سعودی عرب: غیر ملکی مزدوروں کے لیے کفالہ نظام میں 'مختلف پابندیاں' ختم

اپ ڈیٹ 04 نومبر 2020
نئی اصلاحات ایک کروڑ غیر ملکی مزدوروں  پر اثر انداز ہوں گی — فوٹو: اے پی
نئی اصلاحات ایک کروڑ غیر ملکی مزدوروں پر اثر انداز ہوں گی — فوٹو: اے پی

دبئی: سعودی عرب نے غیر ملکی مزدوروں کے حوالے سے لیبر قوانین میں اصلاحات کرتے ہوئے ان پر عائد مختلف پابندیاں ہٹانے کا اعلان کردیا۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق ان اصلاحات کا مقصد آجروں کی جانب سے غیر ملکی مزدوروں کے استحصال اور ہراساں کرنے کی شکایات کا ازالہ کرنا ہے۔

سعودی عرب کی وزارت برائے انسانی وسائل اور سماجی ترقی کا کہنا تھا کہ قوانین میں اصلاحات کے ذریعے غیر ملکی مزدوروں کو یہ حق دے دیا گیا ہے کہ وہ اپنی مرضی سے کفالت کو آجر سے دوسرے آجر کی جانب منتقل کرسکیں۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب کا غیرملکی ملازمین کیلئے رائج 'کفالہ کا نظام' ختم کرنے کا فیصلہ

اس کے علاوہ وہ تعطیل، ملک میں دوبارہ داخلے اور اپنے آجر کی مرضی کے بغیر حتمی انخلا سے متعلق فیصلہ کرسکیں گے۔

نائب وزیر عبداللہ بن نصیر نے بتایا کہ نئے نام نہاد ‘لیبر ریلیشن انیشی ایٹو’ کا اطلاق مارچ 2021 سے ہوگا، جو سعودی عرب کی ایک تہائی آبادی یا تقریباً ایک کروڑ غیر ملکی مزدوروں پر اثر انداز ہوگا۔

ہیومن رائٹس واچ کی ریسرچر روتھنا بیگم کا کہنا تھا کہ فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق سعودی حکام اسپانسر نظام کفالہ سے کچھ نکات کو نکال رہے ہیں، یہ نظام دیگر عرب ممالک میں بھی نافذ ہے جس کے تحت مقامی آجر اور غیر ملکی مزدوروں کے درمیان ایک قانونی تعلق قائم ہوتا ہے۔

یاد رہے کہ قطر، جو فیفا ورلڈ کپ 2022 کی میزبانی کے لیے تیاریوں میں مصروف ہے، نے حال ہی میں لیبر قوانین کے لیے اسی طرح کی تبدیلیاں کی ہیں۔

روتھنا بیگم نے سعودی عرب کے قوانین میں کی جانے والی 3 تبدیلیوں کو ‘غیر ملکی مزدوروں کی حالت زار کو بہتر بنانے کے لیے اہم پیش رفت’ قرار دیا لیکن ساتھ ہی بتایا کہ اس سے کفالہ کا مکمل نظام ختم نہیں ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: قطر میں لیبر قوانین میں تبدیلیاں: 'کفالہ نظام' ختم

انہوں نے بتایا کہ ‘غیر ملکی مزدوروں کو اب بھی ملک میں آنے کے لیے ایک اسپانسر آجر کی ضرورت ہوگی اور آجر ان کے رہائشی امور کو اب بھی کنٹرول کرسکتے ہیں’۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ کے اواخر میں سعودی عرب نے کفالہ کے نام سے مشہور غیر ملکی کارکنوں کی اسپانسرشپ کے نظام کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور عندیہ دیا تھا کہ اس کی جگہ آجروں اور ملازمین کے مابین ایک نیا معاہدہ تشکیل دیا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خبر رساں ایجنسی رائٹرز نے عربی زبان کے آن لائن معاشی اخبار 'معال' کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ ریاست میں 7 دہائیوں سے رائج نظام کفالہ عام طور پر غیر ملکی کارکنوں کو ایک آجر کے ساتھ باندھتا ہے۔

سعودی عرب میں 7 دہائیوں سے نافذ کفالہ کا نظام غیر ملکی کارکن اور آجر کے مابین تعلقات کو کنٹرول کرتا تھا، نظام کے تحت مزدور ریاست میں پہنچنے کے بعد معاہدے کی شرائط کے مطابق اپنے کفیل کے لیے کام کرنے کا پابند ہوجاتا تھا اور وہ اپنی کفالت کی منتقلی کے بغیر دوسروں کے ساتھ کام کرنے کا حقدار نہیں۔

سن 2019 میں، سعودی عرب نے کچھ غیر ملکیوں کے لیے اپنا پہلا مستقل رہائشی پروگرام پریمیم ریذیڈنسی کارڈ (پی آر سی) شروع کیا تھا تاکہ وہ سعودی کفیل کے بغیر اپنے اہل خانہ کے ساتھ اس ملک میں رہ سکیں، اس کا اعلان سب سے پہلے 2016 میں محمد بن سلمان نے کیا تھا لیکن مئی 2019 میں شوریٰ کونسل نے اس کی منظوری دی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں