بحرین کے وزیراعظم شہزادہ خلیفہ بن سلمان الخلیفہ انتقال کر گئے

11 نومبر 2020
شہزادہ خلیفہ بن سلمان الخلیفہ طویل ترین عرصے تک ملک کے وزیر اعظم رہنے والوں میں شامل تھے — فائل فوٹو / اے پی
شہزادہ خلیفہ بن سلمان الخلیفہ طویل ترین عرصے تک ملک کے وزیر اعظم رہنے والوں میں شامل تھے — فائل فوٹو / اے پی

دنیا میں طویل ترین عرصے تک ملک کے وزیر اعظم رہنے والوں میں سے ایک بحرین کے وزیر اعظم شہزادہ خلیفہ بن سلمان الخلیفہ 84 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے پی‘ کے مطابق بحرین کی سرکاری نیوز ایجنسی نے شہزادہ خلیفہ کے انتقال کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ امریکا کے میو کلینک میں زیر علاج تھے، تاہم ان کی بیماری اور علاج سے متعلق مزید وضاحت نہیں کی گئی۔

میو کلینک کی جانب سے بحرینی وزیر اعظم کے انتقال پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

شہزادہ خلیفہ بن سلمان الخلیفہ کی طاقت اور دولت کا اندازہ بحرین کے ہر حصے سے لگایا جاسکتا ہے، جو امریکی بحریہ کی پانچویں فلیٹ کا گھر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بحرین کا بھی اسرائیل سے امن معاہدے کا اعلان

ان کی سرکاری تصویر دہائیوں تک ملک کے حکمران کی تصویر کے ساتھ دیواروں پر لگائی گئیں۔

ان کا اپنا ذاتی جزیرہ تھا جہاں وہ غیر ملکی مہمانوں اور وفود سے ملاقاتیں کرتے تھے۔

شہزادے نے خلیجی قیادت کے پرانے انداز کی نمائندگی کی اور وہ الخلیفہ خاندان کے حمایتی تھے۔

نمائندگی کے اس طریقے کے خلاف 2011 میں ملک کے اکثریتی عوام نے احتجاج کیا اور خلیفہ بن سلمان کے حکومت میں مبینہ کرپشن کے خلاف مظاہرے کیے۔

شہزادہ خلیفہ کی پیدائش بحرین میں دو صدیوں سے زائد عرصے تک حکمرانی کرنے والے الخلیفہ خاندان میں ہوئی۔

وہ بحرین کے سابق حکمران شیخ سلمان بن حمد الخلیفہ کے صاحبزادے تھے اور انہوں نے اپنے والد سے سے حکمرانی کرنا سیکھی۔

شہزادہ خلیفہ بن سلمان کے بھائی شیخ عیسیٰ بن سلمان الخلیفہ 1961 میں اقتدار میں آئے اور وہ 1971 میں برطانیہ سے بحرین کی آزادی کے وقت بھی ملک کے بادشاہ تھے۔

مزید پڑھیں: خلیجی خطے کے استحکام کا انحصار سعودی عرب پر ہے، بحرین

وہ 1970 سے ملک کے وزیر اعظم تھے اور ان کا شمار دنیا کے سب سے طویل مدتی وزرائے اعظم میں ہوتا ہے۔

شیخ عیسیٰ نے غیر رسمی انتظام کے تحت ملک کے سفارتی اور رسمی فرائض انجام دیے جبکہ شہزادہ خلیفہ نے حکومتی اور اقتصادی معاملات سنبھالے۔

برطانیہ سے آزادی کے بعد بحرین نے مختلف شعبوں میں تیزی سے ترقی کی اور صرف تیل کے ذخیروں پر انحصار کرنے کے بجائے دیگر شعبوں پر بھی توجہ دی۔

تبصرے (0) بند ہیں