'ای سی پی اراکین مستعفی نہ ہوئے تو توہینِ عدالت کی کارروائی کیلئے رجوع کریں گے'

اپ ڈیٹ 17 مارچ 2021
فواد چوہدری نے کابینہ اجلاس کے بعد حماد اظہر کے ساتھ پریس کانفرنس کی—تصویر: پی آئی ڈی
فواد چوہدری نے کابینہ اجلاس کے بعد حماد اظہر کے ساتھ پریس کانفرنس کی—تصویر: پی آئی ڈی

اسلام آباد: حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اگر الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے اراکین اور چیف الیکشن کمشنر اپنے عہدوں سے مستعفی نہ ہوئے تو ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کے لیے عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اگر ای سی پی اراکین مستعفی نہ ہوئے تو ہم ان کے خلاف توہیں عدالت کی کارروائی کریں گے ہم اٹارنی جنرل آف پاکستان کے ساتھ اس حوالے سے کام کررہے ہیں۔

وزیر نے کہا کہ 'ہمارا ماننا ہے کہ الیکشن کمیشن کے اراکین کو خود ہی چلے جانا چاہیے ورنہ ہمارے پاس قانونی آپشنز موجود ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: چیف الیکشن کمشنر، اراکین صرف سپریم جوڈیشل کونسل کے ذریعے ہٹائے جاسکتے ہیں

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ایک سیاسی جماعت ہونے کی حیثیت سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) صرف عوام کا مطالبہ الیکشن کمیشن کے اعلیٰ عہدیداران تک پہنچا رہی ہے کہ استعفیٰ دے کر پارلیمنٹ کو نیا کمیشن تشکیل دینے کا موقع دیں۔

انہوں نے کہا کہ 'موجودہ الیکشن کمیشن اپنا وہ مقصد پورا نہیں کررہا جس کے لیے یہ تشکیل دیا گیا تھا، اس کی ساکھ صرف اس وقت ہی معتبر ہوسکتی ہے کہ اگر تمام سیاسی جماعتیں اس پر بھروسہ رکھیں'۔

فواد چوہدری نے مزید کہا کہ 'ایک متنازع الیکشن کمیشن معاملات آگے لے کر نہیں چل سکتا'۔

حکومت کا خیال ہے کہ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کی جانب سے حالیہ سینیٹ انتخاب میں دھاندلی اور 'ہارس ٹریڈنگ' کو روکنے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے کے حکم کی پیروی نہیں کی۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کے اراکین مستعفی ہوں اور نیا کمیشن بنایا جائے، حکومت

وفاقی وزیر نے کہا کہ آئین کہ دفعہ 218 (3) واضح طور پر کہتی ہے کہ الیکشن کمیشن کسی بدعنوانی کے بغیر آزادانہ و منصفانہ انتخابات کروانے کا ذمہ دار ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کا اتفاق ہے کہ الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں ناکام رہا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو بغیر کسی بدعنوانی کے شفاف انتخابات یقینی بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال کا مشورہ دیا تھا لیکن وہ ایسا کرنے میں ناکام رہا۔

سینیٹ انتخابات سے قبل مبینہ طور پر 'ہارس ٹریڈنگ اور 'ووٹوں کی خرید و فروخت' کی منظر عام پر آنے والی ویڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'حتیٰ کہ ایک عام فرد بہت اچھی طرح جانتا ہے کہ انتخابات شفاف تھے کہ نہیں تھے'۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات میں خرید و فروخت پر نظام انصاف نے بھی ایکشن نہیں لیا، وزیراعظم

خیال رہے کہ 2 روز قبل حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے الیکشن کمیشن پر سینیٹ انتخابات میں فرائض کی انجام دہی میں ناکامی کا الزام عائد کرتے ہوئے کمیشن کے اراکین سے مستعفی ہونے اور نئے کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا تھا۔

وفاقی وزرا نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ناکامی ہے، وہ اپنی ذمے داریوں کو نبھا نہیں سکا، کسی کو الیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں رہا تو اس کا حل یہی ہے کہ الیکشن کمیشن موجودہ حالت میں نہیں چل سکتا اور بحیثیت مجموعی استعفیٰ دینا چاہیے کیونکہ اس کے بغیر کوئی اور طریقہ نہیں ہے کہ جس سے اعتماد بحال ہو سکے۔

تاہم متعلقہ آئینی شقوں کے مطالعے سے معلوم ہوا کہ چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) اور الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے اراکین کو صرف سپریم جوڈیشل کونسل کے ذریعے ہٹایا جاسکتا ہے جس کے لیے حکومت کے پاس واحد راستہ ان کے خلاف ریفرنس دائر کرنا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں