یورپ کی معمر ترین خاتون نے نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کو شکست دے دی ہے اور اس فتح کا جشن وہ 117 ویں سالگرہ کے ساتھ منائیں گی۔

فرانس سے تعلق رکھنے والی نن سسٹر اینڈری کی پیدائش 1904 میں ہوئی تھی اور ان میں کورونا وائرس کی تشخیص جنوری کے وسط میں ہوئی تھی۔

بیماری کی تشخیص تولون کے قریب واقع سینٹ کیتھرین لابورے نامی نرسنگ ہوم میں ہوئی تھی جہاں مقیم 88 میں سے 81 افراد اس کا شکار ہوئے اور 10 انتقال کرگئے۔

یہ خاتون ممکنہ طور پر اس وبائی بیماری کو شکست دینے والی اب تک کی سب سے معمر خاتون بھی ہیں۔

یہ نن 11 فروری کو اپنی 117 ویں سالگرہ منائیں گی اور کووڈ کی تشخیص کے باوجود ان میں علامات ظاہر نہیں ہوئی تھیں۔

تاہم بیماری کی تشخیص کے بعد وہ اپنے کمرے تک محدود ہوگئی تھیں اور بس تنہائی کی شکایت کی۔

انہوں نے مقامی اخبار کو بتایا 'مجھے تو پتا بھی نہیں چلا کہ میں بیمار ہوں'۔

نرسنگ ہوم کے ترجمان نے اخبار کو بتایا کہ خاتون نے وائرس کے حوالے سے کوئی خوف ظاہر نہیں کیا۔

ترجمان نے بتایا 'انہوں نے مجھ سے صحت کے بارے میں نہیں بلکہ معمولات کے بارے میں پوچھا، وہ جاننا چاہتی تھیں کہ کھانے اور سونے کے اوقات میں کوئی تبدیلی تو نہیں آئے گی، انہوں نے بیماری کے حوالے سے کوئی خوف ظاہر نہیں کیا بلکہ وہ دیگر کے بارے میں زیادہ فکرمند تھیں'۔

جب معمر نن سے پوچھا گیا کہ وہ کووڈ سے خوفزدہ ہوئیں تو انہوں نے کہا 'نہیں مجھے کوئی ڈر نہیں تھا کیونکہ اب مجھے موت کا خوف نہیں، میں آپ لوگوں کے ساتھ خوش ہوں مگر میں اب کہیں اور جانا چاہتی ہوں، میں اپنے بڑے بھائی، اپنے دادا اور دادی سے ملنا چاہتی ہوں'۔

ترجمان نے کہا اینڈری اپنی سالگرہ 11 فروری کو منارہی ہیں مگر اس بار کورونا وائرس کی وجہ سے لوگوں کی تعداد کم ہوگی۔

اینڈری نابینا اور چلنے پھرنے سے معذور ہیں جو 1944 میں ایک گرجا گھر کا حصہ بنی تھیں۔

وہ 1979 سے نرسنگ ہوم میں ہیں اور تولون کے نرسنگ ہوم میں 2009 سے مقیم ہیں۔

یہ نن دنیا کی دوسری معمر ترین خاتون ہیں، اس وقت سب سے معمر شخصیت کا اعا جاپان کی کین ٹانکا کے پاس ہے جو 2 جنوری کو 118 سال کی ہوئی تھیں۔

گزشتہ سال اینڈری نے ککہا تھا کہ انہیں بالکل بھی اندازہ نہیں کہ وہ اتنے لمبے عرصے تک کیسے زندہ رہیں 'مجھے اس کا کوئی راز معلوم نہیں، صرف خدا ہی اس سوال کا جواب دے سکتا ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں