دمہ کے مریضوں کے لیے دستیاب ایک سستی دوا گھر میں کووڈ 19 کا سامنا کرنے والے بزرگ افراد کو 3 دن جلد صحتیاب ہونے میں مدد فراہم کرسکتی ہے۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق کے عبوری نتائج میں سامنے آئی۔

مختلف امراض کے شکار 50 سال سے زائد اور 65 سال سے زائد عمر کے افراد پر ہونے والے ٹرائل میں دریافت کیا گیا کہ Budesonide نامی دوا جسے سانس کے ذریعے کھینچا جاتا ہے، کو 2 ہفتے تک روزانہ 2 باس استعمال کرنے سے بیماری سے ریکور ہونے کا دورانیہ کم ہوجاتا ہے جبکہ حالت بھی زیادہ بہتر محسوس ہوتی ہے۔

یہ برطانیہ میں جاری اس ٹرائل کا حصہ ہے جس کا مقصد ایسے طریقہ علاج کو تلاش کرنا ہے جن کو ہسپتال سے باہر موجود افراد کے لیے استعمال کیا جاسکے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے اس نئے ٹرائل میں شامل اس دوا کو استعمال کرنے والے بہت کم افراد کو ہسپتال میں داخل ہونا پڑا ہے، تاہم اس کی وجہ ابھی واضح نہیں۔

تحقیق کے مطابق ایسے شواہد دستیاب ہوئے ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ دمہ کے مریضوں کے لیے آسانی سے دستیاب اور نسبتاً سستی دوا کووڈ 19 کے سنگین نتائج کے خطرے کا سامنے کرنے والے افاراد کے لیے مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

تحقیق کے دوران لوگوں کو یہ دوا 14 دن تک روزانہ 2 800 مائیکرو گرام مقدار میں استعمال کرائی گئی اور پھر ان کی حالت کی نگرانی 28 دن تک کی گئی۔

عبوری نتائج سے معلوم ہوا کہ اس سے مریض دیگر سے 3 دن پہلے بیماری سے ریکور ہونے لگے اور اسے استعمال کرنے والے 32 فیصد افراد 14 دن میں بیماری کو شکست دینے میں کامیاب ہوگئے، جبکہ ان کی حالت اگلے 28 دنوں تک بہتر رہی۔

محققین نے بتایا کہ یہ پہلی بار ہے جب ہم نے ایک مؤثر علاج کے حوالے سے معیاری شواہد کو دریافت کیا جس کو ایسے افراد کے لیے متعارف کرایا جاسکتا ہے جن میں کووڈ 19 کی سنگین شدت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دیگر طریقہ علاج کے مقابلے میں Budesonide گھر میں علاج کا مؤثر ذریعہ ہے اور اس کا استعمال بیماری کے ابتدائی مراحل میں کیا جاسکتا ہے۔

اس نئے ٹرائل کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ آن لائن جاری کیے گئے۔

اس دوا کے حوالے سے ابتدائی نتائج فروری 2021 میں سامنے آئے تھے جن میں دریافت کیا گیا تھا کہ یہ دوا کووڈ سے متاثر مریضوں کے ہسپتال میں قیام کا دورانیہ مختصر اور صحتیابی کا عمل تیز کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

اس تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ اگر اس علاج کو کووڈ کی علامات سامنے آنے کے بعد 7 دن کے اندر فراہم کیا جائے تو یہ جلد صحتیابی میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

اس تحقیق میں 146 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا اور 28 دن تک جاری رہی تھی اور یہ اس ٹرائل کا دوسرا مرحلہ تھا۔

تحقیق میں عندیہ دیا گیا کہ معمول کے علاج کے مقابلے میں بڈیسونائیڈ کا استعمال ہنگامی نگہداشت یا ہسپتال میں داخلے کا خطرہ 90 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔

تحقیق کے ابتدائی ڈیٹا میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ جن رضاکاروں کا علاج آغاز سے ہی بڈیسونائیڈ سے کیا گیا، ان میں بخار پر تیزی سے قابو پالیا گیا اور بہت کم علامات کا تسلسل نظر آیا۔

محققین نے کہا کہ ہمیں یہ جان کر خوشی ہوئی کہ ایک نسبتاً محفوظ ، بڑے پیمانے پر دستیاب اور مناسب تحقیقی عمل سے گزرنے والی دوا وبا کے دباؤ میں کمی لانے میں مدد فراہم کرسکتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں