بل گیٹس نے 2021 کو رواں سال سے بہتر کیوں قرار دیا؟

23 دسمبر 2020
بل گیٹس — اے ایف پی فائل فوٹو
بل گیٹس — اے ایف پی فائل فوٹو

مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس کا شمار دنیا کے مخیر ترین افراد میں ہوتا ہے اور وہ ہر سال کے اختتام پر اس برس کی مثبت پیشرفت کی فہرست مرتب کرنے کے عادی ہیں۔

2020 میں بھی انہوں نے ایسی ہی فہرست مرتب کی ہے، مگر اس بار رواں سال کی مثبت پیشرفت کی بجائے 2021 کے زیادہ بہتر ہونے کی وجوہات بیان کی گئی ہیں۔

تو جانیں کہ بل گیٹس کی نظر میں 2021 میں کیا کچھ بہترین ہوگا، جس کا آغاز انہوں نے اس پیغام کے ساتھ کیا کہ 2021 رواں سال سے بہتر ہوگا۔

ویکسین کی تیاری کی بے نظر رفتار

انہوں نے اپنے مضمون کا آغاز کورونا ویکسینز کی برق رفتاری سے تیار سے کیا۔

انہوں نے لکھا 'انسانوں کے بھی ایک سال کے اندر کسی بیماری کے خلاف اتنی پیشرفت نہیں کی، جتنی اس سال کووڈ 19 کے خلاف دیکھنے میں آئی، عام طور پر ایک ویکسین کی تیاری میں کئی بر لگ جاتے ہیں، مگر اس بار ایک سال سے بھی کم وقت میں کئی ویکسینز تیار کرلی گئیں۔

اکٹریت کی جانب سے احتیاطی تدابیر پر عمل

بل گیٹس نے لکھا کہ سو فیصد افراد تو فیس ماسک اور سماجی دوری جیسے اقدامات پر عمل نہیں کررہے، مگر اکثریت ان احتیاطی تدابیر کو اپنا چکی ہے۔

ان کے بقول یہ بہت زیادہ امید دلاتا ہے کہ ان اقدامات کو برقرار رکھ کر ویکسین کی فراہمی کے عرصے تک وائرس کے پھیلاؤ کو سست کرکے زندگیاں بچائی جاسکیں گی۔

ویکسینز کی زیادہ فراہمی کا وعدہ

رواں برس کے شروع میں بل گیٹس نے ویکسین کی تیاری کے لیے اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کے منصوبے کے بارے میں بتایا تھا۔

اب ان کا کہنا ہے کہ 2 اچھی ویکسینز کی تیاری سے عندیہ ملتا ہے کہ دیگر ویکسینز بھی کامیاب ہوں گی۔

انہوں نے لکھا 'متعدد کمپنیوں کی جانب سے ویکسینز کے لیے مختلف حکمت عملیوں پر عمل کیا جارہا ہے، تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ ان میں سے کچھ محفوظ اور موثر ہوں گی، ابھی بھی 2 ویکسینز آچکی ہیں اور مزید آنے والی ہیں'۔

مالیاتی خطرات کو مل جل کر حل کرنا

انہوں نے کہا کہ عالمی معاشی خطرات کے لیے مل جل کر کام کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں۔

ان کے بقول 'کچھ جگہ تو اپنے ملک کو ترجیح دی گئی جیسے امریکا یا جرمنی میں، مگر دیگر ممالک نے کولیشن فار ایپیڈیمک پریپریڈنس انوویشن کو تشکیل دیا، جس کے لیے متعدد حکومتوں اور ہمارے ادارے نے سرمایہ فراہم کیا'

ویکسینز کی فراہمی کے معاہدے

بل گیٹس نے کہا کہ وہ امید کی چند وجوہات کو دیکھ رہے ہیں کیونکہ ایسے معاہدے کیے جارہے ہیں جن میں ادویات ساز کمپنیوں کو شامل کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا 'معمول کے حالات میں اس طرح کے معاہدوں کے بارے میں سوچا بھی نہیں جاسکتا، یہ بالکل ایسا ہے جیسے فورڈ کی جانب سے اپنے ایک کارخانے میں ہونڈا کو اکارڈ تیار کرنے کی پیشکش کی جائے'۔

ویکسین کی فراہمی کا انتظام

5 سے 10 ارب ڈوز تیار کرنا آسان نہیں مگر ویکسینز کی فراہمی کے لیے کافی کچھ کیا جارہا ہے۔

اس بارے میں بل گیٹس نے لکھا 'مالیاتی اور لاجسٹک مسائل سب سے بڑے چیلنجز ہیں، مگر توقع ہے کہ ماہرین کام کرکے اس حوالے سے حکمت عملی فراہم کریں گے اور امیر ممالک غریب ممالک کی مدد کریں گے'۔

شکوک و شبہات کو شکست دینا

ویکسینز پر لوگوں کے شبہات کے حوالے سے انہوں نے لکھا 'ویکسینز کے حوالے سے سازشی خیالات سے کوی مدد نہیں ملے گی، مگر قابل اعتبار رہنماؤں، سیاستدانوں، سائنسدانوں اور ڈاکٹروں سے لوگوں کے شکوک کو ختم کرنے میں مدد ملے گی'۔

علاج معالجے میں بہتری

کووڈ 19 کے علاج کے حوالے سے بل گیٹس نے شکرگزاری کا اظہار کیا۔

انہوں نے لکھا کہ ویکسین کی طرح ایک اور چیلنج علاج کی تیاری اور فراہمی ہوگی۔

ان کے بقول 'اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے ہمارے ادارے نے ایک سیکنڈ سورس معاہدہ فیوجی فلم سے کیا ہے جو ایلی للی کی تیار کردہ اینٹی باڈی کو تیار کرے گی، یہ ڈوز غریب اور متوسط ممالک کو کم لاگت میں فراہم کیے جائیں گے'۔

ٹیسٹنگ میں پیشرفت

انہوں نے کہا کہ بہت جلد کووڈ 19 ٹیسٹ کے لیے قطاروں میں لگنے کے دن ختم ہوجایں گے۔

انہوں نے اس حوالے سے پیشرفت کا ذکر کرتے ہوئے کہا 'گزشتہ دنوں امریکا میں پہلے ایسے کووڈ ٹیسٹ کی منظوری دی گئی جس کو گھر میں کیا جاسکتا ہے اور نمونے لیبارٹری بھیجنے کی ضرورت نہیں'۔

ترقی پذیر ممالک پر وبا کے کم اثرات

انہوں نے لکھا 'ایک چیز پر میں خوش ہوں جس پر میں غلط ثابت ہوا کہ کووڈ 19 غریب ممالک کے لیے تباہ کن وبا ثابت ہوگی'۔

درحقیقیت افریقہ میں کیسز اور اموات کی شرح امریکا اور یورپ سے کم رہی۔

عالمی تعاون

بل گیٹس نے کہا کہ دنیا نے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر اس وبا کا مقابلہ کیا اور اس سے عندیہ ملتا ہے کہ دیگر عالمی چیلنجز کے لیے بھی دنیا تیار ہوگی۔

انہوں نے لکھا 'عالمی تعاون ایسی وجہ ہے جس سے مجھے لگتا ہے کہ آنے والے سال میں نہ صرف اس وبا کو کنٹرول کیا جاسکے گا، بلکہ میرا ماننا ہے کہ دنیا دیگر چیلنجز جیسے موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف بھی ٹھوس اقدامات کرسکے گی'۔

عالمی اثر

انہوں نے لکھا کہ وہ پرامید ہیں کہ وہ ان مسائل پ قابو پانے کی کوشش جاری رکھ سکیں جو بنیادی مسائل ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں