دفتر خارجہ کی ترکی پر عائد امریکی پابندیوں کی مذمت

اپ ڈیٹ 17 دسمبر 2020
پاکستان نے جبری اقدامات کے بجائے تنازعات کو بات چیت اور سفارتکاری سے حل کرنے کا مطالبہ کیا —فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان نے جبری اقدامات کے بجائے تنازعات کو بات چیت اور سفارتکاری سے حل کرنے کا مطالبہ کیا —فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکا کی جانب سے روسی فضائی دفاعی نظام کی خریداری اور ٹیسٹنگ کے باعث ترکی پر لگائی جانے والی پابندیوں کی مذمت کی ہے اور جبری اقدامات کے بجائے تنازعات کو بات چیت اور سفارتکاری سے حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'پاکستان کو امریکا کی جانب سے ترکی پر عائد کردہ پابندیوں پر سخت تشویش ہے'۔

ترجمان دفتر خارجہ نے بیان میں کہا کہ پاکستان اصولی طور پر کسی بھی ملک کے خلاف یکطرفہ جبری اقدامات کے نفاذ کے خلاف ہے۔

یہ بھی پڑھیں:روسی دفاعی نظام خریدنے پر امریکا نے ترکی پر پابندیاں عائد کردیں

بیان میں کہا گیا کہ 'تمام مسائل کا حل مذاکرات، سفارتکاری اور باہمی سمجھ بوجھ میں پنہاں ہے'۔

خیال رہے کہ امریکا کی جانب سے ترکی پر روسی ایس -400 فضائی دفاعی نظام کی خریداری اور اس کی ٹیسٹنگ پر پابندی عائد کی تھی۔

ترکی کو ایس-400 کی پہلی ڈیلیوری جولائی میں موصول ہوئی تھی جسے اس نے رواں برس اکتوبر میں ٹیسٹ کیا تھا۔

ترکی نے امریکی پابندیوں کو 'سنگین غلطی' قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی تھی اور واشنگٹن پر زور دیا تھا کہ اپنے 'غیر منصفانہ فیصلے' کا دوبارہ جائزہ لے۔

مزید پڑھیں: ترکی، روس سے دفاعی نظام کے معاہدے سے جولائی تک دستبردار ہوجائے، امریکا

مذکورہ پابندیاں امریکی مخالفین کو روکنے سے متعلق قانون (سی اے اے ٹی ایس اے) کے تحت لگائی گئی تھیں جسے پہلی مرتبہ نیٹو اتحاد کے ساتھ رکن کے خلاف استعمال کیا گیا۔

ان پابندیوں سے ترکی کی پریزیڈینسی آف ڈیفنس انڈسٹریز سے منسلک ترک کمپنیوں اور امریکی کمپنیوں کے مابین مشترکہ منصوبے اور ٹیکنالوجی کی منتقلی بلاک ہوگئی۔

اس کے علاوہ امریکا نے امریکی مالیاتی اداروں سے ایس ایس بی کو قرض اور کریڈٹ پر بھی پابندیاں لگائیں جن کا حجم ایک کروڑ ڈالر ہے جبکہ ایس ایس بی کے صدر اور اس کے دیگر 3 ملازمین کے اثاثوں کو منجمد کرنے کے علاوہ ویزوں کے اجرا پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں