یونان میں لگ بھگ 2 کروڑ سال پرانے درخت کو مکمل حالت میں دریافت کیا گیا ہے۔

آتش فشانی جزیرے لزبوس میں سائنسدانوں نے فوسل بن جانے والے درخت کو دریافت کیا جس کی شاخیں اور جڑیں 2 کروڑ سال بھی سالم حالت میں ہیں۔

ایجیئن یونیورسٹی کے جیولوجی پروفیسر نکولس زوروس نے اسے دریافت کیا جو 25 سال سے لزبوس میں پتھر بن جانے والے جنگل کی کھدائی کا کام کررہے تھے۔

انہوں نے بتایا 'یہ درخت منفرد ہے، اس کو مکمل حالت میں وہ بھی اتنی اچھی حالت میں پہلی دفعہ دریافت کیا گیا، اس کے بعد متعدد پتھر بن جانے والے تنوں کو دریافت کیا گیا، یہ ناقابل یقین ہے'۔

کروڑوں سال قبل پتھر کی شکل میں بدل جانے والے اس جنگل کو یونیسکو نے گلوبل جیو پارک کا درجہ دیا ہوا ہے۔

فوٹو بشکریہ نکولس زوروس
فوٹو بشکریہ نکولس زوروس

ایک کروڑ 70 لاکھ سے 2 کروڑ سال قبل آتش فشاں کے لاوا اور راکھ میں دب کر پتھر جانے والے اس جنگل میں کافی عرصے تحقیقی کام ہورہا ہے۔

پروفیسر نکولس دہائیوں سے اس علاقے میں موجود متعدد جنگلات پر تحقیق کررہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ان دریافتوں سے ہمیں ماضی کے ماحولیاتی نظام کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔

اس منفرد درخت کی دریافت ایک سڑک کی تعمیر کے دوران ہوئی جو بے نظیر ہے۔

پروفیسر نکولس نے بتایا 'ہائی وے کے ایک حصے کی تعمیر کا کام جاری تھا جب ہمارے ایک ٹیکنیشن نے ایک ننھی شاخ کو دیکھا، جس کے بعد سڑک کا کام روک دیا گیا، ہم نے وہاں کھدائی کی اور بہت جلد احساس ہوا کہ ہم ایک حیران کن دریافت کرنے لگے ہیں'۔

یہ درخت 19 میٹر لمبا ہے جو آتش فشاں کی راکھ کی موٹی تہہ کے نتیجے میں محفوظ ہوگیا جبکہ اس پر لگنے والے پھل بھی کافی تعداد میں وہاں دریافت ہوئے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں