سابق صدر مملکت عارف علوی نے کہا ہے کہ 9 مئی کی تحقیقات ہونی چاہیے اور ملزمان کو سزا ملنی چاہیے، جو ظلم کرے وہ معافی مانگے، معافی ہی مسئلے کا حل ہے۔

پنجاب اسمبلی کے احاطے میں سابق صدر عارف علوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو جمہوریت سے واقف نہیں وہ درس دے رہے ہیں، دنیا میں کسی نظام میں یک طرفہ فیصلے کا قانون نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرکسی کے پاس ثبوت ہےعدالتوں میں رکھا جائے، جب صدر تھا خان صاحب کہتے رہے بات چیت ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے پہلے بھی رابطہ تھا، ججز نے خط لکھے ہیں، عدلیہ میں انصاف ہونا چاہیے۔

عارف علوی کا کہنا تھا کہ جس کے پاس اختیار ہے وہ مذاکرات کریں، یہ مصنوعی حکومت ہے مجھے اور ساتھیوں کو نہیں لگتا مدت پوری ہو۔

عارف علوی نے کہا کہ اپنے اپوزیشن لیڈر سے حالات معلوم کرنے آیا تھا، افسوس ہوتا ہے کہ پارلیمنٹ کو کس طرح فارم 47 کے ذریعے بنایا گیا۔

سابق صدر نے کہا کہ ججز کو میرٹ پر لگنا چاہیے، عدلیہ اور میڈیا کی آزادی بھی ضروری ہے، مزید کہا کہ سیاست میں جھگڑوں کو ختم ہونا چاہیے۔

عارف علوی کا کہنا تھا کہ اس وقت ٹیلی ویژن دیکھنے والوں کی تعداد کم ہو گئی ہے، سوشل میڈیا پرجھوٹ خبروں کا کہتے ہیں مگر غزہ کا ہمیں سوشل میڈیا کے ذریعے پتا چلا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم پاکستانی ہیں، فوج ہماری تمام ادارے ہمارے ہیں۔

عارف علوی نے کہا کہ اگر رزلٹ بیلٹ پر نہیں ملے گا تو پھر کوئی اور راستہ اختیار نہ کر لے، عمران خان ہمیشہ کہتے ہیں کہ پُرامن احتجاج ہو اور بات چیت کے ذریعے مسائل حل ہوں۔

اس سے قبل سابق صدرِ پاکستان عارف علوی لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت پہنچے تھے۔

عارف علوی نے پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد، سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ اور اعجاز چوہدری سے ملاقات کی تھی۔

یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ 8 فروری کو لوگوں نے تحریک انصاف کو ووٹ دیا۔

سابق صدر عارف علوی نے کہا کہ آپ سب لوگ پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں، آپ لوگ دہشت گردی کے مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں، آپ کی ہمت کو سلام ہے۔

عارف علوی کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان پاکستان کا سب سے پاپولر لیڈر ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں