گڑھی خدابخش جانے کا کوئی پروگرام نہیں تھا،نہ مجھے کوئی دعوت تھی، مولانا فضل الرحمٰن

اپ ڈیٹ 31 دسمبر 2020
مریم نواز اور مولانا فضل الرحمٰن نے میڈیا سے گفتگو کی — فوٹو: ڈان نیوز
مریم نواز اور مولانا فضل الرحمٰن نے میڈیا سے گفتگو کی — فوٹو: ڈان نیوز

اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے گڑھی خدابخش جلسے میں جانے کا ہمارا کوئی پروگرام نہیں تھا اور نہ مجھے کوئی دعوت تھی۔

اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'کل میری نواز شریف سے بات ہوئی تھی اور ان سے کہا تھا کہ مریم نواز اسلام آباد میں موجود ہوں گی تو ویڈیو لنک پر آپ بھی موجود ہوں اور مسلم لیگ (ن) کے یوم تاسیس کی مبارک باد بھی دیں گے، اسی طرح کل یہ ملاقات طے ہوئی تھی'۔

مزید پڑھیں: اگر پی ڈی ایم جماعتیں مل کر سینیٹ انتخابات لڑیں تو اچھا مقابلہ کرسکتی ہیں، بلاول

انہوں نے کہا کہ 'پی ڈی ایم کا اجلاس لاہور میں ہوگا تو اس بارے میں بھی سوچا گیا کہ ہمارے سامنے کیا مسائل ہیں اور اجلاس میں کن موضوعات پر بات کرنی ہے اس پر مشاورت رہی ہے، جس پارٹی کی جو بھی سوچ ہے اس کا حتمی فیصلہ اور بحث پی ڈی ایم کے اجلاس میں ہوگا'۔

انہوں نے کہا کہ 'پاکستان پیپلز پارٹی کی اس بات پر خراج تحسین پیش کیا گیا کہ ہم جو بھی بات کر رہے ہیں وہ تجاویز ہیں اور حتمی فیصلہ پی ڈی ایم کرے گی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ان کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) سے بڑا مثبت قسم کا رویہ سامنے آیا ہے وہ بھی ہمارے مدنظر تھا اور اسی کو آگے لے کر پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس ہوگا اور حتمی فیصلے ہوں گے اور اگلا لائحہ عمل طے کیا جائے گا'۔

خواجہ آصف کی گرفتاری سے متعلق مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 'خواجہ آصف کی گرفتاری انتقامی سیاست کا تسلسل ہے، جس طرح موجودہ جعلی حکومت نیب کو بطور ہتھیار استعمال کر رہی ہے اور ماضی میں بھی اسی طرح گرفتاریاں کی ہیں، چھاپے مارے ہیں اور اور سیاست دانوں کی توہین اور ان کی تذلیل کی ہے پھر میڈیا کے ذریعے اس کا ٹرائل ہوتا ہے اور سچ جھوٹ کا پتہ چلتا ہے جب تک اس کا سیاسی کیریئر میڈیا کے ذریعے تباہ کر دیا جاتا ہے'۔

پی ڈی ایم کے صدر نے کہا کہ 'اس روش کی ہم مذمت کریں گے اور عملی طور پر ردعمل کے لیے مشاورت کریں گے، ایسا نہیں ہے کہ آرام سے لوگوں کو پکڑتے چلے جائیں اور ہم خاموش رہیں گے، ہم باقاعدہ مظاہرے اور احتجاج کو عملی شکل دینے کے لیے پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں تجاویز لے کر جائیں گے اور حکمت عملی وضع کریں گے'۔

یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی کے تمام اراکین پارلیمنٹ نے استعفے پہنچا دیے ہیں، بلاول بھٹو

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 'پی ڈی ایم کا مستقبل جمہوریت، ملک میں آئین کی بالادستی اور عوامی قوت کی فتح ہے، ہم اس وقت بڑے نظریاتی انداز میں مجتمع ہیں اور اسی انداز کے ساتھ ہمیں آگے بڑھنا ہے، جمہوریت میں عوامی قوت ہمیشہ فتح حاصل کر لیتی ہے'۔

بلاول بھٹو کے ساتھ کھڑے ہونے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ 'ہم اتنے عرصے تک اکٹھے رہے ہیں تو پھر شکوک کیوں پیدا کرنا چاہتے ہیں، گڑھی خدابخش جانے کا ہمارا کوئی پروگرام نہیں تھا اور نہ مجھے کوئی دعوت تھی دو دن پہلے مجھے اطلاع ملی تو میں نے اپنے پروگرام میں ردو بدل کی کرنے کی کوشش کی لیکن قادر نہیں ہوسکا اس کے بعد جماعت نے شرکت کی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں کارساز میں ان کے ایونٹ اور ملتان میں ان کے جلسے اور یوم تاسیس میں شریک ہوسکتا ہوں تو بی بی کے حوالے سے جلسے میں کیوں شریک نہیں ہوسکتا لہٰذا اس قسم کی چیزیں سیاست میں کسی جلسے میں گئے، مردان میں بلاول بھٹو شریک نہیں ہوئے تو کسی نے محسوس کیا، تین چار جلسوں میں اگر کوئی شریک ہوتا ہے تو ہمار فیصلہ ہے کہ وہ کافی ہے'۔

مولانا فضل الرحمٰن نے گرفتاریوں سے متعلق کہا کہ 'یہ گرفتاریاں چھوٹی باتیں ہیں، ہم بڑے انقلاب کی طرف جانا چاہتے ہیں اور ان کے گریبان میں ہاتھ ڈالا ہوا ہے، وہ ہزار کہیں احتساب احتساب لیکن میں کہنا چاہتا ہوں کہ ان کا احتساب بے اثر ہوا ہے اور وہ ہمارے احتساب کے شکنجے میں ہیں اور وہ اپنے مستقبل کی فکر کریں'۔

22 کروڑ عوام کی سپورٹ نواز شریف کا پاسپورٹ ہے، مریم نواز

مریم نواز نے کہا کہ 'ملاقات میں نواز شریف بھی ویڈیو کے ذریعے شامل ہوئے اور کئی امور زیر بحث آئے لیکن حتمی فیصلے یکم جنوری کو رائیونڈ میں پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں ہوں گے جہاں سارے معاملات کو زیر بحث لائیں گے'۔

مزید پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس: خواجہ آصف کا ایک روزہ راہداری ریمانڈ منظور

پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے سینیٹ انتخابات کا بائیکاٹ نہ کرنے سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 'بلاول بھٹو نے جو باتیں کی ہیں وہ اچھی ہیں کیونکہ انہوں نے کہا کہ سی ای سی میں جو سفارشات آئی ہیں وہ پی ڈی ایم کے سامنے رکھیں گے اور مشترکہ فیصلہ ہوگا تو ہم اجلاس میں ان کی باتوں پر بحث کریں گے اور پی ڈی ایم مشاورت سے فیصلہ کریں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'مشاورت ہوگی جو سب کا فیصلہ ہوگا ہم سب کا فیصلہ ہوگا کیونکہ انہوں نے بھی یہی کہا ہے تو ظاہر پی ڈی ایم سب کی بات سنے گی اور جو بھی فیصلہ ہوگا باہمی مشاورت سے ہوگا اس لیے پہلے سے قیاس آرائی کرنا مناسب نہیں ہے'۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کا پاسپورٹ منسوخ کرنے سے متعلق اعلان پر مریم نواز نے کہا کہ 'نواز شریف کا پاسپورٹ اگر منسوخ ہوگا تو 22 کروڑ عوام کی سپورٹ ان کا پاسپورٹ ہے اور ساری دنیا دیکھے گی کہ تین مرتبہ کے وزیراعظم کے ساتھ یہ ریاست کیسا سلوک کر رہی ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں