دماغی تنزلی کے مرض کی وہ نشانی جو کئی سال پہلے سامنے آجاتی ہے

15 دسمبر 2020
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو

دلچسپی یا عزم ختم ہونا درمیانی عمر یا بڑھاپے میں لاحق ہونے والے دماغی تنزلی کے مرض ڈیمینشیا کی ابتدائی علامت ہوسکتی ہے جو کئی برس قبل ظاہر ہوسکتی ہے۔

یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

ڈیمینشیا کی ایک قسم فرنٹ ٹیمپرول ڈیمینشیا اکر 45 سے 65 سال کی عمر کے افراد میں نظر آتا ہے، جس کے نتیجے میں ان کے رویے، زبان اور شخصیت میں تبدیلیاں آتی ہیں۔

کیمبرج یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ اس کی ایک عام نشانی معاملات میں دلسپی ختم ہونا یا عزم سے محروم ہوجانا ہے، جس کو عام طور پر لوگ ڈپریشن یا سستی سمجھ لیتے ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ چیزوں میں دلچسپی ختم ہونا ڈیمینشیا کی اس قسم کی سب سے عام علامات میں سے ایک ہے، ج کے نتیجے میں معیار زندگی گھٹ جاتا ہے، زندہ رہنے کی جدوجہد میں کمی آتی ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ یہ علامت بیماری کے حملے سے کئی سال پہلے نمودار ہوسکتی ہے اور اس موقع پر علاج سے ڈیمینشیا کی روک تھام بھی ممکن ہوسکتی ہے۔

فرنٹ ٹیمپرول ڈیمینشیا اکثر جینیاتی ہوتا ہے اور ایک تہائی مریضوں میں اس کی خاندانی تاریخ دریافت کی گئی۔

جریدے دی جرنل آف دی الزائمر ایسوس ایشن میں شائع تحقیق میں 304 صحت مند افراد کو شامل کیا گیا تھا جن میں ڈیمینشیا کی اس قسم کا باعث بننے والا جین موجود تھا۔

ان افراد کا جائزہ کئی برسوں تک لیا گیا اور کسی میں ڈیمینشیا کی تشخیص نہیں ہوئی اور تحقیق میں شامل بیشتر افراد کو علم بھی نہیں تھا کہ ان میں وہ مخصوص جین موجود ہے یا نہیں۔

محققین نے ان افراد کے مختلف رویوں، یاداشت کے ٹیسٹ اور دماغ کے ایم آر آئی اسکین لیے۔

انہوں نے بتایا کہ کئی برسوں تک لوگوں کا جائزہ لینے کے بعد ہم پر انکشاف ہوا کہ لوگوں کا روزمرہ کی زندگی میں زیادہ لاپروا ہونا اور مشغلوں میں دلچسپی ختم ہونا دماغی افعال میں تبدیلیوں کی پیشگوئی کرتا ہے، ہم نے دماغ کے ان حصوں کو سکڑتے دیکھا جو عزم اور کسی کام کو آگے بڑھانے کو سپورٹ کرتے ہیں اور یہ ڈیمینشیا سے کئی سال پہلے ہوتا ہے۔

اگست میں طبی جریدے جرنل نیورولوجی میں شائع ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ایسے افراد جن کو بیٹھنے کے بعد اچانک اٹھنے پر سر چکرانے کا سامنا ہوتا ہے، ان میں دیگر افراد کے مقابلے میں دماغی تنزلی کا باعث بننے والی بیماری ڈیمینشیا کا خطرہ دیگر سے لگ بھگ 40 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

تحقیق میں یہ دیکھا گیا کہ کیا آرتھوسٹک پائپوٹینشن کسی فرد کے ڈیمینشیا کے شکار ہونے کے خطرے کی پیشگوئی کرسکتا ہے یا نہیں۔

آرتھوسٹک ہائپوٹینشن میں کسی فرد کا بلڈ پریشر کھڑے ہونے کی صورت میں اچانک نمایاں کمی آتی ہے اور اس کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں جبکہ اس کی سب سے عام علامت کھڑے ہونے پر سرچکرانا ہے۔

اس تحقیق میں 2 ہزار سے زائد افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کی اوسط عمر 73 سال تھی اور 5 سال تک محققین نے ان کا جائزہ لیا۔

محققین نے ان افراد مختلف تجربات کے دوران کھڑے پونے پر ان کے بلڈ پریشر کو ٹیسٹ اور ایک دماغی ٹیسٹ مکمل کرنے کی ہدایت کی۔

بلڈ پریشر کو جانچنے کے 2 ذرائع ہیں ایک انقباضی یا شریانوں کا وہ دباؤ جو دل کی دھڑکن اور خون بھرنے سے ہوتا ہے جبکہ دوسرا انبساطی یا شریانوں کا وہ دباؤ جب دل دھڑکنوں کے درمیان آرام کرتا ہے۔

کسی فرد میں بلڈ پریشر کی صحت مند سطح 120 انقباضی اور 80 انبساطی سے کم سمجھی جاتی ہے۔

اس تحقیق میں کسی فرد میں آرتھوسٹک پائپوٹینشن کا شکار کسی ایسے فرد کو قرار دیا گیا جس کا بلڈ پریشر بیٹھنے کے بعد کھڑے ہونے پر 15 انقباضی اور 7 انبساطی کے برابر یا اس سے کچھ زیادہ دریافت کیا گیا۔

اس کے بعد تحقیقی ٹیم نے مشاہدہ کیا کہ ان افراد میں 12 سال کے عرصے میں ڈیمینشیا کی تشخیص ہوئی یا نہیں، جس کے لیے ادویات، ہسپتال کے ریکارڈز یا دماغی افعال کے ٹیسٹ میں کم اسکور کو بنیاد بنایا گیا۔

تحقیق میں شامل 309 افراد میں آرتھوسٹک پائپوٹینشن کا شکار تھے اور 462 میں ڈیمینشیا کی تشخیص ہوئی جس کے لیے مختلف عناصر کو بھی مدنظر رکھا گیا۔

تحقیق ٹیم نے دریافت کیا کہ آرتھوسٹک پائپوٹینشن کے شکار افراد میں ڈیمینشیا کا خطرہ دیگر افراد کے مقابلے میں لگ بھگ 40 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

تحقیقی تیم کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق مشاہداتی تھی اور اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ آرتھوسٹک پائپوٹینشن ڈیمینشیا کا باعث بنتا ہے، تاہم دونوں کے درمیان تعلق کی متعدد ممکنہ وضاحتیں ہوسکتی ہیں جن میں سے ایک دماغ کی جانب خون کے بہاؤ میں کمی بھی ہوسکتی ہے۔

نتائج کو اس لیے بھی محدود قرار دیا جاسکتا ہے کیونکہ ڈیمینشیا کی تشخیص رسمی اور کلینیکل تجزیے پر مبنی نہیں تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں