ٹی وی چینلز نیب کو بدنام کرنے سے گریز کریں، پیمرا

اپ ڈیٹ 25 مارچ 2021
اس طرح کے مواد کو نشر کرنا 2007 کے پیمرا (ترمیمی) ایکٹ اور 2009 کے پیمرا رولز کی خلاف ورزی ہے، پیمرا - فائل فوٹو:رائٹرز
اس طرح کے مواد کو نشر کرنا 2007 کے پیمرا (ترمیمی) ایکٹ اور 2009 کے پیمرا رولز کی خلاف ورزی ہے، پیمرا - فائل فوٹو:رائٹرز

اسلام آباد: پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے نیوز اور کرنٹ افیئرز کے سیٹلائٹ چینلز سے 'ریاستی ادارے کو بدنام کرنے کے مبینہ ارادے سے غیر یقینی، فیصلہ کن اور یک طرفہ تبصرے کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے نقطہ نظر کو حاصل کیے بغیر' نشر کرنے سے گریز کرنے کی ہدایت کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیمرا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس طرح کے غیر یقینی اور یک طرفہ تبصرے نشر کرنا سابقہ ہدایات کو 'بالکل نظرانداز' کرنا ہے جن میں وہ ہدایات بھی شامل ہیں جو عدالت عظمیٰ کے احکامات کی تعمیل میں تھیں جس میں عدالتوں میں موجود امور پر بحث سے منع کیا گیا ہے۔

ریگولیٹر نے مزید کہا کہ اس طرح کے مواد کو نشر کرنا 2007 کے پیمرا (ترمیمی) ایکٹ اور 2009 کے پیمرا رولز کی خلاف ورزی ہے۔

مزید پڑھیں: پیمرا کی ڈراما سیریل 'دل ناامید تو نہیں' کا مواد ضابطہ اخلاق کے مطابق بنانے کی ہدایت

بیان میں کہا گیا کہ 'تمام خبروں اور کرنٹ افیئرز کے ٹی وی چینلز اور ان کے اینکرپرسنز کے ساتھ ساتھ ان کے مہمانوں کو بھی کسی نیوز رپورٹ یا کسی ٹاک شو میں ذاتی تعصب کے اظہار سے باز رہنا چاہیے اور پروگرامز کو منصفانہ، متوازن، معقول اور غیرجانبدارانہ انداز میں چلانا ہوگا'۔

ریگولیٹر نے کہا کہ قانون کے تحت تفتیش اور زیر سماعت کیسز کے بارے میں بات چیت کی اجازت ایسی صورت میں دی گئی ہے کہ عوام کو معلومات فراہم کی جاسکیں اور ایسے کیسز کی ممکنہ قسمت کے بارے میں تبصرے، رائے اور مشوروں سمیت مواد جو کسی عزائم کو ظاہر کریں، عدالت یا ٹربیونل کے فیصلے سے گریز کیا جانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پیمرا کیلئے مزید اختیارات کا بل سینیٹ میں مسترد

پیمرا کی ہدایت میں مزید کہا گیا کہ 'لائسنس دہندگان قانون کی ان دفعات کے پابند ہیں کہ وہ عدالتی کارروائی اور پولیس ریکارڈز سے مواد نکالتے ہوئے پابندیوں کا احترام کریں اور انہیں منصفانہ، درست اور معقول انداز میں نشر کریں'۔

ادارے کا یہ بھی کہنا تھا کہ تمام سیٹلائٹ ٹی وی چینلز کو 'متعصبانہ اور یک طرفہ تجزیہ' نشر کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔

ٹیلی ویژن نیٹ ورکس کو 'ایڈیٹوریل نگرانی سخت کرنے اور ان کے ٹاک شوز کے مشاہدات کو نشر کرنے سے پہلے غیر جانبدارانہ مانیٹرنگ کمیٹیوں کے جائزے سے گزرنا چاہیے'۔

تبصرے (0) بند ہیں