مخصوص اضلاع میں تعلیمی ادارے بند کرنے پر سندھ، بلوچستان کے طلبہ نالاں

مخصوص اضلاع میں 11 اپریل تک تعلیمی ادارے بند رکھنے اعلان کیا  گیاہے— فائل فوٹو: ٹوئٹر
مخصوص اضلاع میں 11 اپریل تک تعلیمی ادارے بند رکھنے اعلان کیا گیاہے— فائل فوٹو: ٹوئٹر

پاکستان میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کے پیشِ نظر وفاقی حکومت نے مخصوص اضلاع میں 11 اپریل تک تعلیمی ادارے بند رکھنے اعلان کیا ہے۔

تاہم سندھ، بلوچستان اور گلگت بلتستان میں کورونا کیسز کی تعداد کمی کی وجہ سے وہاں تعلیمی اداروں کی بندش کا فیصلے کا اختیار صوبائی حکومتوں کو دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے آغاز سے اب تک ایک سال کے عرصے میں 3 مرتبہ تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان کیا جاچکا ہے اور 24 مارچ کو 10 مارچ کے فیصلے کو ہی توسیع دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: تعلیمی اداروں کی بندش کا اعلان، شفقت محمود ایک مرتبہ پھر ٹاپ ٹرینڈ

گزشتہ برس 15 مارچ سے تمام تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے تھے جبکہ سندھ میں 26 فروری کو پہلا کیس سامنے آنے کے بعد سے ہی تعلیمی ادارے بند تھے جو 6 ماہ کی طویل بندش کے بعد 15 ستمبر کو دوبارہ کھولے گئے تھے تاہم وبا کی دوسری لہر کے باعث انہیں 26 نومبر کو بند کردیا گیا تھا جس کے بعد 18 جنوری سے تعلیمی اداروں کو مرحلہ وار کھولا گیا تھا۔

تاہم 2 ماہ کے عرصے کے بعد ہی ایک مرتبہ پھر کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز اور وبا کی تیسری لہر کے خدشات کے پیش نظر تعلیمی اداروں کو بند کرنے کا اعلان کیا گیا تھا اور 10مارچ کوفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے جب ملک کے 9 شہروں میں تعلیمی اداروں کی بندش کا اعلان کیا گیا تھا۔

آج (24 مارچ کو) جب وزیر تعلیم نے اعلان کیا تو سوشل میڈیا پر یہی خیال کیا جارہا تھا کہ آج شاید ملک بھر کے تعلیمی ادارے دوبارہ بند کرنے کا اعلان کیا جائے تاہم شفقت محمود کی جانب سے مخصوص اضلاع میں تعلیمی اداروں کی بندش کے اعلان پر سوشل میڈیا صارفین کی رائے منقسم دکھائی دی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا مخصوص اضلاع میں تعلیمی ادارے 11 اپریل تک بند رکھنے کا اعلان

اس دوران سندھ، بلوچستان اور گلگت بلتستان کے صارفین نے یہ سوال کیا کہ کورونا وائرس کی تیسری لہر کے دوران انہیں گھر رکنے کی اجازت کیوں نہیں دی گئی جبکہ دیگر صوبوں کے طلبہ نے اس اعلان کی خوشی بھی منائی۔

کریپی لیڈی نامی ہینڈل نے لکھا کہ چھٹیوں سے متعلق شفقت محمود کے اعلان کے بعد میرا ردعمل۔

اولف نامی صارف اس اعلان پر نالاں دکھائی دیے۔

جہانزیب نامی صارف نے پنجاب، سندھ اور بلوچستان کےطلبہ کا مختلف ردعمل پوسٹ کیا۔

عبدالرحمٰن نامی صارف کے مطابق اس وقت سندھ اور بلوچستان کے طلبہ کہہ رہے کہ 'کیا کروں میں مرجاؤں، میری کوئی لائف نہیں ہے'۔

طاہر نامی صارف کے مطابق دیگر اضلاع کے طلبہ اس وقت ایسے رو رہے ہیں۔

احتشام صدیقی کے مطابق طلبہ نے شفقت محمود کی جانب سے اچھی خبر کا اعلان کا انتظار کچھ ایسے کیا۔

نومی نامی صارف کے مطابق فزیکل کلاسز سے متعلق تبادلہ خیال کے لیے آن لائن اجلاس ہوا۔

حمزہ نامی صارف کے مطابق شفقت محمود سندھ اور بلوچستان کے طلبہ کو ایسے دیکھ رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں