امریکا میں الیکشن سے قبل 9 کروڑ 50 لاکھ ووٹ کاسٹ

02 نومبر 2020
میل ان ووٹنگ میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے—فوٹو:رائٹرز
میل ان ووٹنگ میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے—فوٹو:رائٹرز

امریکا میں 3 نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب سے قبل ہی 9 کروڑ 50 لاکھ سے زائد شہریوں نے اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی آف فلوریڈا کے یو ایس الیکشنز پروجیکٹ نے اپنے اعداد وشمار میں بتایا کہ 2 نومبر تک ساڑھے 9 کروڑ سے زائد امریکیوں نے اپنا ووٹ کاسٹ کر لیا اور متوقع طور پر تاریخ کا سب سے بڑا ٹرن آؤٹ ہوگا۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کی سوئنگ ریاست کے ووٹ پر قانونی کارروائی کی دھمکی

رپورٹ کے مطابق صدارتی انتخاب سے محض ایک روز قبل ہی ریکارڈ اعداد وشمار 2016 کے انتخاب کے 69 فیصد کے برابر ہوگئے ہیں۔

خیال رہے کہ امریکا میں کورونا وائرس کے باعث میل ان اور قبل از ووٹنگ میں شہریوں نے گہری دلچسپی دکھائی تھی کیونکہ امریکا کورونا سے بدترین متاثر ہونے والا ملک ہے جہاں اب تک 2 لاکھ 30 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ قومی سطح پر ہونے والے پولز میں کووڈ- سے نمٹنے کے حوالے سے اقدامات پر ڈیموکریٹک امیدوار جوبائیڈن سے پیچھے ہیں۔

رائٹرز کے پول کے مطابق 27 سے 29 اکتوبر کے درمیان ہونے والے پول میں بائیڈن کو ٹرمپ پر 43 کے مقابلے میں 51 فیصد ووٹوں سے برتری حاصل تھی۔

قومی سطح کے پولز میں برتری کے باوجود جوبائیڈن اور ٹرمپ کے درمیان اصل مقابلہ ان ریاستوں میں ہوگا جو الیکٹورل کالج کے ذریعے صدر کے انتخاب کا فیصلہ کریں گی، ان میں ایریزونا، فلوریڈا اور نارتھ کیرولینا شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی صدارتی انتخاب: ووٹنگ سے صدر منتخب ہونے تک کے مراحل

خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ ٹرمپ اور ری پبلکن کے حامیوں کی بڑی تعداد الیکشن کے روز براہ راست ووٹنگ میں پانسہ پلٹ دیں گے جبکہ ٹرمپ نے میل ان ووٹنگ پر کسی ثبوت کے بغیر عدم اعتماد کا اظہار کیا اور اس کو فراڈ قرار دیا تھا۔

دوسری جانب ڈیموکریٹس کی بڑی تعداد قبل از ووٹنگ میں حصہ لے چکی ہے جس کی وجہ صرف کورونا کی وبا نہیں بلکہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے یوایس میل کے عمل کو سست کردیا گیا تھا۔

ماہرین پیش گوئی کررہے ہیں کہ امریکی صدارتی انتخاب کا ٹرن آؤٹ باآسانی 13 کروڑ 80 لاکھ کی حد عبور کرجائے گا جو 2016 میں تھی جبکہ 4 سال قبل الیکشن سے پہلے صرف 4 کروڑ 70 لاکھ افراد نے ووٹ کاسٹ کیا تھا۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی انتخاب کے نتائج پر پہلے ہی قانونی کارروائی کی دھمکی دے دی ہے تاہم اس رپورٹ کو مسترد کردیا کہ وہ ووٹوں کی گنتی کے سرکاری اعداد و شمار موصول ہونے سے قبل انتخابات کی رات کامیابی کا اعلان کرنے کی تیاری کررہے ہیں۔

ٹرمپ نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ ووٹ کے حوالے سے انتہائی ہم دو ریاستوں نیوڈا اور پینسلوانیا میں ووٹوں کی گنتی میں ممکنہ طور پر 'فراڈ' اور 'غلط استعمال' کا امکان ہے، ان دونوں ریاستوں کے موجودہ گورنرز ڈیموکریٹس ہیں۔

امریکی سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ 'میرے خیال میں یہ خوفناک چیز ہے کہ انتخاب کے بعد بھی بیلٹس اکٹھا کیے جاسکیں گے' مذکورہ فیصلے کے تحت ریاست پینسلوینیا میں انتخابات کے 3 روز بعد تک بیلٹس کی گنتی کی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'جیسے ہی انتخابات مکمل ہوں گے اسی رات ہم اپنے وکلا سے رابطہ کریں گے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں