ملک میں بھارتی مداخلت کو امریکا رکوا سکتا ہے، پاکستان

اپ ڈیٹ 19 دسمبر 2020
پاکستانی سفیر نے کہا کہ امریکا کی شمولیت ہمارے خطے کے امن اور سلامتی کے لیے کام کر سکتی ہے— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
پاکستانی سفیر نے کہا کہ امریکا کی شمولیت ہمارے خطے کے امن اور سلامتی کے لیے کام کر سکتی ہے— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

واشنگٹن: پاکستان کے سفیر نے کہا ہے کہ شاید امریکا واحد ملک ہے جو بھارت کو پاکستان میں اپنی تخریبی سرگرمیاں روکنے پر راضی کرسکتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں پاکستان کے سفیر اسد مجید خان اور افغانستان اور پاکستان کے لیے امریکا کے سابق نمائندہ خصوصی جیمز ڈوبنز نے کرسچن سائنس مانیٹر کو اپنے انٹرویو میں یہ مسئلہ اٹھایا تھا ، جس نے جمعہ کے روز پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں مبینہ طور کی ہندوستان کی جانب سے حمایت پر مبنی ایک کہانی شائع کی۔

مزید پڑھیں: بھارت کے منصوبوں سے آگاہ ہیں اور شکست دینے کیلئے پوری طرح تیار ہیں، شاہ محمود قریشی

سفیر اسد مجید خان نے کہا کہ ہمیں لگتا ہے کہ امریکا شاید دنیا کا واحد ملک ہے جو اس معاملے میں اہم اور تنقیدی کردار ادا کرنے کی پوزیشن میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ امریکا کی شمولیت ہمارے خطے کے امن اور سلامتی کے لیے کام کر سکتی ہے۔

جیمز ڈوبنز نے کہا کہ بلوچستان کے علاقے میں علیحدگی پسندوں کی ہندوستان کی جانب سے حمایت کے الزامات میں وزن ہے۔

تاہم ڈان کو انٹرویو دیتے ہوئے اسد مجید خان نے وضاحت کی کہ جہاں ایک طرف اسلام آباد چاہتا ہے کہ امریکا ملک کے اندرونی معاملات میں بھارتی مداخلت کو روکنے میں مدد کرے وہیں ہم یہ نہیں چاہتے کہ امریکا کے ساتھ ہمارے تعلقات ہندوستان کی حد تک ہوں، پاکستان کسی بھی ملک کے ساتھ ذاتی تعلقات رکھنے کے لیے کافی بڑا اور اہم ہے ، خاص کر امریکا کے ساتھ جو ایک پرانا اتحادی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی فوج کی ایل او سی پر اقوام متحدہ کی گاڑی پر فائرنگ، مبصرین محفوظ رہے

مانیٹر کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں سفیر اسد مجید خان نے نوٹ کیا کہ ان کے ملک نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران پاکستان کے اندر دہشت گرد حملوں کو کامیابی کے ساتھ کم کیا ہے اور ملک کے بڑے حصے میں غیر ریاستی عناصر پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

لیکن پچھلے دو سالوں میں پاکستان کو دوبارہ حملوں کا سامنا کرنا پڑا ہے اور بدقسمتی سے ہمیں اس جگہ پر ہندوستان کے نشان نظر آتے ہیں۔

مانیٹر نے نوٹ کیا کہ چین خطے میں ایک اور کلیدی کھلاڑی ہے جس کا پاکستان میں تو معاشی اثرورسوخ بڑھتا جارہا ہے لیکن بھارت کے ساتھ اس کے کشیدہ تعلقات ہیں جس میں ایک طویل عرصہ سے جاری سرحدی تنازع بھی شامل ہے جو اس موسم گرما میں ایک بار پھر بھڑک اٹھا تھا۔

امریکی اخبار نے اس بات کی نشاندہی کی کہ پاکستانی عہدیداروں نے حال ہی میں عالمی برادری کے ساتھ بھارت کے بارے میں ایک ڈوزیئر شیئر کیا ہے جس میں انہوں نے نئی دہلی پر الزام لگایا ہے کہ وہ چینی مالی معاونت سے تیار ہوے والے ترقیاتی منصوبوں پر دہشت گرد حملوں میں اضافہ کر کے چین کے ساتھ پاکستان کے اقتصادی تعاون کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے ، جس میں گوادر کے ایک پرتعیش ہوٹل میں کیا گیا ایک مہلک حملہ بھی شامل ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے بھارتی دہشتگردی کے ثبوت اقوام متحدہ کو دے دیے

مانیٹر نے نوٹ کیا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر کے متنازع خطے کی گزشتہ سال خودمختار حیثیت کے خاتمے اور وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے وہاں نافذ کیے گئے جابرانہ اقدامات" کے خاتمے کے لیے بھی یہ چاہے گا کہ امریکا بھارت پر دباؤ ڈالے۔

جیمز ڈوبنز نے یہ وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ امریکا اپنے انسانی حقوق کے ریکارڈ کو لے کر بھارت کے بارے میں تھوڑا سا سخت موقف اختیار کررہا ہے لیکن وہ چین کے معاملے میں بھارت کی حمایت جاری رکھے گا۔

انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر مجھے نہیں لگتا کہ ہم پاکستان کے سلسلے میں جو بائیڈن انتظامیہ کو ٹرمپ انتظامیہ سے بہت زیادہ مختلف انداز اختیار کرتے ہوئے دیکھیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں