نیویارک امریکا کا وہ شہر ہے جو کورونا وائرس کی پہلی لہر کے دوران سب سے زیادہ متاثر ہوا تھا۔

اب انکشاف ہوا ہے کہ کورونا کی پہلی لہر کے دوران ہلاک ہونے والے 600 سے زائد افراد کی لاشیں اب بھی فریزر ٹرکوں میں موجود ہیں۔

وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق تدفین کے اخراجات اور رشتے داروں سے رابطوں میں مشکلات کے باعث ایسا ہوا ہے۔

یہ انکشاف اس وقت ہوا ہے جب امریکا میں کوورنا وائرس کی دوسری لہر اپنے عروج پر ہے۔

مارچ کے آخر میں نیویارک کے علاقے بروکلین میں عارضی سرد خانے بنائے گئے تھے تاکہ کووڈ 19 کے باعث ہونے والی ہلاکتوں کے باعث گنجائش ختم ہونے کے مسئلے پر قابو پایا جاسکے۔

رپورٹ کے مطابق اس وقت ہسپتالوں کے مردہ خانوں میں جگہ ختم ہوگئی تھی اور سٹی چیف میڈیکل ایگزامنر کے دفتر کو بہت زیادہ دباؤ کا سامنا تھا۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ اس زمانے میں چیف میڈیکل ایگزمنر ڈینا مینیوٹس اور ان کی ٹیم روزانہ 200 اموات کو پراسیس کررہی تھی،عام طور پر یہ تعداد 20 تک ہوتی ہے۔

رائٹرز فوٹو
رائٹرز فوٹو

اب ان لاشوں کی تدفین اور رشتے داروں سے ترابطے کے لیے شہر کے محکمہ صحت کے سو سے زائد افراد کی خدمات بھی حاصل کی گئی مگر مسئلہ حل نہیں ہوسکا۔

حکام کی جانب سے اس وقت کے 230 افراد کی شناخت پر کام ہورہا ہے۔

طبی عملے نے دریافت کیا کہ کچھ کیسز میں رشتے داروں نے کوشش کی کہ ان تک رسائی حاصل نہ ہوسکے۔

رپورٹ کے مطابق بیشتر لاشوں کی سرد خانوں میں موجودگی کی وجہ تدفین کے اخراجات ہیں ، کیونکہ نیویارک میں اس حوالے سے ایک لاش پر 900 ڈالرز سے 17 سو ڈالرز کا خرچہ ہوتا ہے اور بیشتر خاندان اس کی سکت نہیں رکھتے۔

مفت تدفین ہارٹ آئی لینڈ پر ممکنہ ہے جہاں نیویارک شہر کے ایسے افراد کو دفن کیا جاتا ہے جن کا کوئی رشتے دار نہیں ملتا یا خاندان اخراجات کی سکت نہیں رکھتے۔

حکام کے مطابق موجودہ صورتحال متاثرہ خاندانوں کی حالت مزید خراب کررہی ہے 'ہم اس حوالے سے کام کررہے ہیں تاکہ کوئی منصوبہ بناسکیں، بیشتر رشتے ممکنہ طور پر ہارٹ آئی لینڈ کا انتخاب کریں جو کہ ٹھیک ہوگا'۔

نیویارک میں کورونا وائرس کے نتیجے میں اب تک 34 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں