جوہری بجلی گھر کی آزمائش کیلئے ایندھن کی لوڈنگ کا آغاز

اپ ڈیٹ 02 دسمبر 2020
کے-2 پلانٹ کی تعمیر کا آغآز 31 اگست 2015 کو ہوا تھا—فائل فوٹو: رائٹرز
کے-2 پلانٹ کی تعمیر کا آغآز 31 اگست 2015 کو ہوا تھا—فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: پاکستان نے کراچی میں 11 سو میگا واٹ کے جوہری بجلی گھر کو آزمائشی بنیاد پر چلانے کے لیے ایندھن کی لوڈنگ کا آغاز کردیا، اس پلانٹ کا کمرشل آپریشن اپریل 2021 میں شروع ہوگا۔

دوسری جانب آزاد کشمیر کی حکومت نے 700 میگا واٹ کا ایک ہائیڈرو پاور منصوبہ تعمیر کرنے کے لیے چینی کمپنی کے ساتھ معاہدے پر دستخط کردیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اٹامک انرجی کمیشن (پی اے ای سی) کے ایک ترجمان نے کہا کہ کراچی میں حال ہی میں تعمیر کیے جانے والے جوہری بجلی کے یونٹ-2 (کے-2) کے لیے ایندھن کی لوڈنگ کا آغاز پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے اس کا اجازت نامہ حاصل کرنے کے بعد منگل کو ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: نیوکلیئر پاور پلانٹ، کراچی کی آبادی کے لیے خطرہ

ترجمان نے بتایا کہ کے-2 پلانٹ کی تعمیر کا آغاز 31 اگست 2015 کو ہوا تھا اور متعدد آپریشنز اور سیفٹی ٹیسٹس کے بعد اس کا کمرشل آپریشن اپریل 2021 میں شروع ہوگا۔

خیال رہے کہ کے-2 کراچی میں تعمیر کیے جانے والے 11 سو میگا واٹ کے زیر تعمیر جوہری بجلی گھروں میں سے ایک ہے، کے-3 کے سال 2021 کے آخر میں فعال ہونے کی توقع ہے۔

ان دونوں جوہری بجلی گھروں کی تکمیل کورونا وائرس عالمی وبا کے باوجود بڑی حد تک شیڈول کے مطابق رہی۔

ایندھن کی لوڈنگ کا معائنہ اسٹریٹجک پلاننگ ڈویژن لیفٹیننٹ جنرل ندیم زکی منج، پی اے ای سی کے چیئرمین محمد ندیم اور سینئر پاکستانی اور چینی حکام نے کیا۔

دوسری جانب حکومتِ آزاد کشمیر نے چینی کمپنی چائنا گیز ہوبا گروپ اور اس کے مقامی شراکت دار لاریب گروپ نے پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے آزاد پتن ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے عملدرآمد اور پانی کے استعمال کے سرچارج کے معاہدے پر دستخط کیے۔

مزید پڑھیں: تھر میں کوئلے کے بجلی گھروں کی آلودگی سے 29 ہزار اموات ہوسکتی ہیں، تحقیق

ایک ارب 35 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری سے 700.7 میگا واٹ کے منصوبے میں کوئی درآمدی ایندھن شامل نہیں اور یہ ملک کو سستی اور ماحول دوست توانائی کی پیداوار کی جانب لے جائے گا۔

معاہدے پر دستخط کی تقریب میں وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب خان، وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، غیر فعال سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ، آزاد کشمیر کے چیف سیکریٹری ڈاکٹر شہزاد خان بنگش اور پرائیویٹ پاور انفرا اسٹرکچر بورڈ (پی پی آئی بی) کے مینیجنگ ڈائریکٹر شریک تھے۔

چین کا گیزہوبا گروپ اور پاکستان لاریب گروپ اس منصوبے میں شراکت دار ہیں جبکہ قرض دہندگان کی کنسورشیم میں چائنا ڈیولپمنٹ بینک، چائنا کنسٹرکشن بینک، انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک آف چائنا اور بینک اف چائنا شامل ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Dec 02, 2020 10:37pm
خبر کے مطابق ایٹمی بجلی گھر سے چار ماہ کے بعد کمرشل بنیادوں پر بجلی فراہم کی جائے گی۔تاہم ابھی تک کے لیے کوئی لائن نہیں بچھائی گئی ہے۔ ایسا نہ ہو کہ اس کا حال بھی نیلم جہلم منصوبے کی طرح ہوجائے کہ منصوبہ مکمل ہونے کے بعد پتہ چلے کے لائن ہی موجود نہیں۔اسی طرح نہ کر اچی میں مزید بجلی کے منصوبے نہ لگائے جائیں اس طور پر پر درآمدی کوئلے کے۔ اس سے ایک طرف صرف ملک کے زرمبادلہ کا نقصان ہوتا ہے تو دوسری جانب یہ آلودگی پھیلانے کا بھی باعث بنتا ہیں۔ گزشتہ مہینے میں کراچی کو دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں سے ایک شمار کیا گیا ہے۔