مریم نواز کو 'کچن میں کام نہ کرنے کا طعنہ' دینے پر فواد چوہدری کو تنقید کا سامنا

01 جنوری 2021
فواد چوہدری کو ان کے بیان پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا—فائل فوٹو: فیس بک
فواد چوہدری کو ان کے بیان پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا—فائل فوٹو: فیس بک

پاکستان میں عام افراد تو اپنی جگہ لیکن نامور سیاستدانوں اور اہم شخصیات کو بھی خواتین کے لیے قدرے نامناسب زبان استعمال کرتے ہوئے دیکھا جاتا ہے۔

جب کہ سیاستدان اور دیگر اہم شخصیات خواتین کو طعنے بھی دیتی دکھائی دیتی ہیں۔

کچھ دن قبل وفاقی وزیر فواد چوہدری نے بھی پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کے حوالے سے ایک ٹوئٹ کی، جس میں انہوں نے مریم نواز کو 'کچن میں کام نہ کرنے کا طعنہ' دیا۔

فواد چوہدری نے مریم نواز کی جانب سے 27 دسمبر 2020 کو سندھ کے شہر نئوں دیرو کے قریب پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے گڑہی خدا بخش میں ہونے والے جلسے سے خطاب کےبعد ٹوئٹ کی، جس میں انہوں نے ن لیگ کی نائب صدر کو طعنے دیے۔

فواد چوہدری نے اردو میں کی گئی ٹوئٹ میں لکھا کہ مریم نواز کی تقریر”میرے ابو، میں اور عمران خان بہت خراب ہے”سےآگے نہیں بڑھتی۔

انہوں نے مریم نواز پر بات کرتے ہوئے سخت لہجا استعمال کیا اور لکھا کہ بگڑی ہوئی امیرزادی کی طرح انہیں اپنی زبان پر کنٹرول نہیں۔

وفاقی وزیر نے مزید لکھ اکہ جنہوں نے گھر کا کچن نہیں چلایا وہ ایٹمی طاقت کے حامل ملک کے وزیراعظم بننے کے خواب دیکھتی ہیں۔

فواد چوہدری کی جانب سے مریم نواز کو کبھی کچن میں کام نہ کرنے اور ملک کے وزیر اعظم بننے کے خواب دیکھنے جیسے طعنے دینے پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

کئی اہم شخصیات، خواتین اور عام افراد نے وفاقی وزیر کے بیان کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے دلیل دی کہ لازمی نہیں کہ کچن میں کام کرنے والا شخص ہی ملک کا وزیر اعظم بنے اور یہ کہ بورچیخانے میں کام کرنا بھی ایک مہارت اور تخلیقی کام ہے۔

وفاقی وزیر کی ٹوئٹ پر صحافی مشرف زیدی نے بھی سوال اٹھایا کہ کیا انہوں نے اور ان کے لیڈر نے کبھی کچن میں کام کیا ہے کہ وہ حکومت کر رہے ہیں؟

مہد نامی ٹوئٹر ہینڈل سے فواد چوہدری کی ٹوئٹ کے جواب میں سلسلہ وار ٹوئٹس کی گئیں اور کہا گیا کہ وفاقی وزیر یہ کہنا چاہتے ہیں کہ مریم نواز کچن نہیں چلا سکتیں تو وہ ملک بھی نہیں چلا سکتیں؟

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں مزید لکھا کہ انہیں یاد نیں کہ عمران خان نے کبھی کچن چلایا تھا؟ انہیں یاد نہیں کہ نواز شریف نے بھی کبھی کچن میں کام کیا؟ انہیں یاد نہیں کہ یوسف رضا گیلانی نے بھی بورچیخانہ چلایا ہو؟ انہیں یاد نہیں پڑ رہا کہ پرویز مشرف نے بھی کچن کا کام کیا ہو؟

لعلین نامی صارف نے وفاقی وزیر کی مریم نواز سے متعلق تشبیح کو خطرناک قرار دیا اور کہا کہ وزیر ملک کے 10 کروڑ سے زائد شہریوں کی جنس پر حملہ کر رہے ہیں۔

ماریانہ بابر نے بھی فواد چوہدری کے بیان کی مذمت کی اور سوال کیا کہ کیا خواتین سیاستدانوں کے لیے یہ لازم شرط ہے کہ وہ کچن کا کام بھی کرتی ہوں؟

انہوں نے انسانی حقوق کی وفاقی وزیر شیریں مزاری کو مینشن کرتے ہوئے انہیں یاد دلایا کہ ان کے ساتھ فواد چوہدری انسانی و خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

ساتھ ہی انہوں نے دوسری ٹوئٹ میں لکھا کہ ملالہ یوسف زئی کو تعلیم کی اجازت نہیں تھی مگر ان کے والد نے انہیں اڑنے کی اجازت دی اور ان کے خواب پورے کیے،انہوں نے لکھا کہ اسی طرح اگر مریم نواز کچن میں کام کرتی ہیں یا نہیں، لیکن انہیں خواب دیکھنے اور انہیں پورا کرنے کا پورا حق ہے۔

ایک اور خاتون نے بھی فواد چوہدری کی ٹوئٹ کی مذمت کی اور لکھا کہ کوئی وفاقی وزیر سے پوچھ کر بتائے کہ کیا وہ یومیہ بنیادوں پر کچن صاف کرتے ہیں؟

انہوں نے وفاقی وزیر کے بیان کو خواتین مخالف قرار دیا اور لکھا کہ بعض لوگ کے بیان کی مذمت اس لیے نہیں کریں گے کیوں کہ ایسے لوگ ن لیگ اور مریم نواز کے مخالف ہیں۔

ایک اور صارف نے بھی فواد چوہدری کے بیان کی مذمت کی اور تعلیم کے وفاقی وزیر شفقت محمود کو اپنی ٹوئٹ میں مینشن کرتے ہوئے ان سے گزارش کی کہ وہ فواد چوہدری جیسے افراد کو تعلیم دیں اور ان کی تربیت کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں