بھارت میں کسانوں کی مددگار 'ٹول کٹ' کے مصنفین کے خلاف مقدمہ درج

اپ ڈیٹ 05 فروری 2021
سوشل میڈیا پر اس ٹول کٹ کو سوئیڈن کی ماحولیاتی تحفظ کی سماجی رہنما گریٹا تھنبرگ سمیت متعدد لوگوں نے اس ٹول کٹ کو شیئر کیا ہے— فوٹو: رائٹرز
سوشل میڈیا پر اس ٹول کٹ کو سوئیڈن کی ماحولیاتی تحفظ کی سماجی رہنما گریٹا تھنبرگ سمیت متعدد لوگوں نے اس ٹول کٹ کو شیئر کیا ہے— فوٹو: رائٹرز

دہلی پولیس کے اسپیشل کمشنر نے کہا ہے کہ 'کسانوں کی مددگار ٹول کٹ' کے مصنفین کے خلاف دہلی پولیس نے ایف آئی آر درج کر لی ہے۔

خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق سوشل میڈیا پر اس ٹول کٹ کو سوئیڈن کی ماحولیاتی تحفظ کے سماجی رہنما گریٹا تھنبرگ سمیت متعدد لوگوں نے اس ٹول کٹ کو شیئر کیا ہے۔

مزید پڑھیں: عالمی شخصیات کی ’کسان تحریک‘ کی حمایت پر بھارتی حکومت برہم

اس سے قبل متعدد بھارتی خبر رساں اداروں نے رپورٹ کیا تھا کہ دہلی پولیس نے سوئیڈن کی سماجی رہنما کی ٹوئٹ پر ان کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے جہاں انہوں نے سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے کسانوں سے یک جہتی کا اظہار کرنے کے سات ساتھ اس ٹول کٹ کو شیئر کیا۔

اس ٹول کٹ میں لوگوں کو حالات کی نزاکت کے بارے میں بتایا گیا ہے تاکہ وہ معاملے کو سمجھ سکیں اور خود تجزیہ کر کے فیصلہ کر سکیں کہ انہیں کسانوں کو کس طرح سپورٹ کرنا ہے۔

آج پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کمشنر پراویر رنجن نے کہا کہ دہلی پولیس انتہائی باریک بینی سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی نگرانی کررہی ہے اور 300 سے زائد ایسے اکاؤنٹس ملے ہیں جو کسانوں کے نام پر بھارتی حکومت کے خلاف عوام کو اکسا کر امن و امان خراب کرنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک دستاویز کو 'ٹول کٹ' کا نام دیا گیا ہے جسے خالصتان کے حامی گروپ نے مرتب کیا ہے اور اس میں بتایا گیا ہے کہ 26 جنوری کے بعد ٹوئٹر سمیت سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ساتھ ساتھ باقاعدہ سڑکوں پر احتجاج کے لائحہ عمل کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کسانوں کے احتجاج کی رپورٹنگ پر بھارتی صحافیوں کے خلاف بغاوت کے مقدمات

26 جنوری کو کسانوں کے احتجاج اور کچھ افراد کی جانب سے پولیس کے حفاظتی حصار کو توڑ کر دہلی کے لال قلعے میں داخل ہونے کے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے پولیس کمشنر نے کہا کہ یہ سب کچھ اس دستاویز پر عمل کر کے کیا گیا اور اس کے نتیجے میں پولیس نے اس دستاویز کے مصنفین کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے جس کی دہلی پولیس کا سائبر سیل تفتیش کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ایف آئی آر میں کسی کو نامزد نہیں کیا گیا۔

ٹوئٹر پر تنازع

10کروڑ سے زائد فالوورز کی حامل امریکی پاپ اسٹار ریحانہ نے بدھ کو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کسانوں کے احتجاج کے حوالے سے سی این این کا آرٹیکل شیئر کیا تھا۔

انہوں نے سوال کیا کہ ہم اس بارے میں بات کیوں نہیں کر رہے۔

ریحانہ کی دیکھا دیکھی کئی ہزار لوگوں نے کسانوں کے احتجاج کے ہیش ٹیگ کے ساتھ اس پوسٹ کو شیئر کیا اور کسانوں سے یک جہتی کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں: بھارت: کسانوں کا احتجاج روکنے کی کوشش، نئی دہلی میں رکاوٹوں میں اضافہ

ریحانہ سمیت اہم شخصیات کی جانب سے کسانوں سے اظہار یک جہتی پر بھارتی حکومت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان ٹوئٹس کو غیرذمہ دارانہ اور نامناسب قرار دیا اور کہا کہ مخصوص مفادات کے حامل افراد ملک کے خلاف رائے ہموار کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

بھارتی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس طرح کے معاملے پر ردعمل دینے سے قبل حقائق کو جان لینا چاہیے۔

یاد رہے کہ ہزاروں کسان 2 ماہ سے زائد عرصے سے بھارتی دارالحکومت کے مضافات میں دھرنا دے کر بیٹھے ہیں اور نئے زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کررہے ہیں جسے وہ سمجھتے ہیں کہ یہ کاشت کار کے بجائے نجی خریداروں کو فائدہ دے گا۔

وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کا کہنا تھا کہ زرعی شعبے میں اصلاحات سے کسانوں کے لیے مواقع پیدا ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں کسانوں کے احتجاج میں شدت، ملک بھر میں ریلوے ٹریکس اور ہائی ویز بند

26 جنوری بھارت کے یومِ جمہوریہ کے موقع پر احتجاج اس وقت پر تشدد ہوگیا تھا جب کسانوں نے تاریخی لال قلعے پر چڑھائی کردی تھی، اس دوران ایک شخص ہلاک جبکہ سیکڑوں مظاہرین زخمی ہوگئے تھے۔

اس وقت عینی شاہدین نے رائٹرز کو بتایا تھا کہ احتجاج میں شامل ایک شخص ٹریکٹر الٹنے سے اس کے نیچے دب کر ہلاک ہوا تھا لیکن ایسی بھی اطلاعات تھیں کہ مذکورہ شخص کو گولی ماری گئی تھی تاہم آنسو گیس فائر کرنے والی پولیس نے گولی چلانے کی تردید کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں