’ایغور مسلمانوں سے بدسلوکی‘: مغربی ممالک نے چینی حکام پر پابندیاں عائد کردیں

اپ ڈیٹ 23 مارچ 2021
یورپی یونین نے سنکیانگ میں چار سینئر عہدیداروں کو نشانہ بنایا۔ - فائل فوٹو:رائٹرز
یورپی یونین نے سنکیانگ میں چار سینئر عہدیداروں کو نشانہ بنایا۔ - فائل فوٹو:رائٹرز

برسلز: یورپی یونین، برطانیہ، کینیڈا اور امریکا نے چین کے صوبے مغربی سنکیانگ کے علاقے میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر چین میں عہدیداروں کے خلاف مربوط پابندیوں کا آغاز کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین نے سنکیانگ میں چار سینئر عہدیداروں پر پابندیاں عائد کیں۔

پابندیوں میں اہلکاروں کے اثاثوں کو منجمد کرنا اور ان پر مغربی ممالک کے سفر پر پابندی عائد شامل ہے۔

اس کے علاوہ یورپی شہریوں اور کمپنیوں کو انہیں مالی مدد فراہم کرنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔

27 ممالک پر مشتمل بلاک سنکیانگ پروڈکشن اینڈ کنسٹرکشن کورپس پبلک سیکیورٹی بیورو کے اثاثوں کو بھی منجمد کرچکا ہے جس میں اس کو سنکیانگ چلانے والی اور اس کی معیشت کو کنٹرول کرنے والی ایک سرکاری معاشی اور نیم فوجی تنظیم کے طور پر بتایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: یورپی یونین کے سفارتکار چین پر پابندیاں عائد کرنے پر رضامند

برطانوی سیکریٹری خارجہ ڈومینک راب نے کہا کہ یہ اقدامات برطانیہ، امریکا، کینیڈا اور 27 ممالک کی یورپی یونین کی طرف سے ایغور مسلمانوں کے خلاف سنگین انسانی حقوق کی پامالی سے متعلق 'سامنے آنے والے شواہد' کے تحت کارروائی کرنے پر سفارت کاری کا حصہ ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ایک بیان میں کہا کہ متحدہ رد عمل نے بین الاقوامی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے یا ان کا غلط استعمال کرنے والوں کو ایک مضبوط پیغام بھیج دیا ہے اور 'ہم مشترکہ شراکت داروں کے ساتھ ہم آہنگی میں مزید اقدامات کریں گے، ہم چین کے جرائم کے فوری خاتمے اور متعدد متاثرین کے لیے انصاف کے حصول کے لیے پوری دنیا میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے'۔

چین نے یورپی یونین کے اس اقدام کا فوری جواب دیتے ہوئے 10 یورپی افراد اور چار اداروں پر پابندیاں عائد کیں اور کہا کہ چین کے مفادات کو نقصان پہنچا ہے اور جھوٹ اور غلط معلومات پھیلائی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کیلئے سنکیانگ کا دروازہ کھلا ہے، نسل کشی کا الزام مسترد کرتے ہیں، چین

ابتدائی طور پر چین نے سنکیانگ میں ایغور مسلمانوں کو حراست میں لینے کے لیے کیمپوں کے وجود سے انکار کیا تھا تاہم بعد ازاں اسے انہوں نے ملازمت کی تربیت فراہم کرنے اور بنیاد پرست جہادی نظریے کے حامل افراد کو نئے سرے سے تعلیم دینے کے مراکز کے طور پر بتایا تھا۔

حکام نے وہاں انسانی حقوق کی پامالی کے تمام الزامات کی تردید کی ہے۔

چینی وزارت نے 10 افراد اور چار اداروں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اور ان کے اہلخانہ کو چین، ہانگ کانگ یا مکاؤ میں داخل ہونے پر پابندی عائد کی جائے گی اور ان علاقوں کے ساتھ مالی معاملات سے بھی انکار کردیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں