مجھے فلموں میں کاسٹ نہ کرنے کی وجہ سمجھ نہیں آتی، عدنان صدیقی

اپ ڈیٹ 03 جنوری 2021
عدنان صدیقی کے مطابق فلموں میں کیمیو کی آفرز بہت ہوتی ہیں— فوٹو: اسکرین شاٹ
عدنان صدیقی کے مطابق فلموں میں کیمیو کی آفرز بہت ہوتی ہیں— فوٹو: اسکرین شاٹ

پاکستان کے معروف اداکار عدنان صدیقی نے فلموں میں کام نہ کرنے سے متعلق کہا ہے کہ انہیں خود سمجھ نہیں آتا کہ انہیں فلم کی آفر کیوں نہیں کی جاتی۔

برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی اردو سروس کو دیے گئے انٹرویو میں ایک سوال کے جواب میں عدنان صدیقی نے کہا کہ انہیں خود نہیں سمجھ آتا کہ فلم کی آفر نہیں کی جاتی۔

عدنان صدیقی نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ 'کیا میرے والدین پہلے غریب تھے اس لیے مجھے فلم میں نہیں لیتے؟ کیا وجہ ہے مجھے خود نہیں سمجھ آتا۔'

مزید پڑھیں: عدنان صدیقی کی 'تنہائیاں' ڈرامے کی دھن بجانے کی ویڈیو وائرل

اداکار کا کہنا تھا کہ انہیں فلموں میں کیمیو (چھوٹے کرداروں) کی آفرز بہت ہوتی ہیں لیکن انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اس کا معاوضہ لیں گے ورنہ نہیں کریں گے۔

—فوٹو:انسٹاگرام
—فوٹو:انسٹاگرام

تاہم انہوں نے خود ہی کہا کہ اب ان کی عمر ہیرو جتنی بھی نہیں رہی اور ہر کوئی ہمایوں بھی نہیں ہو سکتا، انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں میری جیسی ادھیڑ عمر کے لوگ ہیرو ہی آتے ہیں، سوائے اِدھر کے اب جو عوام کو پسند ہو۔

اپنی پروڈیوس کی گئی فلم میں خود کو کاسٹ نہ کرنے سے متعلق عدنان صدیقی نے کہا کہ وہ اس کہانی کے کردار پر پورا نہیں اترتے کیونکہ کہانی نوجوان لڑکے اور لڑکی کی تھی۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ ان کی پنجابی بھی بالکل اچھی نہیں ہے، اس لیے شاید فٹ نہیں ہورہے تھے۔

'آئسولیشن کے وقت پر 'وہ پندرہ دن' کے نام سے کہانی لکھوں گا'

انٹرویو میں سوشل میڈیا کے استعمال سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ پرانا دور زیادہ اچھا لگتا تھا لیکن اس دور میں بھی مزہ آ رہا ہے کیونکہ سوشل میڈیا کی صورت میں نئی چیز سیکھنے کو مل گئی ہے۔

عدنان صدیقی نے بتایا کہ جب امریکا میں کورونا وائرس اپنے عروج پر تھا تو وہ، ہمایوں سعید اور حرا مانی امریکا میں تھے اور جب واپس آئے تو انہوں نے اور ہمایوں سعید نے آئسولیشن میں رہنے کا فیصلہ کیا تھا اور ایک ہوٹل میں رک گئے تھے جہاں انہوں نے 15 دن ایک ساتھ گزارے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: عدنان صدیقی نے 'لاک ڈاؤن' کو غنیمت اور 2020 کو بہترین سال قرار دے دیا

اداکار نے کہا کہ وہ اس حوالے سے 'وہ پندرہ دن' کے نام سے کوئی کہانی لکھنا چاہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس دوران ہمایوں سعید کے ساتھ مل کر لائیو ویڈیوز بنانی شروع کی تھیں، دوستوں سے لائیو ویڈیوز پر باتیں کیں، کچھ کتابوں کا مطالعہ کیا، پرانی فلموں اور نیٹ فلکس کے ساتھ وقت گزارا۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

عدنان صدیقی نے کہا کہ گھر سے باہر نہیں جا سکتے تھےتو میں اس وجہ سے شاید سوشل میڈیا پر متحرک ہوگیا۔

'آج کے دور میں اداکاروں کو سخت مقابلے کا سامنا ہے'

اداکاری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عدنان صدیقی کا کہنا تھا کہ جب اداکاری کا سلسلہ شروع کیا تھا تو کوئی دوڑ نہیں تھی کہ کیا ریٹنگز آ رہی ہیں، کیوں آ رہی ہیں، ایسا کوئی سلسلہ نہیں تھا۔

عدنان صدیقی کا کہنا تھا کہ اس دور کا ہر ڈراما مشہور ہوجاتا تھا کیونکہ ایک ہی چینل تھا اور اس دور میں جو بھی خواتین و حضرات اداکاری کرتے تھے وہ ایک ڈراما کرتے تھے اور ملک بھر میں مشہور ہوجاتے تھے کیونکہ اس کی پہنچ ہی اتنی ہوتی تھی۔

مزید پڑھیں: عدنان صدیقی کی 'ارطغرل غازی' کے مزار پر حاضری

اداکار عدنان صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ آج کے دور میں جو لڑکیاں اور لڑکے اداکاری کے لیے آ رہے ہیں انہیں سخت مقابلے کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر چیز میں جدت آرہی ہے، اداکار بھی بہت آ رہے ہیں، یعنی مقابلہ بھی بہت ہے اور اس سخت مقابلے میں بھی جو لوگ اپنا لوہا منوا رہے ہیں، انہیں سلام ہے۔

—فوٹو:انسٹاگرام
—فوٹو:انسٹاگرام

تبصرے (0) بند ہیں