توشہ خانہ کیس میں تین گواہان کے بیانات قلمبند

اپ ڈیٹ 18 دسمبر 2020
عدالت میں آصف زرداری کو دی جانے والی تنخواہوں کے ریکارڈ اور بلٹ پروف گاڑیوں کی خریداری سے متعلق دستاویزات سامنے رکھے گئے، رپورٹ - فائل فوٹو:اے پی پی
عدالت میں آصف زرداری کو دی جانے والی تنخواہوں کے ریکارڈ اور بلٹ پروف گاڑیوں کی خریداری سے متعلق دستاویزات سامنے رکھے گئے، رپورٹ - فائل فوٹو:اے پی پی

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں تین گواہان کے بیانات قلمبند کرلیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق استغاثہ نے عدالت کے سامنے سابق صدر آصف علی زرداری کو دی جانے والی تنخواہوں کے ریکارڈ بلٹ پروف گاڑیوں کی خریداری سے متعلق دستاویزات کو سامنے رکھا۔

عدالت نے مزید 5 ملزمان کو 23 دسمبر کو طلب کرلیا۔

مزید پڑھیں: توشہ خانہ کیس میں حکومتی عہدیدار کا بیان ریکارڈ

عدالت کو بتایا گیا کہ آصف علی زرداری نے 2009 سے 2013 تک صدر کے عہدے پر 50 لاکھ روپے تنخواہ حاصل کی۔

احتساب عدالت کے جج سید اصغر علی نے آصف علی زرداری اور سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کی ذاتی پیشی سے استثنیٰ کی درخواستوں کو منظور کرلیا۔

عدالت میں کابینہ ڈویژن کے سیکشن آفیسر کلیم احمد، سابق سیکشن آفیسر محمد خلیل اور اکاؤنٹنٹ جنرل برائے پاکستان ریونیو کے افسر عبدالرشید نے اپنے بیانات قلمبند کرائے اور بلٹ پروف گاڑیوں کو ٹھکانے لگانے سے متعلق ریکارڈ تیار کیا۔

قومی احتساب بیورو (نیب) کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی نے عدالت سے استدعا کی کہ یہ کارروائی روزانہ کی بنیاد پر کی جائے کیونکہ قومی احتساب آرڈیننس (این اے او) نے مقدمے کو ختم کرنے کے لیے 30 دن کی میعاد طے کردی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر وکیل روزانہ کارروائی کے لیے دستیاب نہ ہوں تو عدالت ملزمان کو کمرہ عدالت کے اندر موجود رہنے کے لیے کہہ سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عدالت کے پاس ملزمان کے حاضر رکھنے کے کافی اختیارات ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ ریفرنس: نواز شریف کی طلبی کا اشتہار جاری، زرداری کے وارنٹ گرفتاری نیب کو ارسال

واضح رہے کہ نیب ریفرنس میں کہا گیا کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے توشہ خانہ سے گاڑیاں اس کی اصل قیمت سے 15 فیصد ادائیگی کے بعد حاصل کی تھیں۔

بیورو نے الزام لگایا تھا کہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے اس سلسلے میں آصف علی زرداری اور نواز شریف کی سہولت کاری کی تھی۔

ریفرنس میں کہا گیا کہ یوسف رضا گیلانی نے 25 جون 2007 کو کابینہ ڈویژن کے میمورنڈم نمبر 9/8/2004-ٹی کے تحت حکومت کی طرف سے جاری کردہ تحائف کی منظوری اور ان کے تصرف کے طریقہ کار کو بے ایمانی اور غیرقانونی طور پر نرم کردیا تھا۔

ریفرنس میں مزید کہا گیا کہ آصف علی زرداری نے بلٹ پروف گاڑیوں (بی ایم ڈبلیو 750 ایل آئی، ماڈل 2005 اور لیکسس جیپ ماڈل 2007) کو متحدہ عرب امارات سے حاصل کیا اور ستمبر تا اکتوبر 2008 میں (بی ایم ڈبلیو 760 ایل آئی ماڈل 2008) کا تحفہ لیبیا سے حاصل کیا۔

یہ فوری طور پر اطلاع دینے اور گاڑیوں کو کابینہ ڈویژن کے توشہ خانہ کے پاس جمع کروانے کے پابند تھے تاہم انہوں نے تحفے میں دی گئی گاڑیوں کی نہ ہی اطلاع دی اور نہ ہی جمع کروائی۔

تبصرے (0) بند ہیں