نصاب کی 60 فیصد تکمیل کے لیے امتحانات مؤخر کیے جاسکتے ہیں، سعید غنی

اپ ڈیٹ 22 جنوری 2021
وزیر تعلیم نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں مسائل ضرور ہیں اور اس کو حل کیا جارہا ہے— فوٹو: ڈان نیوز
وزیر تعلیم نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں مسائل ضرور ہیں اور اس کو حل کیا جارہا ہے— فوٹو: ڈان نیوز

صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی نے بتایا ہے کہ اسٹینئرنگ کمیٹی اس بات پر متفق ہے کہ اس سال بغیر امتحانات کے کسی کو دوسری کلاسز میں پرموٹ نہیں کیا جائے گا جبکہ 60 فیصد نصاب کو مکمل کرائے بغیر امتحانات بھی نہیں لیے جائیں گے چاہے اس کے لیے ہمیں امتحانات ایک سے دو ماہ کے لیے مؤخر کرنا پڑیں۔

محکمہ تعلیم کی اسٹیرنگ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ بھر میں پہلی سے آٹھویں اور جامعات یکم فروری سے کھل جائیں گی لیکن تمام سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے اس بات کے پابند ہوں گے کہ وہ بچوں کو 50 فیصد ایک دن اور 50 فیصد دوسرے روز کلاسز کے لیے بلائیں۔

انہوں نے بتایا کہ محکمہ تعلیم کی اسٹیئرنگ کمیٹی کی بنائی گئی کمیٹی آئندہ ایک ہفتے میں موجودہ اور آئندہ تعلیمی سال، امتحانات کے شیڈول، تعطیلات اور داخلوں کے حوالے سے اپنی رپورٹ مرتب کرکے پیش کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں:صوبوں کو 24 نومبر سے 31 جنوری تک تعلیمی ادارے بند رکھنے کی تجویز

صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس 30 جنوری کو دوبارہ طلب کیا گیا ہے، جس میں اس حوالے سے حتمی فیصلہ کیا جائے گا، انہوں نے واضح کیا کہ امتحانات کے بغیر اس سال کسی کو اگلی کلاسز میں نہیں بھیجا جائے گا اور 60 فیصد کورس مکمل ہونے کے بعد ہی امتحانات لیے جائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ تمام نجی تعلیمی اداروں کی مردم شماری کی جائے گی تاکہ ان کی تعداد اور ان میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات کی تعداد کا معلوم ہوسکے اور ہمیں صوبے میں خواندگی کی حقیقی شرح معلوم ہو۔

سعید غنی نے کہا کہ نویں تا بارہویں جماعت تک کی کلاسز کا تدریسی عمل شروع ہوچکا ہے اور یکم فروری سے پرائمری سے آٹھویں اور جامعات کی تدریس کا عمل شروع کردیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ برس بھی تعلیمی اداروں کے حوالے سے اکیڈمک پلان مرتب کیا گیا لیکن کووڈ 19 کے باعث اس نظرِ ثانی کرکے تعلیمی نصاب میں 40 فیصد کی کمی کی گئی لیکن افسوس کہ دوبارہ مزید 2 ماہ تعلیمی ادارے بندش کا شکار ہوئے۔

مزید پڑھیں: صورتحال خراب ہوئی تو اسکول بند کرسکتے ہیں، سعید غنی

سعید غنی نے کہا کہ ہم نے اسٹیرنگ کمیٹی کی ایک کمیٹی جس میں اسکول و کالج کے سیکریٹریز، تمام جامعات اور بورڈز کے چیئرمین ممبران کے طور پر شامل ہیں اور انہیں یہ بھی اختیار ہے کہ وہ کسی کو ممبر منتخب کرنا چاہیں تو کرلیں یہ کمیٹی آئندہ ایک ہفتہ کے اندر اندر تعلیمی پلان موجودہ و آئندہ سال یعنی 21-2020 اور 22-2021 کو مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ امتحانات، چھٹیوں، جامعات اور بورڈز کے امتحانات اور ان میں داخلوں سمیت دیگر کی رپورٹ مرتب کرے گی۔

سعید غنی نے کہا کہ یکم فروری سے تمام تعلیمی ادارے کھول دیئے جائیں گے تو تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے اس بات کے پابند ہوں گے کہ وہ تمام بچوں کو بلانے کی بجائے دو گروپس میں بچوں کو بلائیں گے، جس میں ایک روز ایک گروپ اور دوسرے روز دوسرا گروپ آئے گا یوں بچے ہفتے میں تین روز اسکول اور تین روز گھر پر ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جو ایس او پیز اسٹیرنگ کمیٹی نے پہلے سے ہی منظور کی ہوئی ہیں تمام تعلیمی ادارے اس پر مکمل عمل درآمد کرانے کے پابند ہوں گے۔

ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ تمام نجی اور سرکاری تعلیمی اداروں میں کووڈ کے ٹیسٹ کا جو سلسلہ جاری تھا وہ دوبارہ جاری رہے گا اور اس میں مزید تیزی لائی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومتِ سندھ کی تمام تعلیمی اداروں کے بجائے صرف پرائمری اسکول بند کرنے کی تجویز

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں نجی تعلیمی اداروں کو درپیش مشکلات کے حوالے سے بھی غور و خوض کیا گیا اور وفاق سے ایک بار پھر مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ نجی تعلیمی اداروں بالخصوص چھوٹے تعلیمی اداروں کو بلاسود قرضے فراہم کرے اور اگر کوئی سود بھی ہو تو وہ وفاق ادا کرے، جیسا کہ وفاق نے مختلف کاروباری اور صنعتوں کو فراہم کیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر تعلیم نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں مسائل ضرور ہیں اور اس کو حل کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسائل ایک یا چند دنوں میں حل نہیں کئے جاسکتے، ہم نے محکمہ تعلیم میں اچھے افسران کی تعیناتی کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے اور کئی افسران لگائے ہیں اور مزید لگائے جارہے ہیں۔

نجی اسکولوں کی فیسوں میں رعایت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے لاک ڈاؤن کے پیش نظر فیسوں میں 20 فیصد رعایت کا اعلان کیا تھا اور چونکہ اب لاک ڈاؤن ختم ہوگیا ہے اور معمولات زندگی مکمل بحال ہیں تو اس رعایت کو ختم کردیا گیا ہے۔

البتہ جتنے ماہ رعایت دی گئی اس کو اسکول پابند ہے کہ وہ دے گا اگر کوئی ایسا نہیں کرتا تو ہم اس کے خلاف کارروائی بھی کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: حکومت سندھ نے تعلیمی ادارے بند نہ کرنے کی خبریں مسترد کردیں

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ طلبہ یونین پر پابندی کے خاتمے کے لیے ہم نے سندھ اسمبلی سے قرارداد بھی منظور کروائی ہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ تمام سیاسی جماعتیں اس بات پر متفق ہوں کہ وہ ان طلبہ یونینز کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہ کریں، جس کی وجہ سے یہ پابندی لگی تھی اور اس حوالے سے بھی ہم کام کررہے ہیں۔

اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں سیکریٹری تعلیم اسکول و کالجز، تمام بورڈز و جامعات کے چیئرمینز، ماہرین تعلیم، نجی اسکولز کی ایسوسی ایشنز کے عہدیداران اور دیگر شریک ہوئے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Umme farwa Jan 23, 2021 12:50am
Totally wrong jaha paisa khila kr 11 January se 6 to 10 classes ko bulaya ja raha hai or Saturday bhi on kr dea koe SOP ka khayal nhi rakha ja raha shan grammar school korangi no 4 beside of salateen bakers jaha all students arahy hai or unhy permission mili hue hai koe action nhi lia gaya sb kehny ki baty govt bs paisa khati hai