ٹریڈ مارکس کے تحفظ کے لیے پاکستان نے میڈرڈ نظام میں شمولیت اختیار کرلی

اپ ڈیٹ 26 فروری 2021
ورلڈ انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن (ڈبلیو آئی پی او) کا جنیوا میں ہیڈ کوارٹر - فائل فوٹو:رائٹرز
ورلڈ انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن (ڈبلیو آئی پی او) کا جنیوا میں ہیڈ کوارٹر - فائل فوٹو:رائٹرز

اسلام آباد: پاکستان نے 124 ممبر ممالک میں پاکستانی ٹریڈ مارکس کے تحفظ کے لیے میڈرڈ سسٹم میں باضابطہ طور پر شمولیت اختیار کرلی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سے پاکستانی برانڈ کے مالکان کے لیے برآمدی منڈیوں میں تحفظ حاصل کرنا آسان اور مؤثر ہوگا۔

میڈرڈ پروٹوکول سے الحاق کے ساتھ پاکستان کے ٹریڈ مارک ہولڈرز ممبر ممالک میں اپنے ٹریڈ مارکس کو ورلڈ انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن (ڈبلیو آئی پی او) ایک درخواست دے کر تحفظ دے سکیں گے جس کے تحت کاروبار کرنے میں آسانی پیدا ہوگی۔

مزید پڑھیں: اپنا آن لائن کاروبار کیسے شروع کیا جائے؟

ڈبلیو آئی پی او کے ایک سرکاری اعلامیے کے مطابق 24 فروری کو پاکستان نے ڈبلیو آئی پی او کے ڈائریکٹر جنرل کے پاس میڈرڈ پروٹوکول میں شمولیت کے لیے انسٹرومنٹ جمع کرایا تھا جس سے یہ میڈرڈ نظام کا 108 واں ممبر بن گیا۔

اقوام متحدہ میں مستقل نمائندے پاکستان کے سفیر خلیل الرحمٰن ہاشمی نے جنیوا میں ڈبلیو ای پی او کے ڈائریکٹر جنرل ڈیرن تانگ کے پاس میڈرڈ پروٹوکول سے الحاق کا انسٹرومنٹ جمع کرایا۔

24 مئی سے نافذ ہونے کے بعد پاکستان میں مقامی برانڈ مالکان ایک بین الاقوامی درخواست داخل کرکے اور ایک ہی فیس کی ادائیگی کے ذریعے نظام کے دوسرے 107 ممبران کے 123 علاقوں میں اپنے ٹریڈ مارک کے تحفظ کے لیے میڈرڈ سسٹم کا استعمال شروع کرسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چھوٹے کاروبار کی مالی معاونت بڑھانے کیلئے رجسٹری کا آغاز

ڈیرن تانگ نے الحاق کے انسٹرومنٹ کو جمع کرنے کے موقع پر ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ پاکستانی برانڈز جیسے مصالحے بنانے والی کمپنی شان فوڈز یا فیشن ہاؤس کھادی کو برآمدی منڈیوں میں تحفظ حاصل کرنا آسان اور سستا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری افراد کو میڈرڈ سسٹم کے رجسٹریشن کے آسان سسٹم کے ساتھ ساتھ کرکٹ اسٹارز یا دیگر پاکستانی شخصیات کو بھی فائدہ ہوگا جن کا ذاتی برانڈ پوری دنیا میں جانا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 20 کروڑ سے زائد کی بڑی مارکیٹ میں اپنے برانڈز لانے میں دلچسپی رکھنے والے افراد کے لیے میڈرڈ سسٹم آسانیاں پیدا کرے گا جیسا کہ میڈرڈ کے دیگر ممبران کے لیے ہے۔

ڈی جی ڈبلیو آئی پی او نے کہا کہ میڈرڈ سے الحاق کے ساتھ پاکستان نے اپنے برانڈ مالکان، کاروباری افراد اور کاروباری اداروں کی مدد کے ساتھ ساتھ اپنے آئی پی ماحولیاتی نظام کو مزید تقویت دینے میں ایک اہم قدم اٹھایا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں