اماراتی مشن نے مریخ کی تصاویر بھیجنا شروع کردیں

15 فروری 2021
ہوپ نے مریخ کی سطح کی بلندی پر کھینچی گئی تصویر 14 فروری کو زمین پر بھیجی—فوٹو: اےا یف پی
ہوپ نے مریخ کی سطح کی بلندی پر کھینچی گئی تصویر 14 فروری کو زمین پر بھیجی—فوٹو: اےا یف پی

متحدہ عراب امارات (یو اے ای) کی جانب سے سرخ سیارے یعنی مریخ پر بھیجے گئے تحقیقاتی مشن (ہوپ) نے ایک ہفتے سے کم دورانیے کے بعد ہی زمین پر مواد بھیجنا شروع کردیا۔

یو اے ای نے گزشتہ برس 20 جولائی کو تاریخ رقم کرتے ہوئے عرب دنیا کا پہلا تحقیقاتی مشن مریخ پر روانہ کیا تھا۔

یہ مشن 7 ماہ کے سفر کے بعد تقریبا 50 کروڑ کلو میٹر کا فاصلہ طے کرکے 9 فروری کو پاکستانی وقت کے مطابق رات 9 بج کر 14 منٹ پر مریخ کے مدار میں داخل ہوا تھا۔

اس تحقیقاتی مشن کو عربی زبان میں ’الامل‘ یعنی انگریز میں ’ہوپ‘ اور اردو میں امید کا نام دیا گیا تھا۔

اس مشن کے 9 فروری کو مریخ پر پہنچتے ہی متحدہ عرب امارات میں جشن منایا گیا تھا اور یوں امارات دنیا کا وہ پہلا مسلم و عرب ملک بنا تھا، جس کا مشن مریخ پر پہنچا تھا۔

ہوپ مشن کو 20 جولائی 2020 کو مریخ پر روانہ کیا گیا تھا—فائل فوٹو: اے پی
ہوپ مشن کو 20 جولائی 2020 کو مریخ پر روانہ کیا گیا تھا—فائل فوٹو: اے پی

تاہم اب ’ہوپ‘ کی جانب سے ایک ہفتے سے بھی کم دورانیے میں زمین پر مریخ سے حاصل شدہ مواد بھیجنا شروع کردیا گیا۔

متحدہ عرب امارات کے سرکاری خبر رساں ادارے ’امارات نیوز ایجنسی‘ (وام) نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ مریخ پر بھیجے گئے ’ہوپ‘ مشن نے 14 فروری کو پہلی تصویر زمین پر بھیجی۔

رپورٹ کے مطابق ’ہوپ‘ نے مریخ پر پہنچنے کے محض 6 دن بعد زمین پر پہلی تصویر بھیجی، جو کہ سرخ سیارے کی سطح پر لی گئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’ہوپ‘ کی جانب سے بھجوائی گئی تصویر کو مریخ کی سطح کی 25 ہزار کلو میٹر کی بلندی سے کھینچا گیا اور پہلی تصویر میں سرخ سیارے کے ماحول کے عکس کو دیکھا جا سکتا ہے۔

’ہوپ‘ کی جانب سے بھجوائی گئی تصویر کو بعد ازاں دبئی کے حکمران اور شہزادے کی جانب سے بھی ٹوئٹر پر شیئر کیا گیا۔

’ہوپ‘ کی جانب سے زمین پر بھجوائی گئی تصویر پر دبئی کے بادشاہ اور شہزادے نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اسے سائنس کی دنیا میں ایک نیا سنگل میل قرار دیا۔

یو اے ای کا ’ہوپ‘ مشن مریخ پر ایک سال تک تحقیقات کرے گا اور وہاں سے حاصل شدہ ڈیٹا کو زمین پر بھیجتا رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں: عرب دنیا کا پہلا مریخ مشن ’ہوپ‘

یو اے ای سے قبل امریکا، سوویت یونین (حالیہ روس) یورپین یونین (ای یو) اور انڈیا کے مشن مریخ پر پہنچ چکے ہیں۔

یو اے ہی کی ’ہوپ‘ نامی تحقیقی مشین مریخ پر اترے گی نہیں بلکہ وہ وہاں پر چکر لگاکر حاصل ہونے والے ڈیٹا کو زمینی سینٹر پر منتقل کرے گی۔

ہوپ مشین 9 فروری کو مریخ کی مدار میں داخل ہوئی تھی، جس پر امارات میں جشن منایا گیا تھا—فوٹو: خلیج ٹائمز
ہوپ مشین 9 فروری کو مریخ کی مدار میں داخل ہوئی تھی، جس پر امارات میں جشن منایا گیا تھا—فوٹو: خلیج ٹائمز

یہ مشین مریخ کے نقشے بنانے کے لیے مواد حاصل کرے گی جو کہ مریخ کے ایک سال تک وہاں موجود رہے گی۔

ممکنہ طور پر ’ہوپ‘ مشن کا مکمل زیادہ تر ڈیٹا دسمبر 2021 تک زمینی سینٹر تک پہنچ جائے گا۔

’ہوپ‘ مشن مریخ کے ایک سال کے دوران وہاں کے موسموں کا نقشہ بنانے میں کامیاب ہوگیا تو پہلی بار ہوگا کہ سرخ سیارے کے موسم کی مکمل تصویر انسانوں کے سامنے آسکے گی۔

اس ڈیٹا سے سائنسدانوں کو مریخ کے بدلتے موسموں اور ماحول کو سمجھنے میں مدد مل سکے گی جو 14 ارب سال سے اسے تحفظ فراہم کررہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں