اسپین ممکنہ طور پر دنیا کا پہلا ملک بننے والا ہے جہاں ہفتے میں 4 دن کام اور 3 دن چھٹی کے منصوبے کو سرکاری سطح پر اپنایا جارہا ہے۔

اس مقصد کے لیے حکومت نے ایک پائلٹ پراجیکٹ کو متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں ان کمپنیوں کو شامل کیا جائے گا جو اس میں دلچسپی رکھتی ہوں گی۔

رواں سال کے آغاز میں اسپین کی ایک چھوٹی بائیں بازو کی جماعت ماس پیاز نے اعلان کیا تھا کہ حکومت نے 4 روزہ کاروباری ہفتے کی تجویز کی آزمائش کے منصوبے کو قبول کرلیا ہے۔

اس وقت سے بات چیت جاری تھی اور اس حوالے سے اگلی ملاقات آئندہ چند ہفتوں میں ہوگی۔

اس جماعت کے رہنما انگیو اریجون نے ٹوئٹر پر بتایا '32 گھنٹے کے کاروباری ہفتے کے ساتھ ہم اس پر حقیقی بحث کا آغاز کرہے ہیں، یہ وہ خیال ہے جس پر عملدرآمد کا اب وقت آگیا ہے'۔

نیوزی لینڈ سے جرمنی تک عالمی سطح پر 4 روزہ کاروباری ہفتے کے خیال کو کافی مقبولیت حاصل ہوئی ہے، کیونکہ اس کے حامی حلقوں کا ماننا ہے کہ اس سے لوگوں کی ذہنی صحت بہتر، پیداواری صلاحیتوں میں اضافہ اور موسمیاتی تبدیلیوں سے لڑنے میں مدد ملے گی۔

اس خیال کو کورونا وائرس کی وبا کے دوران بھی نمایاں اہمیت ملی ہے۔

انگیو اریجون نے کہا 'اسپین ان چند یورپی ممالک میں سے ایک ہے جہاں ورکرز اوسطاً زیادہ گھنٹوں تک کام کرتے ہیں، مگر اس کے باوجود ہم بڑے پیداواری ممالک میں شامل نہیں، میرا تو مؤقف ہے کہ زیادہ وقت تک کام کرنے کا مطلب زیادہ بہتر کام نہیں'۔

اس پائلٹ پراجیکٹ کی حتمی تفصیلات تو حکومت کی جانب سے جاری نہیں ہوئی مگر اس پارٹی نے 3 سال کے لیے 5 کروڑ یورو کے منصوبے کی تجویز پیش کی ہے۔

اس منصوبے کے تحت ٹرائل میں شامل کمپنیاں اپنے دفتری دورانیے کو کم کریں گی اور ممکنہ نقصانات کی تلافی کی جائے گی۔

پہلے سال میں سو فیصد، دوسرے سال میں 50 فیصد اور تیسرے سال میں 33 فیصد تلافی کی جائے گی۔

ماس پیاز کے ایک اور رہنما ہیکٹر تاجیرو نے بتایا کہ ان اعدادوشمار کے ساتھ ہم نے تخمینہ لگایا کہ اگر 200 کمپنیاں اس منصوبے کا حصہ بنتی ہیں تو ان کے ورکرز کی تعداد 3 سے 6 ہزار ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ اندازہ ہے کہ اس پائلٹ پراجیکٹ کا آغاز موسم خزاں تک ہوسکتا ہے۔

1998 میں فرانس کی جانب سے کاروباری ہفتے کا دورانیہ 35 گھنٹے کیے جانے کے بعد یہ کسی ملک میں قومی سطح پر ورکنگ گھنٹے کم کرنے کا پہلا واقعہ ہوگا۔

اسپین پہلا ملک ہوگا جس میں بڑے پیمانے پر یہ تجربہ کیا جائے گا کیونکہ ابھی تک دنیا میں کہیں اور اس طرح کے پائلٹ پراجیکٹ پر کام نہیں ہورہا۔

ہیکٹر تاجیرو کے مطاب اس تبدیلی سے دفاتر ورکرز کی غیرحاضری میں کمی آئے گی اور وہ زیادہ خوش رہ سکیں گے۔

اسپین کی وزارت صنعت کے ذرائع نے بتایا کہ پائلٹ پراجیکٹ کے حوالے سے بات چیت ابتدائی مراحل میں ہے، اس وقت اس کی لاگت، کمپنیوں کی تعداد اور ٹائم لائن سب کچھ بحث کا حصہ ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں