متعدد افغان سرکاری و غیرسرکاری حلقوں کے منفی تبصروں پر تشویش ہے، دفتر خارجہ

اپ ڈیٹ 28 دسمبر 2020
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ سیاسی عمل آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ سیاسی عمل آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان نے افغانستان میں پائیدار امن و استحکام کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بعض افغان سرکاری و غیر سرکاری حلقوں کے منفی تتبصروں پر تشویش ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں اس امر پر زور دیا گیا کہ افغان امن عمل میں سیاسی پیش رفت حوصلہ افزا ہے اور پاکستان کابل میں پائیدار امن اور استحکام چاہتا ہے۔

مزیدپڑھیں: افغان طالبان کے وفد کی اسلام آباد آمد، وزیر خارجہ سے ملاقات

دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ افغانستان اور بین الاقوامی برادری کی جانب سے پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کیا گیا لیکن بعض افغان اہلکاروں اور غیر سرکاری حلقوں سے کچھ منفی تبصروں کے بارے میں تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ سلامتی اور انٹیلی جنس سمیت تمام باہمی امور متعلقہ دوطرفہ فورموں کے ذریعے حل ہونے چاہئیں۔

زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ رواں برس نومبر میں وزیر اعظم عمران خان کے دورہ کابل کے دوران دونوں فریقین نے سلامتی اور افغان امن عمل سے متعلق امور پر اپنے رابطوں کو مزید مستحکم کرنے پر بھی اتفاق کیا تھا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہم اس بات کو اجاگر کرنا چاہتے ہیں کہ عوامی نوعیت کی الزام تراشی افغان امن عمل کے ساتھ باہمی تعاون کو فروغ دینے کی ہماری مشترکہ کوششوں کے لیے نقصان دہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف کی امریکی سفیر کو علاقائی امن کے لیے تعاون کی یقین دہانی

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا کہ افغان تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں ہے اور سیاسی عمل کے ذریعے تنازعات کا حل آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان کی سنجیدہ کوششوں کے نتیجے میں رواں برس افغان امن عمل میں اہم پیش رفت سامنے آئی جن میں 29 فروری کو امریکا-طالبان کا امن معاہدہ، 12 ستمبر کو بین الافغان مذاکرات کا آغاز اور 2 دسمبر 2020 کو قواعد و ضوابط سے متعلق افغان جماعتوں کے مابین معاہدہ شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ 5 جنوری 2021 کو مذاکرات ایک اہم اور نازک مرحلے میں داخل ہوں گے، مذاکرات کار مستقبل کے جامع سیاسی تصفیے سے متعلق اہم معاملات پر توجہ مرکوز کریں گے اور بات چیت کرنے والے فریقین کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ الزامات سے گریز کرتے ہوئے افغانستان میں دیرپا امن و استحکام کے وسیع مقصد کے لیے دانش مندی، سیاسی بصیرت اور وژن کا مظاہرہ کریں۔

مزیدپڑھیں: امریکی حملے میں مرنے والے طالبان سربراہ کی ’لائف انشورنس‘ پالیسی کا انکشاف

واضح رہے کہ 16 دسمبر کو افغان طالبان سیاسی کمیشن کے وفد نے ملا عبدالغنی برادر کی سربراہی میں وزارتِ خارجہ میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی تھی۔

وزیر خارجہ نے افغان وفد کو وزارت خارجہ آمد پر خوش آمدید کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغان طالبان کے وفد کے ساتھ ہونے والی گزشتہ دو نشستیں انتہائی سود مند رہی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں