بھارت: شدید تنقید کے بعد لڑکی سے چھیڑ چھاڑ کے ملزم کی سزا میں کمی کا فیصلہ معطل

اپ ڈیٹ 28 جنوری 2021
چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے نے کہا کہ ہم فیصلہ معطل کرتے ہیں اور نوٹس جاری کرتے ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز
چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے نے کہا کہ ہم فیصلہ معطل کرتے ہیں اور نوٹس جاری کرتے ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز

بھارت کی سپریم کورٹ نے شدید تنقید کے بعد کم عمر لڑکی کو جنسی ہراساں کرنے والے ملزم کی سزا میں کمی سے متعلق اعلیٰ عدالت کا فیصلہ معطل کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق انسانی حقوق کے گروپوں اور سیاست دانوں نے تنبیہ کی تھی کہ اعلیٰ عدالت کے فیصلے سے بھارت میں لڑکیوں اور خواتین کو جنسی استحصال اور ہراساں کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔

بھارت میں 2018 میں 12 سے کم عمر لڑکی سے زیادتی کرنے والے کے لیے سزائے موت متعارف کرائی گئی تھی۔

بمبئی کی ہائی کورٹ نے گزشتہ ہفتے ایک شخص کو 3 سال کے بجائے ایک سال قید کی سزا سنائی تھی جو لباس کے اوپر سے 12 سالہ بچی کے پستانوں کو دبانے کا مرتکب ہوا تھا۔

بھارت کے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے عدالتی حکم کو ’پریشان کن‘ قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کپڑے کے اوپر سے جسم کو ہاتھ لگانا جنسی ہراسانی نہیں، بھارتی عدالت

انہوں نے کہا کہ یہ ایک خطرناک روایت ثابت ہوگی۔

بھارت کے چیف جسٹس نے نئی دہلی میں سماعت کے دوران مہاراشٹر کی ریاستی حکومت کو ایک نوٹس جاری کیا اور اٹارنی جنرل کو اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کی اجازت دی۔

واضح رہے کہ مذکورہ واقعہ مہاراشٹر میں 2016 میں پیش آیا تھا۔

چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے نے کہا کہ ’ہم فیصلہ معطل کرتے ہیں اور نوٹس جاری کرتے ہیں‘۔

بچوں کے حقوق کے تحفظ کے قومی کمیشن نے اس سے قبل مہاراشٹرا سے ابتدائی عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کی تھی۔

بمبئی ہائی کورٹ کے جج نے ریمارکس دیے تھے کہ 39 سالہ شخص 12 سالہ بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کا مرتکب نہیں تھا کیونکہ اس نے لڑکی کے کپڑے نہیں ہٹائے تھے جس کا مطلب ہے کہ اس عمل میں جلد سے جلد کا کوئی رابطہ نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں 50 سالہ خاتون گینگ ریپ کے بعد قتل

عدالتی دستاویزات کے مطابق مذکورہ مجرم دسمبر 2016 میں بہانے سے بچی کو گھر لے آیا اور وہاں اس نے بچی کے سینے کو چھوا اور فیصلے کے مطابق لڑکی کے زیر جامہ اتارنے کی کوشش کی۔

گزشتہ برس اکتوبر میں بھارتی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں ہر 16ویں منٹ میں ایک خاتون کہیں نہ کہیں ’ریپ‘ کا شکار بن رہی ہے، جب کہ ملک کی کوئی ایسی ریاست نہیں جہاں خواتین محفوظ ہوں۔

بھارتی اخبار 'ہندوستان ٹائمز' کے مطابق نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو (این سی آر بی) کی جانب سے سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد جاری کیے گئے سال 2019 کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ ایک سال میں بھارت میں خواتین پر تشدد اور ریپ کے واقعات میں تقریبا 8 فیصد اضافہ ہوا۔

رپورٹ کے مطابق اگرچہ سال 2019 میں بھی دارالحکومت نئی دہلی میں خواتین پر تشدد اور ریپ کے سب سے زیادہ واقعات 12 ہزار 902 ریکارڈز کیے گئے۔

تاہم حیران کن طور پر ریاست مہارا شٹر کا دارالحکومت اور فلمی گڑھ سمجھے جانے والا ممبئی خواتین کے استحصال، ریپ اور تشدد کے واقعات میں 6 ہزار 519 رجسٹرڈ کیسز کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں