سعودی عرب: پیشہ ورانہ خواتین کیلئے سفری اخراجات میں غیرمعمولی کمی کا اعلان

اپ ڈیٹ 07 نومبر 2020
نئے طریقہ کار کے تحت خواتین کو جائے کار کے لیے کرنے والے سفر پر 80 فیصد سبسڈی فراہم کی جائے گی — فائل فوٹو: اے پی
نئے طریقہ کار کے تحت خواتین کو جائے کار کے لیے کرنے والے سفر پر 80 فیصد سبسڈی فراہم کی جائے گی — فائل فوٹو: اے پی

سعودی عرب میں اگرچہ گزشتہ چند سال کے دوران خواتین کو جہاں ڈراموں اور فلموں میں کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے وہیں انہیں مرد سرپرست کی اجازت کے بغیر بیرون ملک سفر کرنے کی اجازت بھی حاصل ہے۔

نجی شبعوں میں پیشہ ورانہ خدمات انجام دینے والی خواتین کی حوصلہ افزائی کے لیے سعودی حکام نے ان کے گھر سے کام کی جگہ تک کے سفری اخراجات میں 80 فیصد سبسڈی دینے کا اعلان کیا ہے۔

ریاست میں ’وصول‘ نامی پروگرام کے تحت ملازمت پیشہ خواتین کو سفری سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔

مزیدپڑھیں: سعودی عرب میں پہلی بار خواتین کے گالف ٹورنامنٹ منعقد کرنے کا اعلان

عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق سعودی ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ فنڈ (ایچ اے ڈی اے ایف) کے تعاون سے مذکورہ پروگرام کا مقصد کام کرنے والی خواتین کے لیے جائے کار تک پہنچنے میں حائل سفری مشکلات کم کرنا ہے۔

ایچ اے ڈی اے ایف کے مطابق سفری اخراجات میں کمی سے پوری سلطنت میں خواتین پر مشتمل افرادی قوت میں تعاون کا احساس پیدا ہوگا۔

نئے طریقہ کار کے تحت خواتین کو جائے کار کے لیے کرنے والے سفر پر 80 فیصد سبسڈی فراہم کی جائے گی۔

فراہم کردہ معلومات کے مطابق سعودی عرب میں نجی شعبہ میں کام کرنے والی وہ خواتین جن کی تنخواہ 6 ہزار ریال سے کم ہوگی، ان کی تنخواہ میں سے زیادہ سے زیادہ ایک ہزار 100 ریال سفری لاگت کی مد میں کٹوتی ہوسکے گی۔

علاوہ ازیں وہ خواتین جن کی تنخواہیں 6 ہزار ایک ریال سے 8 ہزار ریال تک ہے، سفری لاگت کی مد میں 8 سو ریال کٹوتی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں پہلی مرتبہ خواتین کو تاش کے مقابلوں میں شرکت کی اجازت

اس ضمن میں ایک شرط بھی عائد کی گئی کہ گھر اور جائے کار تک کا سفر کی طوالت 60 کلومیٹر سے زیادہ نہ ہو۔

واضح رہے گزشتہ پروگرام کے تحت خواتین کے لیے 12 ماہ کی مدت کا احاطہ کیا گیا تھا جبکہ نئی تبدیلیوں کے تحت پروگرام کا دورانیہ بڑھا کر 24 ماہ کردیا گیا ہے۔

وصول نے ایسی کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری کی ہے جو وزارت ٹرانسپورٹ کی لائسنس یافتہ ہیں۔

جدہ کی ایک تجارتی کمپنی میں 24 سالہ جنرل منیجر ریم اقد نے کہا کہ نیا پروگرام بہت مددگار ثابت ہوگا یعنی اگر آپ کے سفر کی لاگت 50 ریال ہے تو آپ کو صرف 10 ریال کی ادائیگی کرنی ہوگی۔

سعودی عرب میں گزشتہ چند سال سے خواتین کو نہ صرف کھیل کھیلنے بلکہ غیر محرم مَردوں کے ساتھ ہر طرح کی نوکری کرنے کی اجازت بھی دی گئی ہے، جبکہ اب وہاں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت سمیت کسی مرد سرپرست کی اجازت کے بغیر بیرون ملک سفر کرنے کی اجازت بھی حاصل ہے۔

گزشتہ برس ستمبر میں سعودی حکومت کی جانب سے یہ پابندی اٹھائی گئی تھی جبکہ سعودی سرکاری میڈیا کی رپورٹ میں شاہی فرمان کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ ’شاہی فرمان کے تحت خواتین کو بھی مردوں کی طرح ڈرائیونگ لائسنس جاری کیا جائے گا اور دیگر ٹریفک قوانین لاگو کیے جائیں گے‘۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب میں خواتین کو ڈرائیونگ لائسنس کا اجرا

اسی طرح فروری میں ہی سعودی عرب کی حکومت نے اولمپکس کھیلوں میں مرد و خواتین کھلاڑیوں کو ایک ساتھ کھیلنے کی اجازت بھی دی تھی۔

اس سے قبل گزشتہ برس نومبر میں سعودی عرب میں پہلی بار خواتین کی ریسلنگ کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں غیر ملکی ریسلر خواتین نے عمدہ کھیل پیش کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں