مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ 4 سے 6 مہینے کورونا وائرس کی وبا میں بدترین ثابت ہونے والے ہیں۔

سی این این کو دیئے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا 'اگلے 4 سے 6 مہینے وبا کے بدترین ثابت ہوسکتے ہیں، انسٹیٹوٹ فار ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایولوشن نے 2 لاکھ اضافی اموات کی پیشگوئی کی ہے، اگر ہم اصولوں پر عمل کریں یعنی فیس ماسک پہنیں اور سماجی دوری کے اقدامات پر عمل کریں تو متعدد اموات کی روک تھام کی جاسکتی ہے'۔

یہ پیشگوئی انہوں نے اس وقت کی جب کووڈ 19 کی روک تھام کے لیے ویکسینز کی تیاری میں نمایاں پیشرفت ہوئی۔

تاہم بل گیٹس نے یہ رواں ہفتے این بی سی سے بات کرتے یہ پیشگوئی بھی کی کہ 2021 کے موسم بہار سے امریکا میں حالات میں بہتری آنے لگے گی۔

ان کا کہنا تھا 'موسم بہار ے کیسز کی تعداد میں ڈرامائی کمی آسکتی ہے اور ممکن ہے کہ حالات معمول پر آنا شروع ہوجائیں'۔

انہوں نے خبردار کیا کہ موسم سرما کے مہینے بدترین ثابت ہوسکتے ہیں اور اس کے بعد حالات میں تبدیلی آسکتی ہے اور 2021 کے اختتام تک ہی حالات ماضی کی طرح معمول پر آسکیں گے۔

رواں ہفتے ایک آن لائن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2021 کے موسم گرما میں امیر ممالک میں ویکسین کی دستیابی دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ عام ہوگی اور وہاں حالات معمول پر آنا شروع ہوجائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'مگر میرے خیال میں یہ وائرس دنیا میں موجود رہے گا اور ہمیں فیس ماسک کا استعمال کرنا ہوگا، دنیا کے ہر کونے سے وائرس کے خاتمے کے بعد ہی وبا کا خاتمہ ممکن ہوسکے گا، تو حالات 2022 کی پہلی ششماہی سے قبل معمول پر نہیں آسکیں گے'۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ند ممالک جیسے آسٹریلیا، سنگاپور، ہانگ کانگ اور جنوبی کوریا نے وبا کی روک تھام میں زبردست کام کیا۔

اگست میں بھی بل گیٹس نے کورونا وائرس کی وبا کے خاتمے کے حوالے سے پیشگوئی کی تھی۔

اس موقع پر ایک انٹرویو کے دوران بل گیٹس نے کہا 'اس وائرس کے حوالے سے تشخیص، نئے طریقہ علاج اور ویکسین پر کام واقعی بہت متاثرکن ہے، اور اس کو دیکھ کر مجھے لگتا ہے کہ امیر ممالک میں ممکنہ طور پر 2021 کے آخر تک اس پر قابو پالیں گے جبکہ باقی دنیا میں اس کا خاتمہ 2022 کے آخر تک ہوگا'۔

ان کے مطابق اگر ان کی پیشگوئی درست ہوئی بھی تو اس سے متاثر ممالک اقتصادی ترقی اور مختلف امراض جیسے ملیریا، پولیو اور ایچ آئی وی کے حوالے سے پیشرفت کی بجائے کئی سال پیچھے چلے جائیں گے۔

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ ایک ویکسین جلد تیار ہوجائے گی مگر بڑے پیمانے پر تیاری کے مسائل کے باعث اس وقت تیاری کے مراحل سے گزرنے والی کچھ ویکسینز ممکنہ طور پر صرف امیر ممالک کو ہی دستیاب ہوں گی۔

ان کا کہنا تھا 'یہ مسئلہ 5 برس تک برقرار رہ سکتا ہے اور صرف قدرتی مدافعت ہی ہماری واحد امید ہوگی، جانوروں اور طبی ٹرائل کے ڈیٹا سے نظر آتا ہے کہ یہ بیماری ویکسین سے روک جاسکتی ہے'۔

2015 میں بل گیٹ نے کورونا جیسی وبا کی پیشگوئی کی تھی، یعنی ایسے وائرس کی آمد کے بارے میں بتایا تھا جو ہوا کے ذریعے پھیل جائے گا اور لوگوں میں اس کی علامات ظاہر نہین ہوں گی۔

انہوں نے رواں سال ستمبر کے وسط میں یہ بھی کہا تھا کہ فائزر کی ویکسین سب سے پہلی دستیاب ویکسیسن ہوسکتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں