صدارتی انتخاب: امریکی سپریم کورٹ کی دیر سے آنے والے بیلٹس کی گنتی روکنے کی درخواست مسترد

اپ ڈیٹ 07 نومبر 2020
پانچ دن گزرنے کے باوجود اب تک امریکی انتخابات کا نتیجہ نہیں آ سکا— فائل فوٹو: اے ایف پی
پانچ دن گزرنے کے باوجود اب تک امریکی انتخابات کا نتیجہ نہیں آ سکا— فائل فوٹو: اے ایف پی

امریکا کی سپریم کورٹ نے پینسل وینیا میں انتخابی دن کے بعد پہنچنے والے بیلٹس کی گنتی کو فوری طور پر روکنے کی درخواست کو مسترد کردیا۔

واضح رہے کہ پینسل وینیا کےریپبلیکنز کی جانب سے سپریم کورٹ میں درخواست دی گئی تھی۔

امریکی سپریم کورٹ کے جسٹس سیمیول الیٹو نے پینسل وینیا میں الیکشن بورڈ کو حکم دیا ہے کہ وہ ریاست کے حکم کی پیروی کرتے ہوئے الیکشن کے دن دیگر بیلٹس سے رات 8بجے کے بعد موصول ہونے والے میل ان بیلٹس کو علیحدہ کر لیں۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یہ احکام ایک ایسے موقع پر آیا ہے جب عدالت کے سامنے ایک کیس زیر التوا ہے کہ وہ ستمبر میں اعلیٰ عدلیہ کی جانب سے سنائے گئے فیصلے کو کالعدم قرار دے جو ایکشن حکام کو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ وہ منگل کے الیکشن کے بعد جمعہ کو پہنچائے گئے میل ان بیلٹس کو بھی گنتی میں شامل کر لے۔

مزید پڑھیں: صدارتی انتخاب میں فتح ہمیں ہی ملے گی، جوبائیڈن

سپریم کورٹ کے جج الیٹو نے یہ حکم پینسل وینیا کے ریپبلیکنز کی جانب سے کی گئی درخواست پر جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ وہ بیلٹس کو الگ کردیں۔

واضح رہے کہ امریکی صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹس کے امیدوار جو بائیڈن فتح کے نزدیک پہنچ گئے ہیں انہیں زیادہ الیکٹورل ووٹس حاصل ہیں اور انہوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف برتری مزید مستحکم کر لی ہے۔

سپریم کورٹ اس سے قبل دو مرتبہ ریپبیکنز کی درخواست کو مسترد کر چکا ہے جہاں اکتوبر میں عدالت زیریں عدالت کا فیصلہ مسترد کرنے کی استدعا مسترد کردی تھی جبکہ بعدازاں اسی درخواست کی جلد سماعت کی اپیل مسترد کردی گئی تھی۔ٓ ابتلہ جج نے کہا تھا کہ وہ 3نومبر کے بعد اس درخواست پر ازسرنو غور کر سکتے ہیں۔

جمعہ کو اپنی درخواست میں پینسل وینیا کے ریپبلیکنز نے کہا کہ یہ واضح نہیں کہ تمام 67 کاؤنٹی کامن ویلتھ سیکریٹری کیتھی بوکویر کے 28اکتوبر کی پیروی کر رہے ہیں یا نہیں جس میں کہا گیا تھا کہ دیر سے آنے والے بیلٹس کو الگ کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکٹورل کالج کیا ہے؟ وہ امریکی صدر کا انتخاب کیوں کرتے ہیں؟

بوکویر نے کہا کہ دیر سے آنے والے بیلٹس کُل ووٹوں کی کے مقابلے میں انتہائی قلیل تعداد میں ہوتے ہیں۔

درخواست میں کہا گیا کہ 25کاؤنٹیز نے یہ نہیں بتایا کہ وہ متنازع بیلٹس کو الگ کررہی ہیں یا نہیں جو اس صورت میں انتہائی ضروری ہو جاتے ہیں اگر سپری کورٹ کیس سننے کا فیصلہ کرتی ہے اور فیصلہ بدل دیتی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سلسلے میں عدالت سے مداخلت کی درخواست کی تھی لیکن ان کی اس درخواست پر کوئی خاص عمل نہیں کیا۔

واضح رہے کہ امریکا صدارتی انتخاب میں دنیا فاتح کو دیکھنے کی منتظر ہے لیکن چند ریاستوں کی وجہ سے نتائج تاخیر کا شکار ہیں۔

مزید پڑھیں: 'نہیں جاؤں گا'، جمائما کا ڈونلڈ ٹرمپ پر مزاحیہ تبصرہ

انتخابات میں اب بھی ہزاروں ووٹوں کی گنتی اب بھی باقی ہے اور یہ واضح نہیں ہوسکا کہ مقابلہ کب اختتام پذیر ہوگا۔

ووٹوں کی گنتی

ووٹوں کی گنتی کا عمل 5ویں روز میں داخل ہوا ہے اس وقت سابق نائب صدر جو بائیڈن کو الیکٹورل کالج میں ٹرمپ پر 253-214 کی برتری حاصل ہے۔

پینسلوانیا کے 20 الیکٹورل ووٹس حاصل کرنے کے بعد جو بائیڈن 270 ووٹ حاصل کرلیں گے جو انہیں صدر کا عہدہ سنبھالنے کے لیے ضروری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’کیا تماشا ہے‘، ایران کے سپریم رہنما کا امریکی جمہوریت پر طنز

ایریزونا میں جو بائیڈن 97 فیصد ووٹوں کی گنتی کے بعد 29 ہزار 861 ووٹون کی برتری حاصل ہے جبکہ نیواڈا میں 93 فیصد ووٹوں کی گنتی کے بعد وہ 22 ہزار 657 ووٹ آگے ہیں۔

جارجیا میں وہ 99 فیصد ووٹوں کی گنتی کے بعد صرف 4 ہزار 289 ووٹ آگے ہیں جبکہ 96 فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے پر 27 ہزار 130 ووٹ آگے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں