چھوٹے کاروبار کی مالی معاونت بڑھانے کیلئے رجسٹری کا آغاز

اپ ڈیٹ 08 مئ 2020
اس رجسٹری کا مقصد چھوٹے کاروبار کی مالی معاونت بڑھانا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
اس رجسٹری کا مقصد چھوٹے کاروبار کی مالی معاونت بڑھانا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: حکومت نے مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری (ایم ایس ایم ایز) شعبے کو مالی خدمات تک رسائی کی سہولت دینے کے لیے محفوظ ٹرانزیکشن رجسٹری (ایس آر ٹی) متعارف کروادی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس کے علاوہ حکومت قرض دینے والے اداروں کے ساتھ بھی بات کر رہی ہے تاکہ تنخواہوں کی ادائیگی کے ذریعے ملازمین برقرار رکھنے میں ایم ایس ایم ایز کی مدد کے لیے طریقہ کار وضع کیا جائے۔

ایس آر ٹی کا باضابطہ طور پر اجرا مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی جانب سے کیا گیا۔

مزید پڑھیں: حکومت ایس ایم ایز کے قرضوں پر بینکوں کے پہلے نقصان کا 40 فیصد برداشت کرے گی

تقریب رونمائی کے موقع پر اسٹیٹ بینک کے گورنر رضا باقر، ایس ای سی پی کے عامل خان، چیئرمین بی او آئی عاطف آر بخاری، چیئرپرسن کرن داز شمشاد اختر، سی ای او کرن داز علی سرفراز، ڈی ایف آئی ڈی پاکستان کے ڈپارٹمنٹ ہیڈ انیبل گیری اور عالمی بینک کی کنٹری ڈائریکٹر الانگو پتچھاموتو بھی موجود تھے۔

اس رجسٹری کو مالیاتی اداروں (محفوظ لین دین) ایکٹ 2016 کے تحت کمپنیوں کے علاوہ اداروں کی جانب سے ان کے غیرمنقولہ اثاثوں پر لگائے گئے سیکیورٹی انٹرسٹس اور چارجز کی رجسٹریشن کے لیے قائم کیا گیا۔

ایس آر ٹی کو سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کی جانب چلایا جارہا ہے۔

محفوظ ٹرانزیکشن رجسٹری ایک الیکٹرانک رجسٹر ہے جس پر کسی بھی وقت ایک مخصوص ویب سائٹ کے ذریعے رسائی حاصل کی جاسکتی ہے اور یہ مالیاتی اداروں کو سیکیورٹی انٹرسٹس فائل کرنے کی اجازت دیتی ہے۔

اس پر رجسٹریشن کا عمل مکمل طور پر خودکار ہے اور رجسٹری کو عوام کی جانب سے بغیر کسی چارج کے سرچ کیا جاسکتا ہے۔

اس کے اجرا کے موقع پر مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ایم ایس ایم ایز کا پیداوار، برآمدات اور روزگار کے حساب سے ملک کی معاشی ترقی میں اہم کردار ہے۔

ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ خاص طور پر ایس ایم ایز پاکستان میں تقریباً 90 فیصد کاروبار کرتے ہیں جبکہ غیر زرعی مزدور کی شرح 80 فیصد ہے اور یہ سالانہ جی ڈی پی میں 40 فیصد حصہ ڈالتے ہیں۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ معاشی ترقی میں اتنے اہم کردار کے باوجود باضابطہ فنانس تک ان کی رسائی بینکاری کے ذریعے مجموعی قرض کے صرف 6 فیصد تک محدود تھی۔

یہ بھی پڑھیں: 'چھوٹا کاروبار امدادی پیکج' سے لاکھوں لوگ مستفید ہوں گے، حماد اظہر

انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ ایس آر ٹی کا اٹھایا گیا قدم ایم ایس ایم ایز، زرعی قرض داروں اور دیہی اداروں کے لیے فنانس تک رسائی کی بہتری میں ایک اہم گیم چینجر ثابت ہوگا۔

دوسری جانب اس ریفارم سے بینکوں کو بھی اپنے قرض دینے والے شعبوں کو وسیع کرنے میں مدد ملے گی، اس کی آپریشنلائیشنز 'کریٹ اشارے ملنے' پر پاکستان کے اسکور کو بڑھانے میں معاون ثابت ہوگی اور مالی شمولیت کو بہتر بنانے کے علاوہ خاص طور پر عالمی بینک کی کاروبار کرنے کی انڈیکس پر اس کی درجہ بندی بڑھائے گی۔

علاوہ ازیں مشیر خزانہ نے ایس ایم ایز کے لیے مالیاتی امدادی پیکج مختص کرنے کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت بھی کی جس میں وزیر صنعت اور کنٹری ڈائریکٹر عالمی بینک نے بھی شرکت کی۔

تبصرے (0) بند ہیں