ایک ارب 70 کروڑ ڈالر کے قرضوں کی ادائیگی معطل کرنے کے معاہدے پر دستخط

اپ ڈیٹ 22 دسمبر 2020
مہینوں سے جاری مذاکرات کے بعد ہونے والا یہ معاہدہ قرض دہندگان سے رواں مالی سال کے دوران قرضوں کی ادائیگیوں کو معطل کرے گا۔ - فوٹو:اے ایف پی
مہینوں سے جاری مذاکرات کے بعد ہونے والا یہ معاہدہ قرض دہندگان سے رواں مالی سال کے دوران قرضوں کی ادائیگیوں کو معطل کرے گا۔ - فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد: پاکستان نے قرضوں سے ریلیف کے ایک ارب 70 کروڑ ڈالر کے معاہدوں کو حاصل کرلیا جس سے کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی مالی مشکلات کو ختم کرنے میں مدد ملے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مہینوں مذاکرات کے بعد ہونے والا یہ معاہدہ قرض دہندگان سے رواں مالی سال کے بڑے پیمانے پر قرضوں کی ادائیگیوں کو معطل کرے گا اور ملک کی بڑی مالی ذمہ داریوں کو کم کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔

وزارت اقتصادی امور نے ایک بیان میں کہا کہ 'حکومت پاکستان نے پیرس کلب کے ممبران سمیت 19 مشترکہ قرض دہندگان کے ساتھ کامیابی کے ساتھ مذاکرات کیے ہیں'۔

مزید پڑھیں: قرض سے متعلق خدمات کی معطلی کیلئے پاکستان بھی اہل قرار

انہوں نے اس معاہدے کو 'بروقت' قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے 'لاکھوں لوگوں کی زندگیاں اور معاش' بچانے میں مدد ملے گی۔

واضح رہے کہ جہاں پاکستان کی معیشت پہلے ہی زبوں حالی کا شکار ہے وہیں حکام نے اس سے قبل کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤن اقدامات کا آغاز کیا تھا جس سے ملک کو معاشی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

وزیر اعظم عمران خان نے بار بار بین الاقوامی قرض دہندگان سے قرض معاف کرنے کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ ٹیکس ریونیو میں کمی آئی ہے، مہنگائی بڑھتی جارہی ہے، کرنسی کی قدر میں کمی ہوئی اور مالی خسارے میں اضافہ ہوگیا ہے۔

قبل ازیں رواں سال کے آغاز میں جی 20 اور پیرس کلب نے 2020 میں دنیا کے غریب ترین ممالک کے لیے زیادہ تر قرضوں کی ادائیگی پر قرضے معاف کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے سعودی عرب کو مزید ایک ارب ڈالر قرض واپس کردیا

جون میں کورونا وائرس بحران کے معاشی اثرات کو کم کرنے کی کوشش میں پیرس کلب سے قرضوں کی ادائیگیاں معطل ہونے والے مٹھی بھر ممالک میں پاکستان کو بھی شامل کیا گیا تھا۔

ملک کی پریشانیوں کو بڑھانے کے لیے پاکستان کو حالیہ برسوں میں چینی مالی اعانت سے متعلق انفرا اسٹرکچر منصوبوں کے لیے بڑے پیمانے پر قرضے لینے کے بارے میں بھی بڑھتے ہوئے سوالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

بیجنگ مستقل طور پر پاک چین اقتصادی راہداری کے ایک حصے کے طور پر 50 ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کررہا ہے جس نے پورے ملک میں انفرا اسٹرکچر، بجلی اور ٹرانسپورٹ روابط کو اپ گریڈ کیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں