ٹرمپ دوسری مدت کیلئے منتخب نہ ہونے والے 21 ویں صدی کے پہلے صدر

اپ ڈیٹ 09 نومبر 2020
ڈونلڈ ٹرمپ کو 3 نومبر 2020 کے انتخابات میں شکست ہوئی—فوٹو: اے پی
ڈونلڈ ٹرمپ کو 3 نومبر 2020 کے انتخابات میں شکست ہوئی—فوٹو: اے پی

امریکا میں 3 نومبر 2020 کو ہونے والے صدر کے انتخاب کو جہاں 21 ویں صدی کا پیچیدہ ترین انتخاب قرار دیا گیا، وہیں اس انتخاب نے نیا ریکارڈ بھی قائم کیا۔

حالیہ انتخاب میں وہ 21 ویں صدی کے پہلے امریکی انتخابات بن گئے، جس میں صدر رہنے والا اُمیدوار دوسری مدت کے لیے منتخب نہیں ہوسکا اور ڈونلڈ ٹرمپ اس صدی کے وہ پہلے صدارتی اُمیدوار بن گئے جنہوں نے دوسری مدت میں شکست کھائی۔

ان سے قبل آخری بار 20 ویں صدی کے آخر یعنی 1992 میں ڈونلڈ ٹرمپ کی پارٹی ریبپلکن کے اُمیدوار جارج ایچ ڈبلیو بش بھی دوسری مدت کے لیے منتخب نہیں ہوپائے تھے۔

یوں امریکی صدر کے انتخاب میں 20 ویں صدی کے آخری اور 21 ویں صدی کے پہلے دوسری مرتبہ منتخب نہ ہونے والے اُمیدواروں کا اعزاز ریپبلکن پارٹی کے نام رہا۔

یہ بھی پڑھیں: کیا ٹرمپ21 ویں صدی میں دوسری بار منتخب نہ ہونے والے پہلے صدر ہوں گے؟

تین نومبر 2020 کو ہونے والے انتخابات میں ڈیموکریٹک اُمیدوار جوبائیڈن پہلی مدت کے لیے صدر منتخب ہوئے، اس سے قبل وہ 2016 سے قبل باراک اوباما کے دور میں نائب صدر بھی رہ چکے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ 8 نومبر 2016 کو ہونے والے امریکی صدر کے 45 ویں انتخاب میں حیران کن طور پر کامیاب ہوگئے تھے اور ان کی کامیابی پر خود ان کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ اور ان کے دیگر رشتہ دار اور قریبی دوست بھی حیران رہ گئے تھے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کی کسی کو اُمید نہیں تھی تاہم وہ معجزاتی طور پر صدر منتخب ہوکر امریکا کے متنازع ترین صدر بھی کہلائے جانے لگے، کیوں کہ انہیں خواتین کی تضحیک سمیت کئی معاملات پر غیر ذمہ دارانہ بیانات دیتے ہوئے دیکھا گیا۔

امریکا کے 46 ویں صدر کے انتخاب سے قبل بھی توقعات کی جا رہی تھیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کسی نہ کسی طرح دوسری مدت کے لیے کامیاب ہوجائیں گے مگر وہ دوسری مدت میں شکست کھانے والے 21 ویں صدی کے پہلے صدر بن گئے۔

ڈونلڈ ٹرمپ سے قبل آخری بار ایسا 1992 کے انتخابات میں ہوا تھا جب ریپبلکن صدر جارج ڈبلیو بش کو پہلی مدت کے بعد ڈیموکریٹ اُمیدوار بل کلنٹن کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ

ڈونلڈ ٹرمپ—فوٹو: اے پی
ڈونلڈ ٹرمپ—فوٹو: اے پی

ریپبلکن اُمیدوار ڈونلڈ ٹرمپ 2016 میں پہلی بار امریکی صدر منتخب ہوئے تھے اور 2020 کے انتخابات میں بھی خیال کیا جا رہا تھا کہ وہ ممکنہ طور پر جیت جائیں گے۔

مگر تین نومبر 2020 کو ہونے والے انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ دوسری مدت کے لیے منتخب نہیں ہوسکے، وہ دوسری بار منتخب نہ ہونے والے 21 ویں صدی کے پہلے صدر بن گئے۔

جارج ایچ ڈبلیو بش - سینیئر بش

جارج ایچ ڈبلیو بش—فائل فوٹو: رائٹرز
جارج ایچ ڈبلیو بش—فائل فوٹو: رائٹرز

جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ یہ گزشتہ 28 سال میں آخری صدر ہیں جو دوسری مدت کے لیے متنخب نہیں ہوسکے اور اپنے حریف بل کلنٹن سے شکست کھا گئے۔

امریکا میں بل کلنٹن کے 8 سال بعد جارج ایچ ڈبلیو بش کے بیٹے جارج ڈبلیو بش نے ڈیموکریٹک اُمیدوار الگور کو شکست دے کر کامیابی حاصل کی اور دوسری مدت میں بھی کامیاب رہے۔

جمی کارٹر

جمی کارٹر—فائل فوٹو: رائٹرز
جمی کارٹر—فائل فوٹو: رائٹرز

ڈیموکریٹ پارٹی کے جمی کارٹر 1980 میں دوسری مدت کے انتخابات میں کامیاب نہیں ہوسکے تھے اور انہیں ریپلکن رونالڈ ریگن نے شکست دی۔

یہ امریکی تاریخ میں پہلا موقع تھا جب لگاتار دوسری بار 2 صدور دوسری مدت کے انتخابات میں کامیاب نہیں ہوسکے تھے، دوسرے کا ذکر نیچے ہے۔

جیرالڈ فورڈ

جیرالڈ فورڈ—فوٹو بشکریہ وکی میڈیا کامنز
جیرالڈ فورڈ—فوٹو بشکریہ وکی میڈیا کامنز

جیرالڈ فورڈ کو صدر اس وقت بنایا گیا جب ان کے ریپبلکن صدر رچرڈ نکسن نے واٹر گیٹ اسکینڈل کے باعث استعفیٰ دیا۔

جیرالڈ فورڈ کو 1976 کے انتخابات میں جمی کارٹر کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا، ویسے دلچسپ بات یہ ہے کہ جیرالڈ فورڈ جیتے بغیر صدر بنے تھے اور اس سے پہلے وہ نائب صدر کے طور پر بھی منتخب نہیں ہوئے تھے بلکہ 1973 میں اس وقت کے نائب صدر اسپیرو انگیو کے مستعفی ہونے پر انہیں نائب صدر بنایا گیا۔

تو جمی کارٹر کے ہاتھوں شکست کا مطلب یہ ہوا کہ انہوں نے کبھی الیکشن جیتا ہی نہیں بلکہ خوش قسمتی سے نائب صدر اور صدر بنے۔

ہربرٹ ہوور

ہربرٹ ہوور—فائل فوٹو: رائٹرز
ہربرٹ ہوور—فائل فوٹو: رائٹرز

ریپبلکن پارٹی کے ہربرٹ ہوور بھی 1928 میں کامیابی حاصل کرکے ایک مدت تک ہی صدر کے عہدے پر براجمان رہے اور 1932 کے الیکشن میں انہیں ڈیموکریٹ حریف فرینکلن ڈی روزویلٹ نے شکست دی۔

ہربرٹ ہوور کے دور صدارت کے دوران امریکا کو 1929 میں وال اسٹریٹ کریش کا سامنا ہوا جس کے نتیجے میں عظیم اقتصادی بحران پیدا ہوا جس کے اثرات امریکا سمیت دنیا بھر میں محسوس کیے گئے۔

ولیم ہاورڈ ٹافٹ

ولیم ہاورڈ ٹافٹ—فائل فوٹو: رائٹرز
ولیم ہاورڈ ٹافٹ—فائل فوٹو: رائٹرز

یہ 20 ویں صدی کے پہلے صدر تھے جو دوسری مدت کے لیے کامیاب نہیں ہوسکے تھے۔

ریپبلکن ولیم ہاورڈ ٹافٹ امریکی تاریخ کے واحد صدر ہیں جو چیف جسٹس آف یو ایس بھی رہے اور انہیں 1912 کے انتخابات میں ڈیموکریٹ حیرف ووڈرو ولسن کے ہاتھوں شکست کا سامنا ہوا۔

گروور کلیو لینڈ اور بنجمن ہیریسن

گروور کلیو لینڈ اور بنجمن ہیریسن—فائل فوٹو: وکی پیڈیا
گروور کلیو لینڈ اور بنجمن ہیریسن—فائل فوٹو: وکی پیڈیا

ان دونوں کو اپنی پہلی مدت کے بعد انتخابات میں ناکامی کا سامنا ہوا مگر اس میں ایک دلچسپ حقیقت بھی ہے۔

گروور کلیولینڈ کو 1888 میں دوسری مدت کے لیے کوشش میں ریپبلکن بنجمن ہیریسن کے ہاتھوں شکست کا سامنا ہوا مگر 1892 میں گروور کلیولینڈ بنجمن ہیریسن کو شکست دیکر دوبارہ صدر منتخب ہوگئے۔

یعنی گروور کلیولینڈ امریکی تاریخ میں واحد صدر ہیں جو 2 بار منتخب ہوئے مگر الگ الگ مدت میں۔

مارٹن وان بورن

مارٹن وان بورن—فائل فوٹو: وکی پیڈیا
مارٹن وان بورن—فائل فوٹو: وکی پیڈیا

مارٹن وان بورن ڈیموکریٹ پارٹی کے بانی تھے اور 1840 میں دوسری مدت کے لیے منتخب ہونے میں ناکام رہے۔

انہیں ولیم ہنری ہیریسن نے شکست دی تھی جو صرف 31 دن تک ہی صدر رہے اور 68 سال کی عمر میں چل بسے، جو پہلے امریکی صدر تھے جو اپنے عہدے کے دوران انتقال کرگئے اور سب سے کم مدت تک اس عہدے پر رہے۔

جان کوئنسی ایڈمز

جان کوئنسی ایڈمز—فائل فوٹو: وکی پیڈیا
جان کوئنسی ایڈمز—فائل فوٹو: وکی پیڈیا

امریکی تاریخ کے چھٹے صدر 1828 میں دوسری مدت میں دوبارہ کامیاب ہونے میں ناکام رہے اور اینڈریو جیکسن نے انہیں شکست دی۔

یہ امریکی تاریخ کے دوسرے صدر تھے جو پہلی مدت کے بعد ہی وائٹ ہاؤس سے باہر ہوئے اور پہلے صدر ان کے والد جان ایڈمز تھے۔

جان ایڈمز

جان ایڈمز امریکی تاریخ کے پہلے صدر تھے جو دوسری مدت کے لیے منتخب نہیں ہوسکے تھے۔

انہیں 1800 کے انتخابات میں تھامس جیفرسن نے شکست دی تھی۔

جان ایڈمز—فائل فوٹو: وکی پیڈیا
جان ایڈمز—فائل فوٹو: وکی پیڈیا

تبصرے (0) بند ہیں