وفاق، صوبوں کے دائرہ کار میں مداخلت نہ کرے، مرتضیٰ وہاب

اپ ڈیٹ 21 دسمبر 2020
مرتضیٰ وہاب نے کہا وفاقی حکومت کی نا اہلی کی وجہ سے موسم سرما میں گیس کا بحران ہے—تصویر: ڈان نیوز
مرتضیٰ وہاب نے کہا وفاقی حکومت کی نا اہلی کی وجہ سے موسم سرما میں گیس کا بحران ہے—تصویر: ڈان نیوز

مشیر قانون سندھ مرتضیٰ وہاب نے الزام عائد کیا ہے کہ وفاقی حکومت آئین کی پامالی کی مرتکب ہورہی ہے اور اپنا کام نہیں کر پارہی تو صوبائی معاملات میں مداخلت کررہی ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئین کی دفعہ 158 کے مطابق جس صوبے میں گیس دریافت ہوتی ہے اس کی ضروریات کو ترجیح دیتے ہوئے دیگر مقاصد کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے اور کئی سالوں سے وفاقی حکومت آئینی شق کو پامال کررہی ہے۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ وفاقی حکومت قانون پر یقین نہیں رکھتی اور گزشتہ کئی سالوں سے آئین کی پامالی کررہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت سندھ کے گھریلو، صنعتی صارفین اور ٹرانسپورٹر گیس بحران کا سامنا کررہے ہیں اور صوبہ سندھ میں اس وقت گیس ناپید ہوچکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کی کرپشن کے خلاف تحقیقات ہونی چاہیے، مرتضیٰ وہاب

رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ پاکستان میں گیس کی یومیہ پیداوار میں سندھ کا حصہ 24 سے 25 سو ایم ایم سی ایف ڈی ہے اور آج کل سندھ کی ضرورت 14 سے 15 سو ایم ایم سی ایف ڈی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ اس وقت صوبہ سندھ کو صرف 800 سے 900 ایم ایم سی ایف ڈی گیس مل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ گیس کے معاملے میں خود کفیل ہے ہم اپنی ضرورت سے کئی گنا زیادہ گیس پیدا کررہے ہیں اس کے باوجود ہمیں اپنی ضرورت کے مطابق گیس نہیں مل رہی۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ یہ اتنے نا اہل ہیں کہ موسم سرما کے دوران پورے پاکستان میں گیس کا بحران ہے کیوں کہ انہوں نے پاکستان کی 22 کروڑ عوام کو کبھی ترجیح نہیں دی، ہمیشہ اپنی حکومت اور حکومت کی اے ٹی ایمز، کابینہ میں بیٹھے مفاد پرست ٹولے کے مفادات کو ترجیح دی ہے جس کی وجہ سے آج گیس کا شدید بحران درپیش ہے۔

مزید پڑھیں: '2018 میں بننے والے نئے پاکستان میں عزت و احترام نام کی کوئی چیز نہیں'

انہوں نے مطالبہ کیا کہ سندھ کو اس کے آئینی حصے کی گیس دی جائے۔

صوبائی مشیر قانون نے کہا تھا کہ وزیراعظم پاکستان نے ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کیا تھا، اسد عمر نے ورکرز کے ساتھ کھڑے ہونے کا وعدہ کیا تھا، ان حالات میں ساڑھے 4 ہزار مزدوروں کو جبری طور پر نکالا گیا اور اب ریلوے نہ چلنے کے اعلانات کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئی ایک ادارہ ان سے نہیں چل رہا ہر چیز کی نجکاری کررہے ہیں تو آخر وزیراعظم اور کابینہ یہ تسلیم کیوں نہیں کرلیتے کہ ہم سے حکومت نہیں چل رہی۔

رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ یہ پاکستان کے سب اداروں کو کوڑیوں کے دام فروخت کرنا چاہتے ہیں جو ہم نہیں ہونے دیں گے۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ایف بی آر نے صنعتوں کو ایک مراسلہ بھیجا کہ ورکرز ویلفیئر فنڈ کے پیسے یعنی ورکرز پارٹیسپیشن ان پرافٹ ایف بی آر کو جمع کروائیں جائیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ لیبر کے معاملات پر وفاق کا کوئی کنٹرول نہیں ہے سندھ حکومت نے ورکرز پارٹیسپیشن ان پرافٹ کی قانون سازی کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: شفاف انکوائری میں وزیر اعظم قانون سے بالاتر نہیں، مرتضیٰ وہاب

ان کے مطابق قبل 16-2015 تک جب ایف بی آر یہ پیسے اکٹھا کررہا تھا تو مجموعی کلیکشن پر وفاق سندھ کو 71 کروڑ روپے دیتا تھا۔

تاہم 17-2016 میں جب سندھ حکومت نے یہ کام کیا تو اس ریونیو میں اضافہ ہوا اور اب یہ ڈھائی ارب روپے تک پہنچ چکا ہے جبکہ 2018 میں یہ رقم 7 ارب 90 کروڑ روپے ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت آئین سے متصادم کام سے باز آجائے، یہ وفاقی حکومت کا دائرہ کار نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صرف سندھ ہی نہیں پنجاب حکومت جو ان کی اپنی حکومت ہے وہ بھی ایف بی آر کے اس فیصلے کی مذمت کررہی ہے۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ہر معاملے کو آئین پاکستان میں بیان کردیا گیا ہے لیکن گزشتہ ڈھائی سال میں وفاقی حکومت نے بدنیتی کے ساتھ صوبائی معاملات میں مداخلت کرنے اور صوبائی حقوق پامال کرنے کی کوشش کی ہے۔

مزید پڑھیں: وفاقی بجٹ میں صوبوں کیلئے صحت سے متعلق کوئی اسکیم نہیں، مرتضیٰ وہاب

انہوں نے کہا وفاقی حکومت اپنا کام نہیں کر پارہی، گزشتہ 2 سال میں ایف بی آر کی کارکردگی مایوس کن رہی، یہ ٹیکس کلیکشن کے ہدف کو بڑھا نہیں پائے اور اپنا کام نہیں کر پارہے تو جو صوبہ اکٹھا کرتا ہے اس میں مداخلت کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

انہوں مزید کہا کہ حکومت کے اپنے بیانات سے یہ بات عیاں ہوچکی ہے کہ یہ حکومت نااہل ہے۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ غریب اور امیر کا ایک ہی پاکستان ہوگا لیکن آج جب غریبوں کے گھر گرائے جارہے ہیں تو ایک طاقتور آدمی کا 12 لاکھ روپے میں ریگولرائز کردیا گیا، جب ان کا گھر ریگولرائز ہوسکتا ہے تو کسی عام آدمی کا کیوں نہیں ہوسکتا۔

تبصرے (0) بند ہیں