بابراعظم کا بھر پور ساتھ دیا، اس دوران بابراعظم نے اپنی سنچری بھی مکمل کی۔

وہاب ریاض نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک روزہ کرکٹ میں اپنے کیریئر کی پہلی نصف سنچری بنائی لیکن ایک ایسے موقع پر آؤٹ ہوئے جب ٹیم کو جیت کے لیے مزید 28 رنز درکار تھے تاہم 52 رنز کی اننگز کے ذریعے ٹیم کو میچ میں واپس لے کر آئے جبکہ شاہین شاہ آفریدی صرف 2 رنز بنا سکے اور166 کے اسکور پر پویلین لوٹ گئے۔

کپتان بابر اعظم نے مرد بحران کا کردار ادا کرتے ہوئے ٹیم کو فتح دلانے کی بھرپور کوشش کی لیکن فتح سے 13 رنز سے دوری پر ان کی ہمت جواب دے گئی اور 125 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے، جس میں 13 چوکے اور ایک چھکا شامل تھا۔

خیال رہے کہ بابراعظم کی یہ ایک روزہ کیریئر میں 12 سنچری ہے اور کپتان کی حیثیت سے پہلی سنچری بنائی۔

نوجوان محمد موسیٰ نے اعصاب پر قابو پاتے ہوئے 9 رنز اور محمد حسنین نے بہترین باؤلنگ کے بعد ناقابل شکست 3 رنز بنا کر آخری گیند پر زمبابوے کے اسکور کو برابر کرکے میچ کو بچالیا۔

پاکستان نے مقررہ اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 278 رنز بنائے۔

زمبابوے کی جانب سے بلیسنگ مزربانی نے سب سے زیادہ 5 وکٹیں حاصل کی۔

اس سے قبل زمبابوے نے شان ولیمز کی شاندار سنچری کی بدولت پاکستان کو تیسرے ون ڈے میچ میں فتح کے لیے 279 رنز کا ہدف دیا تھا۔

زمبابوے نے بیٹنگ شروع کی تو محمد حسنین نے عمدہ اسپیل کراتے ہوئے زمبابوے کے کپتان چمو چبابا کو کھاتا کھولنے کا موقع دیے بغیر ہی چلتا کردیا۔

ابھی مہمان ٹیم اس نقصان سے سنبھلی بھی نہ تھی کہ حسنین نے اپنے اگلے اوور میں کریگ ایرون کی اننگز کا بھی خاتمہ کردیا۔

4رنز پر دو وکٹیں گرنے کے بعد برینڈن ٹیلر اور برائن چاری وکٹ پر یکجا ہوئے اور دونوں نے مل کر اسکور کو 22 تک پہنچا دیا لیکن حسنین نے چاری کی وکٹیں بکھیر کر پاکستان کو تیسری کامیابی دلا دی۔

زمبابوے کی 3 وکٹیں گرنے کے بعد برینڈ ٹیلر کا ساتھ دینے شان ولیمز آئے اور دونوں کھلاڑیوں نے سنبھل کر بیٹنگ کرتے ہوئے اسکور کو آگے بڑھانا شروع کیا۔

دونوں تجربہ کار کھلاڑیوں نے ٹیم کی سنچری مکمل کرانے کے ساتھ ساتھ چوتھی وکٹ کے لیے 84 رنز کی شراکت بھی قائم کی لیکن حسنین نے ایک مرتبہ پھر پاکستان کو اہم کامیابی دلاتے ہوئے ٹیلر کی 56رنز کی اننگز کا خاتمہ کردیا۔

شان ولیمز سنچری بنانے کے بعد ساتھی کھلاڑی سکندر رضا کے گلے لگے ہوئے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
شان ولیمز سنچری بنانے کے بعد ساتھی کھلاڑی سکندر رضا کے گلے لگے ہوئے ہیں— فوٹو: اے ایف پی

اس کے بعد شان ولیمز کا ساتھ دینے ویزلے میڈھویرے آئے اور دونوں نے ذمے دارانہ کھیل پیش کرتے ہوئے زمبابوے کے لیے ایک اور اچھی شراکت قائم کی، 75رنز کی اس شراکت کا خاتمہ اس وقت ہوا جب حسنین نے میڈھویرے کو اپنی ہی گیند پر کیچ کر کے پانچ وکٹیں لینے کا کارنامہ انجام دیا۔

پانچ وکٹیں گرنے کے بعد سکندر رضا اور شان ولیمز کی جوڑی نے حسنین کی باؤلنگ پر سنبھل کر بیٹنگ کی لیکن ان کا 10 اوورز کا کوٹا مکمل ہونے کے بعد بقیہ تمام پاکستانی باؤلرز مہمان ٹیم کے بلے بازوں کے سامنے بے بس نظر آئے۔

ولیمز اور سکندر نے عمدہ شراکت قائم کرتے ہوئے اپنی ٹیم کی معقول مجموعے تک رسائی یقینی بنائی اور چھٹی وکٹ کے لیے 96رنز کی شراکت قائم کی۔

شان ولیمز نے بہترین کھیل پیش کرتے ہوئے ون ڈے کرکٹ میں اپنی تیسری سنچری مکمل کی۔

زمبابوے نے مقررہ اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 278 رنز بنائے، شان ولیمز نے ایک چھکے اور 13 چوکوں کی مدد سے ناقابل شکست 118 رنز کی اننگز کھیلی اور سکندر نے 45 رنز بنائے۔

پاکستان کی جانب سے حسنین نے شاندار باؤلنگ کرتے ہوئے 26 رنز کے عوض 5وکٹیں حاصل کیں جبکہ ایک وکٹ وہاب ریاض کے حصے میں آئی۔

اس سے قبل پاکستان نے میچ کے لیے اپنی ٹیم میں متعدد تبدیلیاں کیں اور عماد وسیم کی جگہ نوجوان بلے باز خوشدل شاہ کو ڈیبیو کرایا۔

میچ میں پاکستان نے عابد علی کی جگہ فخر زمان، حارث رؤف کی جگہ محمد حسنین، فہیم اشرف کی جگہ وہاب ریاض کو بھی ٹیم میں شامل کیا تھا۔

میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل تھیں۔

پاکستان: بابر اعظم(کپتان)، امام الحق، فخر زمان، حیدر علی، خوشدل شاہ، افتخار احمد، محمد رضوان، وہاب ریاض، محمد موسیٰ، محمد حسنین اور شاہین شاہ آفریدی

زمبابوے: چمو چبابا(کپتان)، سکندر رضا، برینڈن ٹیلر، ڈونلڈ تری پانو، برائن چاری، ٹنڈائی چسورو، کریگ ایرون، ویزلے میڈھویرے، بلیسنگ مزربانی، رچرڈ نگاروا اور شان ولیمز۔

تبصرے (0) بند ہیں